ہم کہاں ٹوٹے ہوئے موروں کے پرمانگتے ہیں
Poet: SYED WAQAS KASHI By: WAQAS SHAH, RAWALPINDIہم کہاں ٹوٹے ہوئے موروں کے پرمانگتے ہیں
نہ عداوت کے ہی حامی ہیں نہ شر مانگتے ہیں
نہ ہو قتل کہیں نہ جنگوں کے نقارے بجیں
ہم تو ہنستے ہوئے چہرے کھلےدر منگتے ہیں
ہو چڑیا کا کہیں شور کہیں کوئل کی صدا ہو
اور ہم بلبل کے لیے سرسبز شجر مانگتے ہیں
ہوں چوپال وہی گاؤں کے جہاں کھیلتے بچے
اپنے کیھتوں میں چھپے یاروں کی خبر منگتے ہیں
نہ ہو گولی کی آواز کہیںنہ ہی بارود کی بو ہو
ہم تو مٹی کے مہکنے کو ابر مانگتے ہیں
میرے اجداد کا شیوہ ہے اور بزرگوں کی روایت
اپنی محنت کا ثمر کر کے بدن تر منگتے ہیں
جس زمیں پہ ہو محبت بھی تعظیم و امن بھی
ہم کاشی ایسی مٹی پہ قبر منگتے ہیں
More Life Poetry






