Add Poetry

“مہنگائی بوجہ منافع خوری“

Poet: Haji Abul Barkat,poet By: Haji Abul Barkat,Poet/Columnist, Karachi

یہ دور ِ مہنگائی آئی نہیں ہے لائی گئی ہے
محض پیٹرول و گیس کی قیمت وجہ بتلائی گئی ہے

ذراسی بات ہوتی ہے ، مگر منا فع خوب ہوتا ہے
مہنگا ہوگیا، مہنگا ہو گیا ، کہکر تماشا خوب ہوتا ہے

کیوں اضافے قیمتوں میں شب و روز ہوتے ہیں
پوچھو ان تاجروں سے جو ذخیرہ اندوز ہوتے ہیں

یہ دور ِ جمہور ہے جس میں تاجروں کو موقع ملا ہے
منافع در منا فع کمانے کا ہر ماہر کو موقع ملا ہے

مردہ ضمیر منافع خوروں کو حوس دولت کی ہوتی ہے
انہیں نہ مفلسوں کا خیال نہ پرواہ غریبوں کی ہوتی ہے

ذرا سا غور کرلو خریدارو ، بیچنے والوں کا رخ دیکھو
بیچنے والو ذرا ترس کھائو ، خریداروں کا رخ دیکھو

یقیں کر لو یارو ! یہ مہنگائی مصنوعی ہے مصنوعی
با آسانی کمائی تاجروں کی مجموعی ہے مجموعی

یکم اپریل ٢٠١٢ سے پاکستان میں مٹی کے تیل، پیٹرول ، ڈیزل اور
فرنشڈ آئل کی قیمتیں فی لٹر ١٠٠ روپے سے بھی تجاوز کر گئیں عوام
چیخ اٹھے- میڈیا چیخ پڑا ہےمگر سیاسی جماعتیں خاموش تماشاعی بنی
ہوئی ہیں - لہٰذا تازہ نظم پاکستان میں مہنگائی کی صورتحال کو دیکھتے
ہوئے تحریر کر دی ہے- خاکسار حاجی ابوالبرکات

Rate it:
Views: 411
31 Mar, 2012
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets