Poetries by عرشیه هاشمی
مجھے تم چاند کہہ لینا مجھے تم چاند کہہ لینا
میں چمکوں گی فلک پر اور
تم مجھ کو تکا کرنا
بظاہر خوب د کھتی ہوں
مگر اندر بیاباں ہے
میرا، ہونا، ودیعت ہے
میرا جھکنا خراباں ہے
تمھارے دل کی خواہش ہوں
جو پوری ہو نہیں سکتی
میں اپنی ذات کے اس آسماں سے
ڈھل نہیں سکتی۔۔۔
دیوانے سامنے میرے
ہمیشہ دکھ پروتے ہیں
گلے لیتی ہوں وہ مالا
تو سب سکھ چین سے سوتے ہیں
تمھیں رشتہ بنانا ہے؟؟ تو
بس تم چاند کہہ لینا
مجھے تم چاند کہہ لینا Arshiya Hashmi
میں چمکوں گی فلک پر اور
تم مجھ کو تکا کرنا
بظاہر خوب د کھتی ہوں
مگر اندر بیاباں ہے
میرا، ہونا، ودیعت ہے
میرا جھکنا خراباں ہے
تمھارے دل کی خواہش ہوں
جو پوری ہو نہیں سکتی
میں اپنی ذات کے اس آسماں سے
ڈھل نہیں سکتی۔۔۔
دیوانے سامنے میرے
ہمیشہ دکھ پروتے ہیں
گلے لیتی ہوں وہ مالا
تو سب سکھ چین سے سوتے ہیں
تمھیں رشتہ بنانا ہے؟؟ تو
بس تم چاند کہہ لینا
مجھے تم چاند کہہ لینا Arshiya Hashmi
مجھے تم چاند کہہ لینا مجھے تم چاند کہہ لینا
میں چمکوں گی فلک پر اور
تم مجھ کو تکا کرنا
بظاہر خوب د کھتی ہوں
مگر اندر بیاباں ہے
میرا، ہونا، ودیعت ہے
میرا جھکنا خراباں ہے
تمھارے دل کی خواہش ہوں
جو پوری ہو نہیں سکتی
میں اپنی ذات کے اس آسماں سے
ڈھل نہیں سکتی
دیوانے سامنے میرے
ہمیشہ دکھ پروتے ہیں
گلے لیتی ہوں وہ مالا
تو سب سکھ چین سے سوتے ہیں
تمھیں رشتہ بنانا ہے؟؟ تو
بس تم چاند کہہ لینا
مجھے تم چاند کہہ لینا Arshiya Hashmi
میں چمکوں گی فلک پر اور
تم مجھ کو تکا کرنا
بظاہر خوب د کھتی ہوں
مگر اندر بیاباں ہے
میرا، ہونا، ودیعت ہے
میرا جھکنا خراباں ہے
تمھارے دل کی خواہش ہوں
جو پوری ہو نہیں سکتی
میں اپنی ذات کے اس آسماں سے
ڈھل نہیں سکتی
دیوانے سامنے میرے
ہمیشہ دکھ پروتے ہیں
گلے لیتی ہوں وہ مالا
تو سب سکھ چین سے سوتے ہیں
تمھیں رشتہ بنانا ہے؟؟ تو
بس تم چاند کہہ لینا
مجھے تم چاند کہہ لینا Arshiya Hashmi
یہ ناز تاج سجا کر یہ ناز ،تاج سجا کر ،جو خود پہ کرتے ہو
یہ فخر، اپنی ملمع کا جو دم بھرتے ہو
یہ اس کی ذات کی تم پر ہیں عنایات ہوئیں
مگر ستم ہے تمھیں پھر بھی شکایات ہوئیں
بلند گھر تو بنائے گئے تھے، پہلے بھی
تھے گرفتار اپنے دام میں کچھ، پہلے بھی
وہ عادتھے ،مگر ثمود بھی کچھ کم نہ رہے
محل سجا تو لئے ، بت میں مگر دم نہ رہے
وہ ذات واحد و قھار ہے، وہ بھول گئے
کچھ ایسے ذات میں الجھے ،خدا کو بھول گئے
سجائے سجائے محلات میں نہ رہ پائے
خدا کے غیض و غضب سے وہ نہیں بچ پائے
تو آج اوج کمالات کے تم خوا ہاں ہو
چلے ہو راہ اسی پر،بڑے ہی ناداں ہو
جو چاہتے ہو بلندی،یہاں نہیں ملتی
وہ تخت و تاج کی شوکت یہاں نہیں ملتی
اسی کے سامنے جھک جاو تو معراج ملے
کچه عاجزی کا ہنر لاو تو معراج ملے
تم اس کے سامنے عرشی حقیر ٹھہری ہو
اسی کے در سے لگے جو فقیر، ٹھہری ہو Arshiya Hashmi
یہ فخر، اپنی ملمع کا جو دم بھرتے ہو
یہ اس کی ذات کی تم پر ہیں عنایات ہوئیں
مگر ستم ہے تمھیں پھر بھی شکایات ہوئیں
بلند گھر تو بنائے گئے تھے، پہلے بھی
تھے گرفتار اپنے دام میں کچھ، پہلے بھی
وہ عادتھے ،مگر ثمود بھی کچھ کم نہ رہے
محل سجا تو لئے ، بت میں مگر دم نہ رہے
وہ ذات واحد و قھار ہے، وہ بھول گئے
کچھ ایسے ذات میں الجھے ،خدا کو بھول گئے
سجائے سجائے محلات میں نہ رہ پائے
خدا کے غیض و غضب سے وہ نہیں بچ پائے
تو آج اوج کمالات کے تم خوا ہاں ہو
چلے ہو راہ اسی پر،بڑے ہی ناداں ہو
جو چاہتے ہو بلندی،یہاں نہیں ملتی
وہ تخت و تاج کی شوکت یہاں نہیں ملتی
اسی کے سامنے جھک جاو تو معراج ملے
کچه عاجزی کا ہنر لاو تو معراج ملے
تم اس کے سامنے عرشی حقیر ٹھہری ہو
اسی کے در سے لگے جو فقیر، ٹھہری ہو Arshiya Hashmi
اے چاند تمهاری کرنوں میں اے چاند تمهاری کرنوں میں
کچه لوگ ہنسے کچج روئے ہیں
اب دیوانے یہ کس سے کہیں
کیا پائے ہیں کیا کهویے ہیں
اس دنیا میں تم ساته چلے
تم کیا جانو حالات میرے
ہر بار جو تم سے آس لگی
ٹوٹی ہر بار تو روئے ہیں
تپتے لہجے...ہم ہونٹ سیئے
ہر ذلت ہم نے سہہ لی تهی
جس کی خاطر ہم خاک ہوئے
وہ کون سا سکه سے سوئے ہیں
اے چاند تمهاری کرنوں میں
کچه لوگ ہنسے کچه روئے ہیں Arshiya hashmi
کچه لوگ ہنسے کچج روئے ہیں
اب دیوانے یہ کس سے کہیں
کیا پائے ہیں کیا کهویے ہیں
اس دنیا میں تم ساته چلے
تم کیا جانو حالات میرے
ہر بار جو تم سے آس لگی
ٹوٹی ہر بار تو روئے ہیں
تپتے لہجے...ہم ہونٹ سیئے
ہر ذلت ہم نے سہہ لی تهی
جس کی خاطر ہم خاک ہوئے
وہ کون سا سکه سے سوئے ہیں
اے چاند تمهاری کرنوں میں
کچه لوگ ہنسے کچه روئے ہیں Arshiya hashmi
تنہائی وہموں کی شدت میں
وسوسوں کا میلا ہے
ملجگی اداسی میں
ایک تن اکیلا ہے
ہجر کی سیہ راتیں
اذیتوں ک برساتیں
زندگی کا تحفہ ہیں
عشق کی مداراتییں
کوئ ہمنوا ہے نہ
کوئ سائباں میرا
آج چھوڑ بیٹہا ہے
مجھکو رازداں میرا
خوہشیں بہی بکہری ہیں
چند ٹکڑے دل کے ہیں
میرے پاس یادوں کی
اک حسین محفل ہے
رات کی یہ تاریکی
