Poetries by Abdul Jabbar
نہ ہو کوئی بات پِھر بھی بات کِیا کرے کوئی نہ ہو کوئی بات پِھر بھی بات کِیا کرے کوئی
تاحیات خُوشی کی سوغات دِیا کرے کوئی
آ کر زِندگی میں پھر کیوں تنہا کرے کوئی
ایسے میں کیسے بتاؤ بھلا جِیا کرے کوئی؟
تنہا تنہا راتوں میں اگرچہ خیال سُنہرے ہوں
ایسے خیالوں سے کیونکر ڈرا کرے کوئی
موج در موج دریا کی پُر جوش روانی میں
راہ خود بن جائے موسیٰ جیسی دُعا کرے کوئی
بن جائے حصہؑ تاریخ پِھر نہ کوئی مِٹا سکے
داستانِ محبت میں ایسی وفا کرے کوئی
اہشکستہ ہے دل کوئی تو طبیب کو بلاؤ
زیرِ عِلاج ہے دل کُچھ تو دوا کرے کوئی
بےمعنیٰ سی گُزار دی زیست عدم بن کر
کِس حٙیا سے اب خُدا کو سجدہ کرے کوئی
اِس دُنیا میں صبر و شُکر سے ہمنے بسر کر لی
یہی وقت ہے اب اجل کو صدا کرے کوئی
چند سانسیں ہیں دی ہوئی اُسی کی ہیں
حق تو یہ ہے اسی کا حق ادا کرے کوئی
خود بھی میسر نہیں خود کو ہم عبّدُل
کبھی تو کوئی ہمارا بھی ہُوا کرے کوئی..
Abdul Jabbar Larik
تاحیات خُوشی کی سوغات دِیا کرے کوئی
آ کر زِندگی میں پھر کیوں تنہا کرے کوئی
ایسے میں کیسے بتاؤ بھلا جِیا کرے کوئی؟
تنہا تنہا راتوں میں اگرچہ خیال سُنہرے ہوں
ایسے خیالوں سے کیونکر ڈرا کرے کوئی
موج در موج دریا کی پُر جوش روانی میں
راہ خود بن جائے موسیٰ جیسی دُعا کرے کوئی
بن جائے حصہؑ تاریخ پِھر نہ کوئی مِٹا سکے
داستانِ محبت میں ایسی وفا کرے کوئی
اہشکستہ ہے دل کوئی تو طبیب کو بلاؤ
زیرِ عِلاج ہے دل کُچھ تو دوا کرے کوئی
بےمعنیٰ سی گُزار دی زیست عدم بن کر
کِس حٙیا سے اب خُدا کو سجدہ کرے کوئی
اِس دُنیا میں صبر و شُکر سے ہمنے بسر کر لی
یہی وقت ہے اب اجل کو صدا کرے کوئی
چند سانسیں ہیں دی ہوئی اُسی کی ہیں
حق تو یہ ہے اسی کا حق ادا کرے کوئی
خود بھی میسر نہیں خود کو ہم عبّدُل
کبھی تو کوئی ہمارا بھی ہُوا کرے کوئی..
