Poet: Muzaffar Munawer By: muzaffar munawer, lahore
خزاں میں بہار کی امید رکھتا ہوں غم کی آغوش میں خوشی کی امید رکھتا ہوں مدت ہوئی بچھڑے٬ نہ کچھ بھی یاد رہا ہوگا تمہیں جانے پھر کیوں تیرے لوٹ آنے کی امید رکھتا ہوں پی کے جام دیا ہے٬ حوصلہ خود کو ہاری ہوئی بازی جیتنے کی امید رکھتا ہوں