آسماں پہ طاری ہے
ایک ایک لمحہ بہی
جاناں جاں پہ بہاری ہے
میں بہی جاناں تنہا ہوں
اک اداس کمرے میں
زندگی سسکتی ہے
اک اداس کمرے میں Arshiya hashmi
وسوسوں کا میلا ہے
ملجگی اداسی میں
ایک تن اکیلا ہے
ہجر کی سیہ راتیں
اذیتوں ک برساتیں
زندگی کا تحفہ ہیں
عشق کی مداراتییں
کوئ ہمنوا ہے نہ
کوئ سائباں میرا
آج چھوڑ بیٹہا ہے
مجھکو رازداں میرا
خوہشیں بہی بکہری ہیں
چند ٹکڑے دل کے ہیں
میرے پاس یادوں کی
اک حسین محفل ہے
رات کی یہ تاریکی
آسماں پہ طاری ہے
ایک ایک لمحہ بہی
جاناں جاں پہ بہاری ہے
میں بہی جاناں تنہا ہوں
اک اداس کمرے میں
زندگی سسکتی ہے
اک اداس کمرے میں Arshiya hashmi
خواهش ناتمام مجهے هر حد سے آگے بڑھ که تتلی کو پکڑنا هے
.ستاروں کو بلا کر چاند کو بهی تنگ کرنا هے
مجهے خابوں میں سوتے آسماں کے کان میں جا کر
بڑی هی خامشی سے کوئ ننهی بات کرنی هے
اداسی شام کی گھری سی لالی میں جو ڈوبی هے
چهڑی جادوئ اک لے کر اداسی دور کرنا هے
ابهی تو سرخ تتلی نے گلوں سے بات کرنی هے
هوا نے باندھ کر پلو سے خوشبو کو اڑانا هے
ابهی عرشی نے بارش سے دیالو لفظ لکھنے هیں
ابهی خوشبو کے پیکر میں ڈهلی کچھ نظمیں لکھنی هیں
یه عرشی کی سزا هے کیوں یه دیکهے خواب هیں اس نے
قضا نے بند کرنے هیں جو کهولے باب هیں اس نے عرشیه هاشمی
.ستاروں کو بلا کر چاند کو بهی تنگ کرنا هے
مجهے خابوں میں سوتے آسماں کے کان میں جا کر
بڑی هی خامشی سے کوئ ننهی بات کرنی هے
اداسی شام کی گھری سی لالی میں جو ڈوبی هے
چهڑی جادوئ اک لے کر اداسی دور کرنا هے
ابهی تو سرخ تتلی نے گلوں سے بات کرنی هے
هوا نے باندھ کر پلو سے خوشبو کو اڑانا هے
ابهی عرشی نے بارش سے دیالو لفظ لکھنے هیں
ابهی خوشبو کے پیکر میں ڈهلی کچھ نظمیں لکھنی هیں
یه عرشی کی سزا هے کیوں یه دیکهے خواب هیں اس نے
قضا نے بند کرنے هیں جو کهولے باب هیں اس نے عرشیه هاشمی
جاگ رهے هیں نیل گکن کے تاروں جیسے جاگ رهے هیں
دیکهو غم کے ماروں جیسے جاگ رهے هیں
نیند بهی چهوڑ چلی هے هجر کے ماروں کو
درد هی سنگ سھاروں جیسے جاگ رهے هیں
تنهائ کی چادر هر سو پهیل رهی هے
تان کے تهک که هاروں جیسے جاگ رهے هیں
ان کا چھره ان کی آنکهیں سجی هوئ هیں
ارماں خواب کناروں جیسے جاگ رهے هیں
وه مصروف هوۓ دهندوں میں هم عرشی که
سونی سی دیواروں جیسے جاگ رهے هیں عرشیه هاشمی
دیکهو غم کے ماروں جیسے جاگ رهے هیں
نیند بهی چهوڑ چلی هے هجر کے ماروں کو
درد هی سنگ سھاروں جیسے جاگ رهے هیں
