Add Poetry

ہمیں چکّر میں ڈال کر

Poet: purki By: m.hassan, karachi

ہم کو

ستاروں
نجومیوں
مُلّاؤں
نسلوں
علاقوں
زبانوں
کالوں
گوروں
فرقوں
صوبوں

کے چکّر میں ڈال کر
سازشوں کے جال میں پھنسا کر
گھناؤئی چالوں میں ڈھال کر
کئی ٹکروں میں بانٹ کر
دلوں میں نفرتیں ڈال کر
بھائی کو بھائی کا دشمن بنا کر
مسلم کو مسلم سے لڑا کر
ایک دوسرے کو خون کا پیاسا بناکر

خود یہ تمام:

نام و نہاد لیڈرز
منافق سیاستدان
نسلوں کے حکمراں
فرقوں کے ٹاپ کلاس مُلّاز
ٹاپ کلاس جنرلز
ٹاپ کلاس نوکرشاہی
ٹاپ کلاس ججز

سب

آپس میں
گھل مل کر
ملک کو بانٹ بانٹ کر
سرکاری عہدوں کو اپنوں اپنوں میں بانٹ کر
نااہل رشتہ داروں کو نواز نواز کر
آپس میں خوب مل بیٹھ کر
محبت سے اخوّت سے
اتحاد اور لگن سے
جذبے اور لگن سے
مہنگائی کر کر کے
چیزوں کی قیمتیں بڑھا بڑھا کر
آئے روزبلوں میں اضافہ کر کر کے
پارلیمنٹ اور اسمبلی میں ڈیسک بجا بجر کر
عوامی خدمت کا حلف اٹھا اٹھاکر
ہمیں بے وقوف بنا بناکرصرف اپنا الّو سیدھا کرتے ہیں

جب کہ ہماری (عوام)

بینڈ بجا دی
جیبیں خالی کردی
کھال بھی اتار لی
ٹرانسپورٹ بھی ہم سے چھین لی
روزگار بھی ہم سے چھین لیا
آٹا ،چینی،چاول،تیل سب کی دام بڑھا دی
راتوں رات سیٹھوں کو ارب پتی بنادی
اور چپکے سے ان سے کمیشن اور رشوت بٹورلی
امن و امان بھی ہم سے چھین لی
چین اور سکھ بھی ہم سے چھین لی

پھر کیا ہوا؟

پھر بھی ان کو چین نہ آیا
پھر ان شیطانوں نے دماغ لڑایا
کہ کس طرح عوام کو اور زق پہنچائیں
پھر ابلیسوں نے کیاخوب سوچا

گلی گلی چوروں کو بٹھادی
بتھہ خوروں کی ڈیوٹی لگادی
سیکیورٹی کے نام پر نفری لگائی
ملک کو سیکیورٹی اسٹیٹ بنادی

اب کیا ہے؟

اب پولیس اپنا کام کررہی ہے
رینجز اپنی ڈیوٹی دے رہے ہیں
سیکورٹی ایجنسیاں بالکل چوکس ہیں
جگہ جگہ چوکیاں بنا دی ہیں
شہر میں اربوں کے کیمرے فٹ ہیں

نتیجہ کیا ہے؟

نتیجہ بالکل صفر ہے
قتل روز جاری ہے
لوٹ مار اپنے عروج پر ہے
معصوموں کا خوں اور سستا ہوگیا ہے
چڑیا مارنا مشکل ہے بندہ مارنا آساں ہے
بم بلاسٹ بھی جاری ہے لاتعداد لوگ زخموں سے چور ہے
کسی کی عزت محفوظ نہیں اور نہ کسی کی جان
کاروباری لوگ اپنا کاروبار سمیٹ کر بھاگ رہا ہے


یہ تو ظاہری حالات ہیں
اندروں خانہ حالات بہت سنگیں تر ہے
نہ پانی ہے
نہ بجلی ہے
نہ روزگار ہے
نہ علاج ہے
نہ تعلیم ہے
نہ کاروبار ہے
نہ انصاف ہے
نہ صفائی ہے

جدھر دیکھو ایک ہجوم ہی ہجوم ہے
اک بےقابو ہجوم اک بے حس ہجوم
اگر یہ بےلگام ہجوم یوں ہی لاوارث رہا
تو نہ جانے کتنے اور ایسے واقعات رونما ہونگے
جیسے بینظیر کے قتل کے دن اور عشق نبی والے دن رونما ہوئے
خدارا سوچو خدارا سوچو
اور جلد اس کا حل ڈھونڈو
ورنہ
ہماری داستاں بھی نہ ہوگی داستانوں میں

Rate it:
Views: 366
14 Oct, 2012
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets