“ چھٹیاں آئیں “
Poet: Haji Abul Barkat,poet By: Haji Abul Barkat,Poet/Columnist, Karachi آئیں آئیں آئیں چھٹیاں
خوشیاں ساری لائیں چھٹیاں
کاپی کتاب و قلم دوات
بس پڑھنے لکھنے کی ہی بات
سبق کرو صبح اٹھ کر یاد
پھر چوتھے پہر تا آدھی رات
مہینوں کے بعد آئی چھتیاں
خوشیاں ساری لائیں چھتیاں
چھٹیوں سے پہلے منصوبہ تیار
بچے شوق میں بڑے ہوشیار
سوات ، مری اور سیف ا لملوک
بھلا کر جائیں گے گھر بار
کیسی دھنیں چڑھائیں چھٹیاں
خوشیاں ساری لائیں چھٹیاں
گھومنا پھرنا ، موج و مستی
کھانا پینا مہنگی سستی
لمبا سفر ہو یا چھوٹا رستہ
جائیں شہر یا جائیں بستی
راہیں خوب دکھائیں چھٹیاں
خوشیاں ساری لائیں چھتیاں
ناقص ہوگئی “ ریلوے جرنی “
جیسی کرنی ویسی بھرنی
ہم تو بس سے کریں سفر
طیاروں کے گرنے کا ڈر
سیر کر ا کر لائیں چھٹیاں
خوشیاں ساری لائیں چھٹیاں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






