Poetries by Muhammad Amir Irshad
لوٹ آئی ہے تاثیر پھر سے میرے سخن میں لوٹ آئی ہے
جبھی تو دُنیا میرے آنگن میں لوٹ آئی ہے
بہار آئی تو وہ تتلی سی حسیں لڑکی
میرے خیالوں کے چمن میں لوٹ آئی ہے
بھول چکے تھے لب ادائے تبسم کہ اُسکی دید سے
خوشی پھر سے میرے من میں لوٹ آئی ہے
بعد مدت کے اُسے دیکھا تو گرمیءِ طلب
میری جستجو ، میری لگن میں لوٹ آئی ہے
اُسکی یادوں نے آج پھر تھکا دیا ہے مجھے
درد کی اک لہر میرے بدن میں لوٹ آئی ہے
آج اُس کو موضوعِ گفتگو بنایا تو عامر
مٹھاس پھر سے میرے دہن میں لوٹ آئی ہے Muhammad Amir Irshad
جبھی تو دُنیا میرے آنگن میں لوٹ آئی ہے
بہار آئی تو وہ تتلی سی حسیں لڑکی
میرے خیالوں کے چمن میں لوٹ آئی ہے
بھول چکے تھے لب ادائے تبسم کہ اُسکی دید سے
خوشی پھر سے میرے من میں لوٹ آئی ہے
بعد مدت کے اُسے دیکھا تو گرمیءِ طلب
میری جستجو ، میری لگن میں لوٹ آئی ہے
اُسکی یادوں نے آج پھر تھکا دیا ہے مجھے
درد کی اک لہر میرے بدن میں لوٹ آئی ہے
آج اُس کو موضوعِ گفتگو بنایا تو عامر
مٹھاس پھر سے میرے دہن میں لوٹ آئی ہے Muhammad Amir Irshad
اک شخص کے ہاتھوں میں بہت اب تک کھیلے ہیں اک شخص کے ہاتھوں میں بہت اب تک کھیلے ہیں
دکھ سارے جہاں بھر کے اِس عشق میں جھیلے ہیں
بدلیں گے اب ہم ایسے دیکھے گا شہر سارا
قہقوں میں گُم ہوں گے اشکوں کے جو ریلے ہیں
وہ شخص بھی اب ہم سے دامن کیوں چُھڑاتا ہے
پانے کے لیے جس کو بہت پاپڑ بیلے ہیں
اُترو جو کبھی اس میں ، ہیں درد ہی درد ہر سُو
جو دور سے دیکھو تو اس عشق میں میلے ہیں
رہے عشق سے پہلے ہم احباب کے جھرمٹ میں
اے لوگو آئو دیکھو ، اب کتنے اکیلے ہیں
بے چینی ، بے بسی ، دکھ درد اور غم بھی
ہے عشق گُرو ان کا ، یہ سب تو چیلے ہیں Muhammad Amir Irshad
دکھ سارے جہاں بھر کے اِس عشق میں جھیلے ہیں
بدلیں گے اب ہم ایسے دیکھے گا شہر سارا
قہقوں میں گُم ہوں گے اشکوں کے جو ریلے ہیں
وہ شخص بھی اب ہم سے دامن کیوں چُھڑاتا ہے
پانے کے لیے جس کو بہت پاپڑ بیلے ہیں
اُترو جو کبھی اس میں ، ہیں درد ہی درد ہر سُو
جو دور سے دیکھو تو اس عشق میں میلے ہیں
رہے عشق سے پہلے ہم احباب کے جھرمٹ میں
اے لوگو آئو دیکھو ، اب کتنے اکیلے ہیں
بے چینی ، بے بسی ، دکھ درد اور غم بھی
ہے عشق گُرو ان کا ، یہ سب تو چیلے ہیں Muhammad Amir Irshad
میرا حال آکے دیکھ۔۔۔ گرانیءِ گردشِ ماہ و سال آ کے دیکھ
تیرے بعد کیسا ہے میرا حال آ کے دیکھ
وہ چہرہ جسے چاند سا کہتا تھا کبھی تُو
بدلے ہوئے اُس کے خد و خال آ کے دیکھ
رکھتا تھا جو تاثیر مسیحائی کی وہ عشق
بن گیاکسی کی جان کا وبال آکے دیکھ
رہتا تھا جسے تلخ لمحوں میں تیرا ساتھ میسر
اب کوئی نہیں اسکا پرسانِ حال آکے دیکھ
دیکھے تھے وفاوءں کے خواب جن آنکھوں نے
ان پر منقش ہیں جو، اب وہ سوال آ کے دیکھ
عشق میں پائے تھے خوشیوں کے خزانے جس نے
اس کے ہونٹوں پے مسکراہٹ کا زوال آکے دیکھ
حاصل تھا جس کو ملکہ شعر و غزل پہ عامر
بکھرے ہوئے اب اُس کے افکار و خیال آکے دیکھے Muhammad Amir Irshad
تیرے بعد کیسا ہے میرا حال آ کے دیکھ
وہ چہرہ جسے چاند سا کہتا تھا کبھی تُو
بدلے ہوئے اُس کے خد و خال آ کے دیکھ
رکھتا تھا جو تاثیر مسیحائی کی وہ عشق
بن گیاکسی کی جان کا وبال آکے دیکھ
رہتا تھا جسے تلخ لمحوں میں تیرا ساتھ میسر
اب کوئی نہیں اسکا پرسانِ حال آکے دیکھ
دیکھے تھے وفاوءں کے خواب جن آنکھوں نے
ان پر منقش ہیں جو، اب وہ سوال آ کے دیکھ
عشق میں پائے تھے خوشیوں کے خزانے جس نے
اس کے ہونٹوں پے مسکراہٹ کا زوال آکے دیکھ
حاصل تھا جس کو ملکہ شعر و غزل پہ عامر
بکھرے ہوئے اب اُس کے افکار و خیال آکے دیکھے Muhammad Amir Irshad