آسماں میں ہے دھواں چاروں طرف
جل رہے ہیں آشیاں چاروں طرف
جس کو دیکھو ہے وہ اپنی تاک میں
ہے سیاست کا سماں چاروں طرف
جھوٹ اور مکا ر یوں کی آج کل
گر رہی ہیں بجلیاں چاروں طرف
ہم سے بہتر کوئی ہو سکتا نہیں
کہہ رہے ہیں سب میاں چاروں طرف
یاد رکھنا جاہلوں کے دور میں
ٹوٹ کر بکھرے مکاں چاروں طرف
آجکل وشمہ حوس کی آگ میں
جل رہی ہیں بیٹیاں چاروں طرف