ان بارشوں کا برسنا بے سبب نہیں
رویا ہو گا کوئی بادل پھر محبت طرح
ٹوٹا ہو گا کوئی ستارہ پھر فلک سے آج
دعاؤں کا وسیلہ بن کر محبت طرح
بھیگی ہیں کئی پلکیں یادوں کی غزل بن کر
بکھرا ہو گا کوئی جیون گھلابوں کی طرح
ڈوبی ہو گی کوئی کشتی کنارے پہ آ کر تابش
تشنہ ہو گا کوئی دریا صحرا کی طرح