یہ اور قصہ ہے جس کردار تم ہوئے ہو
تمھیں گُماں ہے کہ خود کو دُہرائے گی کہانی
جو دور نظروں سے ہوگیا ہے
وہ ڈول سے محل تک کے سب مرحلوں سے ہوکر
تمھاری آنکھوں میں آبسے گا
ہماری مانو! چراغ امید کے بجھادو
یقین کرلو!
تمھارا یوسف کسی کنوئیں میں نہیں ملے گا
غلام بازار میں اس کی قیمت نہیں لگے گی، نہیں بکے گا
اسے تو بس خواب دیکھنے کی سزا ملے گی
تمھارے یوسف کا پاک دامن
ستم زدوں کے لرزتے ہاتھوں میں آگیا تھا
ٹھہر گیا تھا، جھٹک کے دامن نہ جاسکا تھا
جب اس کی آنکھوں میں خواب جاگے
تو زندگی میں عذاب اُترے
فصیلِ زنداں کے باب اُترے
یہ مت سمجھنا کہ خون سے تر کوئی لبادہ
تمھاری آنکھوں کو نور دے گا
لہو میں ڈوبا ہوا جو کُرتا
تمھاری چوکھٹ پہ آرہا ہے
تمھاری یوسف کا چھلنی سینہ بھرا ہے اس میں
یہ اور قصہ ہے جس کے کردار تم ہوئے ہو
اور اس میں سوتیلے بھائیوں کے تمام کردار
بھیڑیوں کو ملے ہوئے ہیں