بولو تم کیا خریدو گے
ہم بیچیں گے
آنکھوں کے جلتے خوابوں کو
امنگں اور امیدوں کو
راتوں کی میٹھی نیندوں کو
ہم بیچیں گے
عزت کے بڑے میناروں کو
شہرت کے دعوے داروں کو
دولت کے جلتے شراروں
ہم بیچیں گے
چہرے پہ لگے نقابوں کو
سر کو ڈھانپے حجابوں کو
مسجدوں کے سب محرابوں کو
ہم بیچیں گے
غربت کے سب مکانوں کو
تعلیم کی سب دوکانوں کو
کچلے ہوئے انسانوں کو
ہم بیچیں گے
بزرگوں کی سچی دعاؤں کو
بہنوں کے آنچل کی چھاؤں کو
بچوں کی ہنستی ماؤں کو
ہم بیچیں گے
اس ملک کی اونچی شہرت کو
امن عزت اور غیرت کو
رسم و رواج کے پہروں کو
ہم بیچیں گے
اب آپ بتاو کیا خریدو گے
ہم یہ سب کچھ بیچیں گے