اے مری پیاری بیٹی
وقت سحر
ماں کے دل سے کچھ حروف دعا
یوں ہیں نکلے کہ
تیری عمر کے دئیون کو تند ہوا کی نظر نہ لگے
تیری آنکھوں مین قوس و قزح ہو
جگنو ہوں اور ہوں تارے
ترے سفر کی کہانیوں میں چھاوں کے ذکر ہوں سارے
دھوے کی حد نہ ہو
پیاس کی شدت نہ ہو
عافیت کے سب ہی دریا
ترے رستوں کو کرتے سلام گزریں
ترے من کے بھر میں سدا رہیں
خوشی لی لہریں
بارشوں کی رم جھم ہو ہر آن
سنگ ترے
ہفت رنکوں کی نوید لیے ہوں
لحمے سارے
تیری آنکھوں میں اک رنگ رہے ہمشہ
اس رنگ میں ہو بس پیار کا
نور کا سندیسہ