Add Poetry

“ ماں گنجینہ گوہر “

Poet: Haji Abul Barkat,poet By: Haji Abul Barkat,Poet/Columnist, Karachi

تجھ کو “ ماں “ قصہ پارینہ میں کہتے تھے کبھی
اب تو “ موم “ ہے “ ماما “ کہ “ مدر “ کچھ بھی سہی

تیری اک بات کتابوں میں لکھی دیکھی ہے
جس نے ہر دور میں اپنی ہی بقا چھوڑی ہے

تو وہ ہستی ہے ، نہیں جسکی کوئی اور مثال
تو اکیلی ، تیری وحدت کو نہیں کوئی زوال

تو نے الطاف کی اکرام کی برسات سبھی پر کی ہے
تو نے ہر دور میں ہرحال میں بس جود و سخا کی ہے

تو صفات الٰہی کی ہے حامل تجھے کیا کہئے
عقل انسانی کے اس گنج کو اب کیا لکھئے

نہ ستائش کی تمنا ہے تجھے اور نہ صلہ کی پرواہ
ہر جگہ بانٹتی پھرتی ہے تو محبت کا نشہ

تجھ کو ماں سبھی کہتے ہیں بصد عجز و خیال
کیا یہ ممکن ہے کہیں اور ملے تیری مثال

میں نے بچپن میں پڑھا تھا ، تجھے ماں کہتے ہیں
سلسلہ ئِ رحم الٰہی کا تجھے نشاں کہتے ہیں
 

Rate it:
Views: 394
10 May, 2012
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets