نہ آنا تھا نہ آیا ہے

Poet: نوید رزاق بٹ By: Naveed Razzaq Butt, Sweden

نہ آنا تھا نہ آیا ہے
یونہی دل کو ستایا ہے

بہت لذّت ہے اِس پھل میں
پھر آدم توڑ لایا ہے

تجھے پا کر نہ وہ ملتا
تجھے کھو کر جو پایا ہے

سفر صحرائے الفت کا
نہ بادل ہے نہ سایہ ہے

تیرے قالب کا ہر ذرّہ
سُن اے غافل! پرایا ہے

قدم رُکتے نہیں اب تو
نویدؔ اُس نے بلایا ہے

Rate it:
Views: 556
19 Mar, 2013