ہم جہاں چلےجاہیں محفل میں پھول کلیاں کھلاتےہیں
کئی بار دشمنوں کےروپ میں ہمیں الو مل جاتےہیں
یہ لوگ جب بولنے کے لیے اپنا منہ کھولتےہیں
لگتا ہے کےنام نہاد پیروں کےکتے بھونکتےہیں
ایسےکئی ناگ تو جناب پیرصاحب کی پٹاری میں ہیں
ایسے بےحساب جاہل گدھے ان کی سواری میں ہیں
یہ وہ بندر ہیں جوپیرکےاشاروں پہ نچائےجاتےہیں
یہ وہ طوطےہیں جو بولتےنہیں پڑھائے جاتے ہیں
یہ اپنے سوا ہر مکتب فکر کو کافر بتائے جاتےہیں
اپنی مشین سےمسلمانوں پہ فتوےلگائےجاتےہیں