تنهائ کی چادر هر سو پهیل رهی هے
تان کے تهک که هاروں جیسے جاگ رهے هیں
ان کا چھره ان کی آنکهیں سجی هوئ هیں
ارماں خواب کناروں جیسے جاگ رهے هیں
وه مصروف هوۓ دهندوں میں هم عرشی که
سونی سی دیواروں جیسے جاگ رهے هیں عرشیه هاشمی
کیوں ذلت کے هار بناۓ ظلمت کے بازار سجاۓ لوگوں نے
کیوں ذلت کے هار بناۓ لگوں نے
کهتے هیں که ایک خدا هی کافی هے
اتنے کیوں اصنام بناۓ لوگوں نے
جسموں کے تو دام لگاتے رہتے تھے
اب ایمان کے دام لگاۓ لوگوں نے
اسکی رضا هے شرم و حیا چادر میں
اور اس کے بازار سجاۓ لوگو ں نے
روتے تهے وه شب بهر امت کے غم میں
محسن کے فرمان مٹاۓ لوگوں نے
بیچ کے اپنی جنت کا گلزار عرشی
دوزخ کے انگار کماۓ لوگوں نے
Arshiya hashmi
کیوں ذلت کے هار بناۓ لگوں نے
کهتے هیں که ایک خدا هی کافی هے
اتنے کیوں اصنام بناۓ لوگوں نے
جسموں کے تو دام لگاتے رہتے تھے
اب ایمان کے دام لگاۓ لوگوں نے
اسکی رضا هے شرم و حیا چادر میں
اور اس کے بازار سجاۓ لوگو ں نے
روتے تهے وه شب بهر امت کے غم میں
محسن کے فرمان مٹاۓ لوگوں نے
بیچ کے اپنی جنت کا گلزار عرشی
دوزخ کے انگار کماۓ لوگوں نے
Arshiya hashmi
محبت کے قیدی تو پهر یہ فیصلہ هے اب
که بادل جتنے گھرے هوں
امید کا سورج چمکے گا
بد گمانی کی دهند چهٹ جاۓ گی
اور
اجلی دهوپ دلوں سے
ساری سیلن لے جاۓ گی
اور بعید نهیں
که ایک ست رنگی دهنک
پیار کے رنگ چرا کر
دل کے فلک پر ابهر آۓ
تو سنو,,,محبت کے قیدی
کوئ پل ایسا رقم نه کرنا
که جب وه پلٹ کر سامنے آۓ
تو تو نگاه ملا نه پاۓ Arshiya hashmi
که بادل جتنے گھرے هوں
امید کا سورج چمکے گا
بد گمانی کی دهند چهٹ جاۓ گی
اور
اجلی دهوپ دلوں سے
ساری سیلن لے جاۓ گی
اور بعید نهیں
که ایک ست رنگی دهنک
پیار کے رنگ چرا کر
دل کے فلک پر ابهر آۓ
تو سنو,,,محبت کے قیدی
کوئ پل ایسا رقم نه کرنا
که جب وه پلٹ کر سامنے آۓ
تو تو نگاه ملا نه پاۓ Arshiya hashmi
وہ رب ہے ناں سناٹا چیر ڈالو ناں
لبوں کی تتلیاں
امید کی خوشبو چراتی هیں
خدا سے نا امیدی میری جاں
اچهی نهیں هوتی
وه رب هے ناں....سنبهالے گا
وه بھتر جانتا هے تیری میری
قسمتوں کا حال
مقدر اسکو لکهنے دو
تمهارا کام اتنا هے
که آنکھیں بند کر لو تم
جھاں لے جاۓ ..تم جاؤ
کوئ کھائ ....کوئ دریا
غموں کا آ بهی جاۓ تو
قدم آگے بڑھانا تم
وه رب هے ناں.... سنبهالے گا
میری جاں..جان لو اتنا
نهیں تم کو گراۓ گا
میری جاں تم یقیں رکھنا
لب دل گر تشکر هو
تو هونٹوں پر هنسی رکھنا
چھرے پر خوشی رکهنا...!
