ہرے پیڑ سارے سکھاۓ تھے کس نے
پھر اک ایک کر کے جلاۓ تھے کس نے
اگر کوئی جنگل میں صیاد نہ تھا
تو پھر دام سارے بچھاۓ تھے کس نے
بڑی نہر کا سارا پانی چرا کر
سبھی کھیت بنجر بناۓ تھے کس نے
مرے ہر طرف ہی ، اگر پاسباں تھے
تو پھر تِیر سارے چلاۓ تھے کس نے
جو حق پر کھڑے تھے پہاڑوں کی مانند
وہ سب راستے سے ہٹاۓ تھے کس نے
مری جان لینے کی سازش نہیں تھی
تو پھر اتنے قاتل بلاۓ تھے کس نے
جو تھے سولیوں پر چڑھانے کے قابل
وہ سنگھاسنوں پر بٹھاۓ تھے کس نے