کہاں گیا میرا خواب جوانی کا
آنکھ کُھلی تو جوانی خواب نظر آئی
کھیل سمجھتے رہے وہ جادُو کا
آج حقیقت میں ناکامی نظر آئی
رنگ تھا اُس میں دوستوں کی صحبت کا
لیکن اب وہ زندگی پھیکی نظر آئی
کیا دُکھ ہے وقت گزرنے کا عارف
بچ کر اس عمر کو پہنچے تو وہ برہم نظر آئی