قلم چل پڑا ہے قلم چل پڑا ہے
اسے نعتِ احمد کا اب اِدُّعا ہے
رُخِ مصطفیٰ کا بیاں کس طرح ہو
دوعالم میں تلووں سے اُن کے ضیا ہے
دکھا دیجیے اپنا جلوہ خدارا !
قسم جس کی والشمس اور والضحا ہے
رضاے خدا سے غرض ہے سبھی کو
رضاے خدا آپ ہی کی رضا ہے
کہیں ذکر قرآں میں اُن کی ادا کا
کہیں رفعتِ شان کا تذکرا ہے
دگر انبیاء ’’ اِذہبوا ‘‘ کہہ رہے ہیں
زبانِ محمدپہ ’’ اِنّی لہا ‘‘ ہے
نہیں میری اوقات میں نعت لکھوں
مشاہدؔ یہ فیضانِ احمد رضاؔ ہے