کتنی لاشیں یہاں تدفین کو تیار ہیں آج
کتنی آنکھیں یہاں غصے سے شرربار ہیں آج
جنکے معصوم جواں بچوں کو مارا تم نے
ماتمی مائیں سہاروں کی طلبگار ہیں آج
تم نے بہنوں کے سروں سے یہاں آنچل جھپٹے
انکے سر کی وہ ردائیں ہمیں درکار ہیں آج
جنکو بے جرم و خطا تم نے یہاں قتل کیا
پا کے درجہ وہ شہادت کا تو سرشار ہیں آج
تم نے کم عمر جوانوں کو کیا ہے گمراہ
انکے ہاتھوں میں کھلونے نہیں ہتھیار ہیں آج
شہر و بازار و مساجد ہوں کہ تفریح گاہیں
خوف و دھشت کا تمہاری بنیں شہکار ہیں آج
تم نے بچوں کو یتیمی کے دئیے ہیں تحفے
ہر طرف اجڑے تباہ ہوتے یہ گھر بار ہیں آج
کل جنہوں نے تمہیں لاڈوں سے کبھی پالا تھا
وہ ہی مائیں یہاں ذلت سے شرمسار ہیں آج
نام اسلام کا لیکر جو عمل تم نے کیئے
کفر کہتا ہے کہ مسلم ہی سیاہ کار ہیں آج
مال و زر سے تمہیں جس جس نے بھی قوت بخشی
وہ بھی اس جرم کا حصہ ہیں سزاوار ہیں آج
تیری صورت میں اشہر کتنے مجاہد ان سے
رزم گاہوں میں ہوئے برسر پیکار ہیں آج