دور دیس کی رانی ہے
برف آخری پانی ہے
چھم چھم چھم چھم اتری ہے
روئی کی مانند نکھری ہے
برف گری ہے وادی میں
پھولوں کی شہزادی میں
اتری ہے بولانوں میں
کہساروں میدانوں میں
مرے دیس میں برسی ہے
برف کی دیوی اتری ہے
خوشحالی کا پیغام لیئے
چاہت کا انعام لیئے
قدرت کی خوشنودی ہے
فطرت کی خوشنودی ہے