لو اب تم مسکراؤ ناں....
نکالو دل کے سناٹے....
محبت هے اسے تم سے...
خوشی سے جهوم جاؤ ناں
میری جاں مسکراؤ ناں
وه رب هے ناں....... سنبهالے گا arshiya hashmi
لبوں کی تتلیاں
امید کی خوشبو چراتی هیں
خدا سے نا امیدی میری جاں
اچهی نهیں هوتی
وه رب هے ناں....سنبهالے گا
وه بھتر جانتا هے تیری میری
قسمتوں کا حال
مقدر اسکو لکهنے دو
تمهارا کام اتنا هے
که آنکھیں بند کر لو تم
جھاں لے جاۓ ..تم جاؤ
کوئ کھائ ....کوئ دریا
غموں کا آ بهی جاۓ تو
قدم آگے بڑھانا تم
وه رب هے ناں.... سنبهالے گا
میری جاں..جان لو اتنا
نهیں تم کو گراۓ گا
میری جاں تم یقیں رکھنا
لب دل گر تشکر هو
تو هونٹوں پر هنسی رکھنا
چھرے پر خوشی رکهنا...!
لو اب تم مسکراؤ ناں....
نکالو دل کے سناٹے....
محبت هے اسے تم سے...
خوشی سے جهوم جاؤ ناں
میری جاں مسکراؤ ناں
وه رب هے ناں....... سنبهالے گا arshiya hashmi
دلِ ناداں یہ دنیا ہے دل ناداں یه دنیا دے
یھاں پر زندگی
هر روز سستے دام بکتی هے
دل ناداں تمهارا غم
غم هجراں تو چهوٹا هے
یھاں پر زندگی هر روز
موت کے لب سے
هزاروں جام چکهتی هے
دل ناداں محبت کی
حقیقت کیا هے دنیا میں
یه جیون هے محبت سے
رگ جاں کهینچ لے کوئ
کھانی ختم هو جاۓ
که جیسے
زندگی کی سانس رکتی هے
دل ناداں یه دنیا هے
دل ناداں یه دنیا هے arshiya hashmi
یھاں پر زندگی
هر روز سستے دام بکتی هے
دل ناداں تمهارا غم
غم هجراں تو چهوٹا هے
یھاں پر زندگی هر روز
موت کے لب سے
هزاروں جام چکهتی هے
دل ناداں محبت کی
حقیقت کیا هے دنیا میں
یه جیون هے محبت سے
رگ جاں کهینچ لے کوئ
کھانی ختم هو جاۓ
که جیسے
زندگی کی سانس رکتی هے
دل ناداں یه دنیا هے
دل ناداں یه دنیا هے arshiya hashmi
نوچنے والے تجھے کچھ حیا نہیں آئی ہم نے کس پیار سے ان پہولوں کو سجایا تھا
نوچنے والے تجھے کچھ حیا نہیں آئی۔۔۔۔۔۔؟؟
ماں کی بیتاب دعاؤں کا ثمر تھے بیٹے۔۔۔
اپنی بہنوں کے ابھی لاڈ اٹھانے تھے انہیں۔۔
بو ڑھے ماں باپ کا سہارا تھے۔۔
نام روشن جہاں میں ارضِِ پاک کا جو کریں۔۔
میری دھرتی کے ،،،جگمگاتے وہ ستارے تھے
توڑنے والے تجھے کچھ حیا نہیں آئی۔۔۔۔۔؟؟
آج جو رزق خدا کا دیے تو کھاتا ہے
کاش اس رب کا ہی حلال نمک تو کرتا۔۔!
