تم کو طاقت پہ بھروسہ، ہمیں ہمت پہ یقیں
تم بغاوت کی یہ لہریں نہ دبا پاؤ گے
اپنی مفلوج حکومت کے تسلسل کے لیئے
تم تعصب کو نہ پروان چڑھا پاؤ گے
پھر سے دولت کے خزانوں کا سہارا لیکر
اب یہ منزل کے نشاں تم نہ مٹا پاؤ گے
پھر سے نفرت کے یہ الزام لگا کر ہم پر
بڑھتے قدموں کو یوں پیچھے نہ ہٹا پاؤ گے
متحد ہوگئے پرچم تلے مظلوم عوام
غم کے ماروں کو یہاں تم نہ ستا پاؤ گے
تم نے کم ظرف ضمیروں کو خریدا بیشک
تم وفادار سروں کو نہ جھکا پاؤ گے
لاکھ روتے رہو تعداد کا رونا لیکن
تم حقیقت کو نہ پرودوں میں چھپا پاؤ گے
اہل پنجاب بھی شامل ہوئے آکر مم میں
چاہنے والوں کے یہ لشکر نہ گھٹا پاؤ گے
پھر سے شب خون کی سازش کی خبر ہے لیکن
اب اندھیرے نہ کراچی میں بسا پاؤ گے
ہم نے چپ توڑ کر اپنی یہ زباں جو کھولی
تم زمانے سے نگاہیں نہ ملا پاؤ گے
کاٹ ڈالے گا زبانوں کو تمہاری اشہر
اپنا ماضی بھی کسی کو نہ سنا پاؤ گے