خواب ہے سراب ہے جنوں ہے خمار ہے
یہ زندگی کبھی خزاں کبھی کبھی بہار ہے
گلوں کی سیج پہ دہکتے شول کی طرح کبھی
پھولوں کی راہداری میں خار بے شمار ہے
بے قدر بے وفا نامہرباں ہے زندگی
زندگی زہر سہی لیکن گلے کا ہار ہے
عجیب اس کے ولولے عجیب اس کی شورشیں
کبھی کی موت جیت ہے کبھی کا جینا ہار ہے
عظمٰی یہ زندگی بڑی کٹھن بڑی دشوار ہے
پھر بھی یہ زندگی ہمارے پیار کی حقدار ہے