اس کے مہکائے ہوۓ گلشنِ معمارِ وطن
کاش اس باغ کی خوشبو سے معطر ہوتا۔۔!!
سن لے اک بات۔۔۔ذرا غور سے سن لے تو یہ۔۔
ہے تیرا رب تیری رسی کو کھینچنے والا۔
لہو لہو دلوں کی آہ اثر رکھتی ہے۔۔۔
زمیں پہ درد ،لہو کا فرش کرنے والے
ماؤں،بہنوں کا جگر چیرنے والے
اب تو ڈر ۔۔۔۔۔ بے آواز لاٹھی سے
اب تو ڈر ۔۔۔۔۔۔۔بے آواز لاٹھی سے arshiya hashmi
نوچنے والے تجھے کچھ حیا نہیں آئی۔۔۔۔۔۔؟؟
ماں کی بیتاب دعاؤں کا ثمر تھے بیٹے۔۔۔
اپنی بہنوں کے ابھی لاڈ اٹھانے تھے انہیں۔۔
بو ڑھے ماں باپ کا سہارا تھے۔۔
نام روشن جہاں میں ارضِِ پاک کا جو کریں۔۔
میری دھرتی کے ،،،جگمگاتے وہ ستارے تھے
توڑنے والے تجھے کچھ حیا نہیں آئی۔۔۔۔۔؟؟
آج جو رزق خدا کا دیے تو کھاتا ہے
کاش اس رب کا ہی حلال نمک تو کرتا۔۔!
اس کے مہکائے ہوۓ گلشنِ معمارِ وطن
کاش اس باغ کی خوشبو سے معطر ہوتا۔۔!!
سن لے اک بات۔۔۔ذرا غور سے سن لے تو یہ۔۔
ہے تیرا رب تیری رسی کو کھینچنے والا۔
لہو لہو دلوں کی آہ اثر رکھتی ہے۔۔۔
زمیں پہ درد ،لہو کا فرش کرنے والے
ماؤں،بہنوں کا جگر چیرنے والے
اب تو ڈر ۔۔۔۔۔ بے آواز لاٹھی سے
اب تو ڈر ۔۔۔۔۔۔۔بے آواز لاٹھی سے arshiya hashmi
دسمبر کی نوازش ہے بے سبب اداسی ہے
چشم نم بھی پیاسی ہے
فضا میں خامشی سی ہے
عجب بے کیف سے دن ہین
فضا یہ جھومتی آکر میرے لب چومتی کیوں ہے۔۔؟؟
کبھی اٹھکیلیاں کرتی میری زلفوں کو بکھرائے
پکڑ کہ ہاتھ یادوں کاوہ میرے سامنے لائے
میری آنکھوں میں اسکی آنکھ کی پتلی
تو روتی ہے
مگر۔۔۔۔۔۔۔ اٹھکیلیاں کرتی ہواؤ
اس کو چھیڑو ناں
کہ میں تو اپنی قسمت میں لکھی تقدیر میں گم ہوں
میں عہد رفتہ کے گذرے حسیں لمحوں میں زندہ ہوں۔۔!
مگر،،
اب کچھ دنوں سےعرشیّ کیسے حال میں گم ہوں۔۔؟؟
سحر ہے تیری یادوں کا
دسمبر کی نوازش ہے arshiya hashmi
چشم نم بھی پیاسی ہے
فضا میں خامشی سی ہے
عجب بے کیف سے دن ہین
فضا یہ جھومتی آکر میرے لب چومتی کیوں ہے۔۔؟؟
کبھی اٹھکیلیاں کرتی میری زلفوں کو بکھرائے
پکڑ کہ ہاتھ یادوں کاوہ میرے سامنے لائے
میری آنکھوں میں اسکی آنکھ کی پتلی
تو روتی ہے
مگر۔۔۔۔۔۔۔ اٹھکیلیاں کرتی ہواؤ
اس کو چھیڑو ناں
کہ میں تو اپنی قسمت میں لکھی تقدیر میں گم ہوں
میں عہد رفتہ کے گذرے حسیں لمحوں میں زندہ ہوں۔۔!