Abdul Jabbar Larik
محبت کی انتہا کوئی ایسا جادو ٹونہ کر
مرے عشق میں وہ دیوانہ ہو
یوں الٹ پلٹ کر گردش کی
میں شمع، وہ پروانہ ہو
زرا دیکھ کے چال ستاروں کی
کوئی زائچہ کھینچ قلندر سا
کوئی ایسا جنتر منتر پڑھ
جو کر دے بخت سکندر سا
کوئی چلہ ایسا کاٹ کہ پھر
کوئی اسکی کاٹ نہ کر پائے
کوئی ایسا دے تعویز مجھے
وہ مجھ پر عاشق ہو جائے
کوئی فال نکال کرشمہ گر
مری راہ میں پھول گلاب آئیں
کوئی پانی پھونک کے دے ایسا
وہ پئے تو میرے خواب آئیں
کوئی ایسا کالا جادو کر
جو جگمگ کر دے میرے دن
وہ کہے مبارک جلدی آ
اب جیا نہ جائے تیرے بن
کوئی ایسی رہ پہ ڈال مجھے
جس رہ سے وہ دلدار ملے
کوئی تسبیح دم درود بتا
جسے پڑھوں تو میرا یار ملے
کوئی قابو کر بے قابو جن
کوئی سانپ نکال پٹاری سے
کوئی دھاگہ کھینچ پراندے کا
کوئی منکا اکشا دھاری سے
کوئی ایسا بول سکھا دے نا
وہ سمجھے خوش گفتار ہوں میں
کوئی ایسا عمل کرا مجھ سے
وہ جانے ، جان نثار ہوں میں
کوئی ڈھونڈھ کے وہ کستوری لا
اسے لگے میں چاند کے جیسا ہوں
جو مرضی میرے یار کی ہے
اسے لگے میں بالکل ویسا ہوں
کوئی ایسا اسم اعظم پڑھ
جو اشک بہا دے سجدوں میں
اور جیسے تیرا دعوی ہے
محبوب ہو میرے قدموں میں
پر عامل رک، اک بات کہوں
یہ قدموں والی بات ہے کیا؟
محبوب تو ہے سر آنکھوں پر
مجھ پتھر کی اوقات ہے کیا
اور عامل سن یہ کام بدل
یہ کام بہت نقصان کا ہے
سب دھاگے اس کے ہاتھ میں ہیں
جو مالک کل جہان کا ہے Abdul Jabbar Larik
مرے عشق میں وہ دیوانہ ہو
یوں الٹ پلٹ کر گردش کی
میں شمع، وہ پروانہ ہو
زرا دیکھ کے چال ستاروں کی
کوئی زائچہ کھینچ قلندر سا
کوئی ایسا جنتر منتر پڑھ
جو کر دے بخت سکندر سا
کوئی چلہ ایسا کاٹ کہ پھر
کوئی اسکی کاٹ نہ کر پائے
کوئی ایسا دے تعویز مجھے
وہ مجھ پر عاشق ہو جائے
کوئی فال نکال کرشمہ گر
مری راہ میں پھول گلاب آئیں
کوئی پانی پھونک کے دے ایسا
وہ پئے تو میرے خواب آئیں
کوئی ایسا کالا جادو کر
جو جگمگ کر دے میرے دن
وہ کہے مبارک جلدی آ
اب جیا نہ جائے تیرے بن
کوئی ایسی رہ پہ ڈال مجھے
جس رہ سے وہ دلدار ملے
کوئی تسبیح دم درود بتا
جسے پڑھوں تو میرا یار ملے
کوئی قابو کر بے قابو جن
کوئی سانپ نکال پٹاری سے
کوئی دھاگہ کھینچ پراندے کا
کوئی منکا اکشا دھاری سے
کوئی ایسا بول سکھا دے نا
وہ سمجھے خوش گفتار ہوں میں
کوئی ایسا عمل کرا مجھ سے
وہ جانے ، جان نثار ہوں میں
کوئی ڈھونڈھ کے وہ کستوری لا
اسے لگے میں چاند کے جیسا ہوں
جو مرضی میرے یار کی ہے
اسے لگے میں بالکل ویسا ہوں
کوئی ایسا اسم اعظم پڑھ
جو اشک بہا دے سجدوں میں
اور جیسے تیرا دعوی ہے
محبوب ہو میرے قدموں میں
پر عامل رک، اک بات کہوں
یہ قدموں والی بات ہے کیا؟
محبوب تو ہے سر آنکھوں پر
مجھ پتھر کی اوقات ہے کیا
اور عامل سن یہ کام بدل
یہ کام بہت نقصان کا ہے
سب دھاگے اس کے ہاتھ میں ہیں
جو مالک کل جہان کا ہے Abdul Jabbar Larik
زندگی ذرا سی ہے زندگی ذرا سی ہے
جینا دُشوار مت کیجئے
اپنا خیال کیجئے
مجھ سے پیار مت کیجئے
ایسے تھوڑی ہوتا ہے
جو آپ کر رہے ہیں
یہ دل کی خوائش ہے
تو بدل دیجئے
یہ جو میں نہیں ہوں
در حقیقت وہ میں ہوں
میرے بارے میں سوچئے
خود سے بات کیجئے
لیکن سنو
ذرا سوچئے، سمجھئے
سمجھنے کی بات ہے
عامل نہیں ہوں میں خود
میری بات سنئیے
مگر اعتبار مت کیجئے
زندگی ذرا سی ہے
جینا دشوار مت کیجئے
مجھے خود تم سے محبت ہے
مگر کیا کیجئے Abdul Jabbar Larik
جینا دُشوار مت کیجئے
اپنا خیال کیجئے
مجھ سے پیار مت کیجئے
ایسے تھوڑی ہوتا ہے
جو آپ کر رہے ہیں
یہ دل کی خوائش ہے
تو بدل دیجئے
یہ جو میں نہیں ہوں
در حقیقت وہ میں ہوں
میرے بارے میں سوچئے
خود سے بات کیجئے
لیکن سنو
ذرا سوچئے، سمجھئے
سمجھنے کی بات ہے
عامل نہیں ہوں میں خود
میری بات سنئیے
مگر اعتبار مت کیجئے
زندگی ذرا سی ہے
جینا دشوار مت کیجئے
مجھے خود تم سے محبت ہے
مگر کیا کیجئے Abdul Jabbar Larik
مِلے گی شیخ کو جٙنت مِلے گی شیخ کو جٙنت، ہمیں دوزخ عطا ہوگا
بٙس اِتنی بات ہے جِس کے لئے مٙحشر بٙپا ہوگا
رہے دو دو فرشتے ساتھ اب اِنصاف کیا ہوگا
کِسی نے کُچھ لکھا ہوگا کِسی نے کُچھ لِکھا ہوگا
با روزے حشر حاکمِ قادرِ متلعق خدا ہوگا
فرشتوں کے لِکھے اور شیخ کی باتوں سے کیا ہوگا
تیری دُنیاں میں صبر وہ شُکر سے ہمنے بسر کر لی
تیری دُنیاں سے بڑھ کر بھی تیری دوزخ میں کیا ہوگا
سکونِ مستقل دل بے تمنا شیخ کی صحبت
یہ جنت ہے تو اِس جٙنت سے دوزخ کیا بُرا ہوگا
میرے اشعار پر خاموش ہے جز بز نہیں ہوتا
یہ واعظ واعظوں میں کُچھ حقیقت آشنا ہوگا
بھروسہ کِس قدر ہے تجھ کو 'اختر' اُس کی رحمت پر
اگر وہ شیخ صاحب کا خُدا نِکلا تو کِیا ہوگا.. Abdul Jabbar
بٙس اِتنی بات ہے جِس کے لئے مٙحشر بٙپا ہوگا
رہے دو دو فرشتے ساتھ اب اِنصاف کیا ہوگا
کِسی نے کُچھ لکھا ہوگا کِسی نے کُچھ لِکھا ہوگا
با روزے حشر حاکمِ قادرِ متلعق خدا ہوگا
فرشتوں کے لِکھے اور شیخ کی باتوں سے کیا ہوگا
تیری دُنیاں میں صبر وہ شُکر سے ہمنے بسر کر لی
تیری دُنیاں سے بڑھ کر بھی تیری دوزخ میں کیا ہوگا
سکونِ مستقل دل بے تمنا شیخ کی صحبت
یہ جنت ہے تو اِس جٙنت سے دوزخ کیا بُرا ہوگا
میرے اشعار پر خاموش ہے جز بز نہیں ہوتا
یہ واعظ واعظوں میں کُچھ حقیقت آشنا ہوگا
بھروسہ کِس قدر ہے تجھ کو 'اختر' اُس کی رحمت پر
اگر وہ شیخ صاحب کا خُدا نِکلا تو کِیا ہوگا.. Abdul Jabbar