آدمی کو آدمی کی ضرورت ہے
زندگی محبت ہی کی صورت ہے
جینا چاہتے ہو تو جی لو کسی کیلۓ
یہی تو زندگی میں عبادت ہے
درد دل کی کوئی دوا نہ کرنا
دھڑکنوں کو اس کی ضرورت ہے
روح میں احساس کو مرنے نہ دینا
اگر مر گیا تو بس قیامت ہے
روشنی بکھیرو اور پھول اگاوٴ
کیوں ہر جگہ خوف کی حکومت ہے
شر پسندی سے نہ بنو آگ کا ایندہن
جنت کو بھی آدمی کی ضرورت ہے