مگر،،
اب کچھ دنوں سےعرشیّ کیسے حال میں گم ہوں۔۔؟؟
سحر ہے تیری یادوں کا
دسمبر کی نوازش ہے arshiya hashmi
غلط فہمی غلط فہمی
نہ جانے آج کل تم کس غلط فہمی میں رہتے ہو
تمھارا لوٹ جانا کیوں ہمیں ناشاد کرتا ہے۔۔۔؟؟
اسے تم پیار کہتے ہو۔۔۔؟؟
سرِ بازار کہتے ہو
سنو جاناں ۔۔۔۔۔۔۔حقیقت بھی
ہماری تو طبیعت ہے
کہ ہم کو۔،،،، خود سے جو منصوب ہوں
بھولا نہیں کرتے۔۔۔۔!!
تمھارا نام لکھنے کی جو عادت تھی
تو۔۔۔ یہ حق لے لیا تم نے
تمہارے لفظ تو جاناں۔۔ہمارے دل پہ اترے تھے
سو،،،،،،،،وہ بھی کھو گئے ہیں اب
تمھارے نام کو تکنا،،،تمھارا لفظ ہر پڑھنا
تو دل کا اور بھر آنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسے تم پیار کھتے ہو،۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟
اگر یہ پیار ہے تو تم ہمیں بتلاؤ یہ جاناں
کہ جب تم اپنے لفظوں کوبرساتے ہو اوروں پر
تو دل یہ کیوں نہیں دکھتا۔۔۔۔۔؟؟؟؟
ہمارے ذہن میں چہرہ تمھارا کیوں نہیں رھتا۔۔۔۔۔۔؟؟
حقیقت یہ سنو جاناں
ہمیں کوئی محبت تم سے ہے نہ آج،،،،،،،نہ کل تھی۔۔۔!!
حقیقت یہ سنو جاناں۔۔۔۔!!
کہ رشتہ روح سے ہوتا ہے۔۔
کوئی لفظوں کا ناتا ہو بھی تو کمزور ہوتا ہے
ختم ہو تا ہے لفظوں سے۔۔!!
حقیقت یہ سنو جاناں،،،،،
جسے تم پیار کہتے ہو،،،
نطربندی کے جیسا تھا
سحر تھا چاند تاروں کا
تمھارے میٹھے لفظوں کا
وہ تو بس ایک جادو تھا،،،،،میرے کمزور لمحوں کا
وہ تو اک خواب جیسا تھا۔۔۔۔
وہ عرشیّ خواب جیسا تھا۔۔۔۔!!
وہ تو بس خواب جیسا تھا۔۔۔!! arshiya hashmi
نہ جانے آج کل تم کس غلط فہمی میں رہتے ہو
تمھارا لوٹ جانا کیوں ہمیں ناشاد کرتا ہے۔۔۔؟؟
اسے تم پیار کہتے ہو۔۔۔؟؟
سرِ بازار کہتے ہو
سنو جاناں ۔۔۔۔۔۔۔حقیقت بھی
ہماری تو طبیعت ہے
کہ ہم کو۔،،،، خود سے جو منصوب ہوں
بھولا نہیں کرتے۔۔۔۔!!
تمھارا نام لکھنے کی جو عادت تھی
تو۔۔۔ یہ حق لے لیا تم نے
تمہارے لفظ تو جاناں۔۔ہمارے دل پہ اترے تھے
سو،،،،،،،،وہ بھی کھو گئے ہیں اب
تمھارے نام کو تکنا،،،تمھارا لفظ ہر پڑھنا
تو دل کا اور بھر آنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسے تم پیار کھتے ہو،۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟
اگر یہ پیار ہے تو تم ہمیں بتلاؤ یہ جاناں
کہ جب تم اپنے لفظوں کوبرساتے ہو اوروں پر
تو دل یہ کیوں نہیں دکھتا۔۔۔۔۔؟؟؟؟
ہمارے ذہن میں چہرہ تمھارا کیوں نہیں رھتا۔۔۔۔۔۔؟؟
حقیقت یہ سنو جاناں
ہمیں کوئی محبت تم سے ہے نہ آج،،،،،،،نہ کل تھی۔۔۔!!
