لقب زمانے کا کس قدر اختیار کروں
سبب یہ ہے کے انکار یا اقرار کروں
موتیوں کو پیرویا ہے کچے دھاگوں میں
ٹوٹنے سے قبل تیرا عبادت افتخار کروں
قسمت سے مجھکو کیا گلہ نشہ مے ناصبور ہوں
اس غمے طفیل مے کیو نہ جاں نثار کروں
غم عشق مے اشک سے سیلاب بنا ہے
اب آب کے لہروں مے تاثیر کا اسرار کروں