ہم نے دولت کا بہت نقش گراں دیکھا ہے
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا ہم نے دولت کا بہت نقش گراں دیکھا ہے
آپ کے فقر کی عظمت کو کہاں دیکھا ہے
ثبت ہیں نقش کفِ پا کی تمہارے مہریں
محضر عظمتِ انساں کو جہاں دیکھا ہے
شہر طیبہ کی فضا میں یہ سحر کاری ہے
ہر قدم پر تری عظمت کا نشاں دیکھا ہے
جس نے دنیا میں ترے نقش قدم کو چھوڑا
چشم عالم نے اسے اشکِ فشا دیکھا ہے
جس زمیں پر کھلے الفت کے گلابوں کے چمن
ان کو کب آنکھ نے پاپند خزاں دیکھا ہے
جب کبھی میں نے جگائی ہے جبیں سجدے میں
یاد سے ان کی عجب ربطَ نہاں دیکھا ہے
ان کے اعجاز تکلم کے مقابل وشمہ
سرنگوں شعر کا انداز بیاں دیکھا ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






