دل میں جاگی اُن کی الفت کی طمع
سب سے عالی شان دولت کی طمع
ذکرِ سرکارِ دوعالم کرتا جا
دل میں نہ رکھ کچھ بھی شہرت کی طمع
ہے مدینہ رشکِ گل زارِ جناں
کیوں کروں میں باغِ جنت کی طمع
حرص نہ رکھ ظاہری آرام سے
دل میں ہو بس ماں کی خدمت کی طمع
ہے مُشاہدؔ نعت لکھنے کی لگن
کس قدَر دل کش ہے مدحت کی طمع