اے مری پیاری بیٹی
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا اے مری پیاری بیٹی
 وقت سحر
 ماں کے دل سے کچھ حروف دعا
 یوں ہیں نکلے کہ
 تیری عمر کے دئیون کو تند ہوا کی نظر نہ لگے
 تیری آنکھوں مین قوس و قزح ہو
 جگنو ہوں اور ہوں تارے
 ترے سفر کی کہانیوں میں چھاوں کے ذکر ہوں سارے
 دھوے کی حد نہ ہو
 پیاس کی شدت نہ ہو
 عافیت کے سب ہی دریا 
 ترے رستوں کو کرتے سلام گزریں
 ترے من کے بھر میں سدا رہیں
 خوشی لی لہریں
 بارشوں کی رم جھم ہو ہر آن
 سنگ ترے
 ہفت رنکوں کی نوید لیے ہوں
 لحمے سارے
 تیری آنکھوں میں اک رنگ رہے ہمشہ
 اس رنگ میں ہو بس پیار کا
 نور کا سندیسہ
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






