اے پڑھنے لکھنے والوں سنو
اے چرچا کرنے والوں سنو
اے سوئے ہوئے انسانوں سنو
اور حقوق کے عَلَم بَرْداروں سنو
پکار رہی یہ دُھندلی فض
یہ آگ بھی سہ جائے گا غزہ!
ہم بچے ہوں یا بوڑھے
ارادے ہمارے ہیں پورے
ہم حق کا بول اٹھائیں گے
نہ دیکھیں خواب ہم ادھورے
سہ جائیں گے ہم ہر ہر سز
یہ آگ بھی سہ جائے گا غزہ!
یہ جنگ تو بہت پرانی ہے
اور کب یہ نئی کہانی ہے
تم کتنے دن پھر بولو گے
یہ رات تم پر بھی آنی ہے
کب تک بولو کیا ہمیں پت
یہ آگ بھی سہ جائے گا غزہ!
ہم ٹوٹے جھولے اٹھائیں گے
پر قدم اپنے بڑھائیں گے
سنو غافل انسانوں سنو
ہم سبق انھیں پڑھائیں گے
ہم راضی جس میں رب کی رض
یہ آگ بھی سہ جائے گا غزہ!
لگتا ہے انھیں یہ ماریں گے
نسلیں ہماری اجاڑیں گے
ان کو کہو کہ کرتے رہو
ہم کم ہو کر بڑھ جائیں گے
ملے گی اِنھیں قدرت سے سز
یہ آگ بھی سہ جائے گا غزہ!
اور تم غافل بیٹھے رہو
تماشائی بنے کھڑے رہو
عیش و عشرت میں پڑے رہو
اپنے دھندوں میں پڑے رہو
تم رہو بس یوں ہی لاپرو
یہ آگ بھی سہ جائے گا غزہ!
تم باتیں کرنے والوں کو
بہانے گَھڑنے والوں کو
جہاد سے ڈرنے والوں کو
غفلت میں مرنے والوں کو
نایاب ؔ سبھی کو سمجھے خد
یہ آگ تو سہ جائے گا غزہ!