یہ آرزو ہے اپنی جب تک یہ زندگی ہو
غفلت سے باز رہنا اس کے لئے سعی ہو
یہ زندگی ہماری بس ہے ہی اک امانت
ان کی رضا میں جینا ان کی ہی بندگی ہو
اپنے نَفَس میں ہر دم ہو نام ان کا جاری
اس سے ہی زندگی کا ہر لمحہ قیمتی ہو
اخلاق بھی ہوں اعلٰی ہر معاملہ ہو بہتر
نہ کبر کی ہی بو ہو ہم سب میں سادگی ہو
ہو جائے گر خطا بھی مایوس نہ رہیں ہم
نادم رہیں خطا پر بخشش کی آس ہی ہو
کرنا شعور پیدا ان میں جو بے خبر ہیں
اس کے لئے ہو کوشش نہ اس میں کچھ کمی ہو
اخلاص ہو عمل میں ہے اثر کی تمنا
بس غیر کا تصور دل میں نہ ہی کبھی ہو