مذہب کاآکٹوپس
جکڑلیتاہے فرد کو
اسکے بازو پھیل جاتے ہیں
ہر مسام ہر عضو پر
یہ مسلط ہو جاتا ہے ہر ہر سانس پر
یہ عفریت بن کر نگل لیتا ہے
جذبات کے ریشمی تھا نوں کو
مسل کر رکھ دیتا ہے
دل ِسوختہ کی ہرخواہش کو
نازک دل پر صلیبیں رکھ دیتا ہے
اوپرسے نیچے تک بے شمار
جومچلے شکار اسکا
اور سخت ہو جاتی ہے اس کی گر فت
ذراسی کشادگی بھی نہیں بھاتی اس کو
محبت کی سادگی
کہاں پسندآتی ہے اس کو
اسکی قمچی
ہر وقت برسنے کوتیار ہے
جذبات کے کھیل میں
فرد کااحساس
کیوں ہے قابل ِاعتراض