Poetries by Arif Ishtiaque
تجھ کو میرا دھیان رہتا ہے تجھ کو میرا دھیان رہتا ہے
دل میں یہ کیا گمان رہتا ہے
یاد تیری میں اب تمام وجود
رات بھر نیم جان رہتا ہے
داغ دل کے تو ہوچکے رُخصت
پر جو رُوح پہ نشان رہتا ہے
کیوں محبت کی ہر کہانی میں
ہجر بھی درمیان رہتا ہے
دیکھتے کیا نہیں مِرا لہجہ
کیسا جادُو بیان رہتا ہے
دیکھنے آسماں میں چلتے ہیں
کونسا واں مہان رہتا ہے
تو بھی برباد ہوگیا مجھ سا
سوچ کر اطمینان رہتا ہے Arif Ishtiaque
دل میں یہ کیا گمان رہتا ہے
یاد تیری میں اب تمام وجود
رات بھر نیم جان رہتا ہے
داغ دل کے تو ہوچکے رُخصت
پر جو رُوح پہ نشان رہتا ہے
کیوں محبت کی ہر کہانی میں
ہجر بھی درمیان رہتا ہے
دیکھتے کیا نہیں مِرا لہجہ
کیسا جادُو بیان رہتا ہے
دیکھنے آسماں میں چلتے ہیں
کونسا واں مہان رہتا ہے
تو بھی برباد ہوگیا مجھ سا
سوچ کر اطمینان رہتا ہے Arif Ishtiaque
آج طے کر لیا ہے فُرقت میں آج طے کر لیا ہے فُرقت میں
عُمر گزرے گی تم سے نفرت میں
اب تِرا حُسن بھی تباہ ہوگا
غیر ہے میں نہیں ہوں خلوت میں
جِسم حاضر رکھو ہوس کے لیے
اور کیا___ حاصل ِ محبت میں؟
ایک ہی بات سچ کہی میں نے
جھوٹ بولا تیری حِمایت میں
اور __ فِطرت کے آدمی تھے ہم
اور دُنیا ملی ” یہ“ قِسمت میں
آپ کو ہم سے یہ گِلہ ہی رہا
آپ آئے نہیں مُصیبت میں
آخری سانس تک چلے آئے
اِک اِک سانس کی حفاظت میں
اور ! اُلجھا دیا گیا ہم کو
سُرخ رشتوں کی سرد وحشت میں
جنگ اِبلیس اور خدا میں تھی
اور ہم لُٹ گئے عقیدت میں Arif Ishtiaque
عُمر گزرے گی تم سے نفرت میں
اب تِرا حُسن بھی تباہ ہوگا
غیر ہے میں نہیں ہوں خلوت میں
جِسم حاضر رکھو ہوس کے لیے
اور کیا___ حاصل ِ محبت میں؟
ایک ہی بات سچ کہی میں نے
جھوٹ بولا تیری حِمایت میں
اور __ فِطرت کے آدمی تھے ہم
اور دُنیا ملی ” یہ“ قِسمت میں
آپ کو ہم سے یہ گِلہ ہی رہا
آپ آئے نہیں مُصیبت میں
آخری سانس تک چلے آئے
اِک اِک سانس کی حفاظت میں
اور ! اُلجھا دیا گیا ہم کو
سُرخ رشتوں کی سرد وحشت میں
جنگ اِبلیس اور خدا میں تھی
اور ہم لُٹ گئے عقیدت میں Arif Ishtiaque
گلا ترے فراق کا جو آجکل نہیں رہا گلا ترے فراق کا جو آجکل نہیں رہا
تو کیوں بھلا یہ مستقل عذاب ٹل نہیں رہا
میں کس سےالتجا کروں، میں کس سےابتدا کروں
دعا اہل رہی نہیں،گلا بدل نہیں رہا
!میں راستوں کی بھیڑ میں کہاں یہ آ گیا کہ اب
کوئ بھی راستہ تری گلی نکل نہیں رہا
وہ نقش پا کو دیکھ کر چلا ھو مجھکو ڈھونڈنے
اسی گمان کہ عوض میں تیزچل نہیں رہا
فقط یہی ھے آرزو، توْ مل کہیں تو روبرو
یہ دل ترے فراق میں کہیں سنبھل نہیں رہا Arif Ishtiaque
تو کیوں بھلا یہ مستقل عذاب ٹل نہیں رہا
میں کس سےالتجا کروں، میں کس سےابتدا کروں
دعا اہل رہی نہیں،گلا بدل نہیں رہا
!میں راستوں کی بھیڑ میں کہاں یہ آ گیا کہ اب
کوئ بھی راستہ تری گلی نکل نہیں رہا
وہ نقش پا کو دیکھ کر چلا ھو مجھکو ڈھونڈنے
اسی گمان کہ عوض میں تیزچل نہیں رہا
فقط یہی ھے آرزو، توْ مل کہیں تو روبرو
یہ دل ترے فراق میں کہیں سنبھل نہیں رہا Arif Ishtiaque
تمہیں پیار ہے تو یقین دو تمہیں پیار ہے تو یقین دو
مجھے نہ کہو کہ تمہیں پیار ہے ۔ مجھے دیکھنے کی ضد نہ کرو
تمہیں فکر ہو میرے حال کی
کوئی گفتگو ہو ملال کی
جو خیال ہو نہ کیا کرو
نہ کہا کرو میری فکر ہے
میں عزیز تر ہوں جہان سے
یا ایمان سے نہ کہا کرو
نہ لکھا کرو مجھے ورق پر کسی فرش پر
نہ اْداس ہو نہ ہی خوش رہو
مجھے سوچ کر یا کھروچ کر میری یاد کو نہ آواز دو
مجھے خط میں لکھ کے خداؤں کا نہ د و واسطہ
تمہیں پیار میں نہ قرار ہے، مجھے اِس زباں کا یقین نہیں
کچھ اور ہو ، جو سْنا نہ ہو ، جو کہا نہ ہو ، جو لکھا نہ ہو
جو کہیں نہ ہو
تو یقین ہو
رکو اور تھوڑا سا ضبط لو، مجھے سوچ لینے کو وقت دو
چلو یوں کرو میرے واسطے کہ بلند و بالا عمارتوں کا لو جائزہ
جو فلک کو بوسہ لگا رہی ہوں عمارتیں
جو تمہارے پیار سے لے رہی ہوں مشہابتیں
جو ہو سب سے زیادہ بلند و بالا الگ تھلگ
اْسے سَر کرو
اْسے چھت تلک ، ہاں یہیں رکو یہ وہ ہی ہے چھت
زرا سانس لینے کو قیام لو، میرا نام لو
تو سفر کی ساری تھکن یہیں پہ اْتار لو
اب میرے تمہارے جو درمیاں میں ہے فاصلہ وہ زرا سا ہے
وہ مٹا سکو تو یہ غرور ڈھاتی بلندیوں کو پھلانگ دو
ابھی جان دو!
تمہیں پیار ہے تو یقین دو Arif Ishtiaque
مجھے نہ کہو کہ تمہیں پیار ہے ۔ مجھے دیکھنے کی ضد نہ کرو
تمہیں فکر ہو میرے حال کی
کوئی گفتگو ہو ملال کی
جو خیال ہو نہ کیا کرو
نہ کہا کرو میری فکر ہے
میں عزیز تر ہوں جہان سے
یا ایمان سے نہ کہا کرو
نہ لکھا کرو مجھے ورق پر کسی فرش پر
نہ اْداس ہو نہ ہی خوش رہو
مجھے سوچ کر یا کھروچ کر میری یاد کو نہ آواز دو
مجھے خط میں لکھ کے خداؤں کا نہ د و واسطہ
تمہیں پیار میں نہ قرار ہے، مجھے اِس زباں کا یقین نہیں
کچھ اور ہو ، جو سْنا نہ ہو ، جو کہا نہ ہو ، جو لکھا نہ ہو
جو کہیں نہ ہو
تو یقین ہو
رکو اور تھوڑا سا ضبط لو، مجھے سوچ لینے کو وقت دو
چلو یوں کرو میرے واسطے کہ بلند و بالا عمارتوں کا لو جائزہ
جو فلک کو بوسہ لگا رہی ہوں عمارتیں
جو تمہارے پیار سے لے رہی ہوں مشہابتیں
جو ہو سب سے زیادہ بلند و بالا الگ تھلگ
اْسے سَر کرو
اْسے چھت تلک ، ہاں یہیں رکو یہ وہ ہی ہے چھت
زرا سانس لینے کو قیام لو، میرا نام لو
تو سفر کی ساری تھکن یہیں پہ اْتار لو
اب میرے تمہارے جو درمیاں میں ہے فاصلہ وہ زرا سا ہے
وہ مٹا سکو تو یہ غرور ڈھاتی بلندیوں کو پھلانگ دو
ابھی جان دو!
تمہیں پیار ہے تو یقین دو Arif Ishtiaque
اندھیری رات کو چراغ لکھتا رہتا ہوں اندھیری رات کو چراغ لکھتا رہتا ہوں
پھر اپنے آپ سے بیز ا ر لگتا ر ہتا ہوں
یہ راہزن کیوں راتوں کو مارے پھرتے ہیں
میں کس کے ہاتھ سرِ شام لْٹتا رہتا ہوں
میں خود بساتا ہوں دل کو اجاڑ دیتا ہوں
پھر اس کے بعد یونہی ہاتھ ملتا رہتا ہوں
جو مجھ کو بھولنا چاہتا ہے بھْلا دیتا ہے
میں جس کو یاد کرتا ہوں، تو کرتا رہتا ہوں
اے نئی دوست تیری تازہ قربتوں میں بھی
اْداس رہتا ہوں، گھلتا ہوں، جلتا رہتا ہوں Arif Ishtiaque
پھر اپنے آپ سے بیز ا ر لگتا ر ہتا ہوں
یہ راہزن کیوں راتوں کو مارے پھرتے ہیں
میں کس کے ہاتھ سرِ شام لْٹتا رہتا ہوں
میں خود بساتا ہوں دل کو اجاڑ دیتا ہوں
پھر اس کے بعد یونہی ہاتھ ملتا رہتا ہوں
جو مجھ کو بھولنا چاہتا ہے بھْلا دیتا ہے
میں جس کو یاد کرتا ہوں، تو کرتا رہتا ہوں
اے نئی دوست تیری تازہ قربتوں میں بھی
اْداس رہتا ہوں، گھلتا ہوں، جلتا رہتا ہوں Arif Ishtiaque
وہ میرے شھر میں آیا ہوا ہے وہ میرے شہر میں آیا ہوا ہے
کڑکتی دھوپ میں سایا ہوا ہے
اْسے معلوم شاید ہو گیا ہے
میں زندہ ہوں تو گھبرایا ہوا ہے
دلِ برباد کو تیری وجہ سے
نئی اْلفت میں اْلجھایا ہوا ہے
محبت کر نہیں سکتا میں ٹِک کر
کسی نے طلسم کروایا ہوا ہے
بڑی دلچسپ ہے راہِ محبت
کبھی توْ بھی یہاں آیا ہوا ہے
ندامت ساتھ ہے سنگ ہے خوشی بھی
اْسے خِلوت میں بلوایا ہوا ہے
دماغِ تنگ کے ہر فیصلے کو
دلِ رنگیں نے ٹھکرایا ہوا ہے Arif Ishtiaque
کڑکتی دھوپ میں سایا ہوا ہے
اْسے معلوم شاید ہو گیا ہے
میں زندہ ہوں تو گھبرایا ہوا ہے
دلِ برباد کو تیری وجہ سے
نئی اْلفت میں اْلجھایا ہوا ہے
محبت کر نہیں سکتا میں ٹِک کر
کسی نے طلسم کروایا ہوا ہے
بڑی دلچسپ ہے راہِ محبت
کبھی توْ بھی یہاں آیا ہوا ہے
ندامت ساتھ ہے سنگ ہے خوشی بھی
اْسے خِلوت میں بلوایا ہوا ہے
دماغِ تنگ کے ہر فیصلے کو
دلِ رنگیں نے ٹھکرایا ہوا ہے Arif Ishtiaque