(والدِ محترم (حضرت معشوق علی صاحب رح
Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, Indiaکیا جانو تم کہ کیا تھے وہ دلبرِ زمدنہ
معشوق ہی تو تھے وہ جو صادقٍ زمانہ
آتا ہے ہے یاد مجھ کو دیرینہ وہ تعلق
وہ پیاری پیاری باتیں کا پیاراوہ زمانہ
ملتا جو کوئ ان سے وہ پاتاان کو مشفق
وہ دل کو جیت لیتے تھے فاتحِ زمانہ
وہ خوئے خوش مزاجی وہ خوئے دلنوازی
یہ خوبیاں تھیں فائق تھے ان میں وہ یگانہ
وہ ذاکرِ الٰہی وہ شاکرِ الٰہی
عابد بھی خوب تھے وہ یہ ان کا تھا خزانہ
دیکھا تھا ہم نے ان کو تھے سادگی کے پیکر
جو ذوق ان کا پایا وہ ذوق شاعرانہ
ہر بات ان کی ہوتی انصاف ہی پہ مبنی
ہر کام ان کاہوتا بالکل ہی منصفانہ
جو چال ان کی ہوتی وہ چالٍ درمیانہ
جو گفتگو بھی ہوتی گفتارِ دلبرانہ
ہر ایک سے تھی الفت ہر ایک پہ تھی شفقت
ملنا کسی سے ان کا بالکل تھا والہانہ
نہ تھاگلہ کسی کانہ لب پہ تھی شکایت
کہ ذات بے ضرر تھی تھا معترف زمانہ
یہ آرزو تھی ان کی یہ جستجو تھی ان کی
غالب ہو دینٍ احمدﷺ یہ لب پہ تھے ترانہ
یہ اثر کی دعا ہے ہوں وہ غریقِ رحمت
مقبول ہر مشن ہو جو ان کا مخلصانہ
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے






