Poetries by عبداللہ فاران
میں نے غربت کے چہرے پر بدبختی کا سوال دیکھا ہے میں نے غربت کے چہرے پر بدبختی کا سوال دیکھا ہے
قسمت کی دہلیز پر ننگے جسموں کو بے حال دیکھا ہے
دیکھا ہے میں نے ہر عروج کے مقدر میں تنزّل کو
تاریخ کے صفحات پر کسرٰی کا زوال دیکھا ہے
دیکھا ہے میں نے دہشت کے مارے بچھتی لاشوں کو
فاقوں کی جنگ لڑتے جذبوں کا ارتحال دیکھا ہے
اونچے محلوں میں بیٹھ کر بدبختی کا چرچا کرنے والے
کیا غربت کی چکی میں پستے مفلس کا حال دیکھا ہے؟
مرے دیس میں ناداری ہے، بے حالی ہے
مگر امید کا میں نے نیا اک سال دیکھا ہے
دیکھا ہے میں نے مستِ مئے اطہر ہوا فارانؔ
میں نے خودی میں جھومتا اقبال دیکھا ہے عبداللہ فاران
قسمت کی دہلیز پر ننگے جسموں کو بے حال دیکھا ہے
دیکھا ہے میں نے ہر عروج کے مقدر میں تنزّل کو
تاریخ کے صفحات پر کسرٰی کا زوال دیکھا ہے
دیکھا ہے میں نے دہشت کے مارے بچھتی لاشوں کو
فاقوں کی جنگ لڑتے جذبوں کا ارتحال دیکھا ہے
اونچے محلوں میں بیٹھ کر بدبختی کا چرچا کرنے والے
کیا غربت کی چکی میں پستے مفلس کا حال دیکھا ہے؟
مرے دیس میں ناداری ہے، بے حالی ہے
مگر امید کا میں نے نیا اک سال دیکھا ہے
دیکھا ہے میں نے مستِ مئے اطہر ہوا فارانؔ
میں نے خودی میں جھومتا اقبال دیکھا ہے عبداللہ فاران