ہم زندہ ھیں مُردوں کی طرح
ہم مردہ ہیں زندوں کی طرح
قوم کی بیٹیاں لکھ پڑھ گئیں سب
بیٹے رہ گئے جاہلوں کی طرح
کب ان کو غیرت آئے گی
فریاد کرو موسیٰ کی طرح
دنیا ہے چند دنوں کا مسکن
ہم ریتے ہیں مہمانوں کی طرح
لاکھوں سے پھر بھی ہم بہتر ہے
ہم ناخواندہ ہے خوندوں کی طرح
قرض لے کر ہم قرض چکاتے ہیں
جان لو قرض ہے اک مرض کی طرح
قرض عوام کے کھاتے میں ڈال کر
سیر سپاٹے کرتے ہیں راجوں کی طرح
ڈالر خود آپس میں بانٹ کر
ہمیں لڑاتے ہیں مُ غوں کی طرح
نفسا نفسی کا یہ عالم ہے
ملتے ہیں سب غیروں کی طرح
الیکشن سے پہلے بھائیوں کی طرح
بعد میں ملتے ہیں ظالموں کی طرح
وہ وعدے وہ جلسوں میں وفا کی قسمیں
عجب رنگ بدلتے ہیں یہ گلہری کی طرح
لگتا ہےہمیں آپ اور زرداری بھائی بھائی
باری باری لوٹو بھائی ہمیں ڈاکوؤں کی طرح
مانا کہ آپ نواز ہے ہمیشہ اپنوں کو نوازتے ہیں
ہمیں بھی کچھ نواز دو غریب نوازوں کی طرح
اپنا مال متاع سب فارن میں لگا رکھا ہے
غیروں سے یہ اُمید محض سرابوں کی طرح
چوروں کا بل بھی شریفوں سے وصول کرتا ہے
کوئی تو سچ کو سامنے لائے چیف جسٹس کی طرح
جو ملک و قوم کو لوٹے وہ ہیرو کہلائے
جو دُکھ جھیلے ملک و قوم کے لئے وہ عوام کی طرح
سُولی پر چڑھ جائے ہر قاتل یہ ارمان ہے ہمارا
ہر کوئی سُکھ کا سانس لے یہاں انسانوں کی طرح
ہر سُو امن ہی امن ہوں پر کون ہے سننے والا
سُننے والے ان سُنی کر رہے ہیں بہروں کی طرح
ملک اور عوام کو بیدردی سے لوٹ کر
موج اُڑاتے ہیں یہ ہمدردوں کی طرح
خودکَش اور خود کُشی کو ذرا غور سے سمجھو
ہم خود ہی یہ صفت رکھتے ہیں طالبان کی طرح
عقل و دانش کو ڈھونڈو محنت اور لگن سے
مگر جو اپنی ذات کا دشمن ہو وہ سُدھرے گا کس طرح
کچھ تو کر ملک میں جلد مہنگائی کا علاچ
ورنہ عوام ٹوٹ پڑیں گے دیوانوں کی طرح
ہماری عافیت اسی میں ہے کہ ہم سامنے آئے
کب تک ہم خود کو چھپاؤگے شتر مُرغ کی طرح
ایسا کونسا مسئلہ ہے جسکا کوئی حل ہی نہ ہو
مخلص ہونا شرط ہے پیارے مخلص حکمرانوں کی طرح
لفظ شہادت کو لے کر لڑنا جھگڑنا صرف وقت کا ہے ضیاع
کون ہے شہید اور کون نہیں اللہ پر چھوڑو اسی طرح