مجھے انسان سے پتھر بنایا ہے
میرے زخموں پے نمک لگا کر
میرے اپنوں نے ہی مجھے رلایا ہے
بہت دور ہو گئی ہیں منزلیں مجھ سے لکی
جیسے کسی نے میرے راستوں کو الجھایا ہے
وہ آنسوں تھے ، یا پھر آسمان سے
برستی بارش تھی کوئی
جس نے پل بھر میں
میرے تکیے کو بھگویا ہے
یہ کس کی یاد کا جگنو
اب تک میرے دل میں جگمگا رہا ہے
کیا ؟ یہ وہی شخص ہے جس نے
پل بھر میںمجھے بھلایا ہے
یہ دیواریں بھی کبھی کبھی سہارا بن جاتی ہے
جسے کسی نے بڑی مضبوتی سے انہیں بنایا ہے