نہ آنا تھا نہ آیا ہے
Poet: نوید رزاق بٹ By: Naveed Razzaq Butt, Swedenنہ آنا تھا نہ آیا ہے
یونہی دل کو ستایا ہے
بہت لذّت ہے اِس پھل میں
پھر آدم توڑ لایا ہے
تجھے پا کر نہ وہ ملتا
تجھے کھو کر جو پایا ہے
سفر صحرائے الفت کا
نہ بادل ہے نہ سایہ ہے
تیرے قالب کا ہر ذرّہ
سُن اے غافل! پرایا ہے
قدم رُکتے نہیں اب تو
نویدؔ اُس نے بلایا ہے
More Life Poetry






