شرم و حیا سے سرخ ہے چہرہ یہ پیار کا
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیامغموم ہو رہے ہو دکھا کر جفا کے ہاتھ
ہوتے ہیں کب نصیب میں سب کے وفا کے ہاتھ
شرم و حیا سے سرخ ہے چہرہ یہ پیار کا
آنکھوں پہ رکھ دیئے ہیں جی اب مسکرا کے ہاتھ
دامن میں اپنے دیکھ لو صدیوں کا قحط ہے
بے چین ہیں ہوائیں بھی غم میں جلا کے ہاتھ
وہ زندگی کے شہر میں خوش ہے تو کیا کروں
میں لٹ گئی ہوں زیست کی کافر ادا کے ہاتھ
غنچے نہیں نصیب میں یہ ریگ دشت ہے
پنچھی لگیں گے پیار کے اب تو قضا کے ہاتھ
باقی رہی نہ تاب ، نہ دل میں سکون ہے
گلشن میں یرغمال ہیں جب سے ہوا کے ہاتھ
یہ عمر رائیگان گئی تیرےہجر میں
اٹھے نہ وشمہ اپنے لئے کیوں دعا کے ہاتھ
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






