آکٹوپس
Poet: نادیہ عنبر لودھی By: nadia umber lodhi, islamabadمذہب کاآکٹوپس
 جکڑلیتاہے فرد کو
 اسکے بازو پھیل جاتے ہیں 
 ہر مسام ہر عضو پر
 یہ مسلط ہو جاتا ہے ہر ہر سانس پر 
 یہ عفریت بن کر نگل لیتا ہے
 جذبات کے ریشمی تھا نوں کو
 مسل کر رکھ دیتا ہے
 دل ِسوختہ کی ہرخواہش کو 
 نازک دل پر صلیبیں رکھ دیتا ہے 
 اوپرسے نیچے تک بے شمار 
 جومچلے شکار اسکا 
 اور سخت ہو جاتی ہے اس کی گر فت
 ذراسی کشادگی بھی نہیں بھاتی اس کو
 محبت کی سادگی 
 کہاں پسندآتی ہے اس کو
 اسکی قمچی
 ہر وقت برسنے کوتیار ہے 
 جذبات کے کھیل میں 
 فرد کااحساس
 کیوں ہے قابل ِاعتراض
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