حقیقت یہ سنو جاناں۔۔۔۔!!
کہ رشتہ روح سے ہوتا ہے۔۔
کوئی لفظوں کا ناتا ہو بھی تو کمزور ہوتا ہے
ختم ہو تا ہے لفظوں سے۔۔!!
حقیقت یہ سنو جاناں،،،،،
جسے تم پیار کہتے ہو،،،
نطربندی کے جیسا تھا
سحر تھا چاند تاروں کا
تمھارے میٹھے لفظوں کا
وہ تو بس ایک جادو تھا،،،،،میرے کمزور لمحوں کا
وہ تو اک خواب جیسا تھا۔۔۔۔
وہ عرشیّ خواب جیسا تھا۔۔۔۔!!
وہ تو بس خواب جیسا تھا۔۔۔!! arshiya hashmi
آنچل کا تحفہ دو میں وہی شے ہوں جسے دل میں بساتے ہو تم
جسکو پھولوں کے زیوروں سے سجا کر اکثر
ہوٹلوں میں تو کبھی پارک میں بلاتے ہو
اپنے پہلو میں سجا کر فخر بھی کرتے ہو
جس کو چندا سے کم تو تم مثال دیتے نہیں
اپنی یاروں سے بھی اس چاند کو چھپاتے نہیں
کرتے ہو کیا۔۔۔؟ خیال کرتے نہیں۔۔!!
تمھارے دل تو ہوں۔۔۔ اور تمھارے گھر میں بھی
صبح سے رات گئے رابطوں میں رہتے ہو
جسکو تم جان اپنی کہتے ہو
اور عزت سے بھی بلاتے نہیں
تمھارے دل میں تو ہوں۔۔ اور تمھارے گھر میں بھی
بہن ہو گی تمھارے گھر میں۔۔۔۔۔ بیٹیاں ہوں گی
نہ بھی ہوں تو ضرور زندگی میں ماں ہوں گی
میں بہن بیٹی ہوں،،،،یوں مجھے رسوا نہ کرو
تمھاری راہ سے گذروں تو بھی نگاہ نی کرو
مجھ کو تو ہے عزیز عزتوں کا گہوارہ
سنو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھ سے میرا یہ مان خدارا مت چھینو
دفن کر دو تم اپنے غلط ارادے دل میں
میں بہن بیٹی ہوں۔۔۔۔ سر پہ میرے ہاتھ رکھو
خلوصِِ دل سے اک آنچل کا مجھے تحفہ دو arshiya hashmi
جسکو پھولوں کے زیوروں سے سجا کر اکثر
ہوٹلوں میں تو کبھی پارک میں بلاتے ہو
اپنے پہلو میں سجا کر فخر بھی کرتے ہو
جس کو چندا سے کم تو تم مثال دیتے نہیں
اپنی یاروں سے بھی اس چاند کو چھپاتے نہیں
کرتے ہو کیا۔۔۔؟ خیال کرتے نہیں۔۔!!
تمھارے دل تو ہوں۔۔۔ اور تمھارے گھر میں بھی
صبح سے رات گئے رابطوں میں رہتے ہو
جسکو تم جان اپنی کہتے ہو
اور عزت سے بھی بلاتے نہیں
تمھارے دل میں تو ہوں۔۔ اور تمھارے گھر میں بھی
بہن ہو گی تمھارے گھر میں۔۔۔۔۔ بیٹیاں ہوں گی
نہ بھی ہوں تو ضرور زندگی میں ماں ہوں گی
میں بہن بیٹی ہوں،،،،یوں مجھے رسوا نہ کرو
تمھاری راہ سے گذروں تو بھی نگاہ نی کرو
مجھ کو تو ہے عزیز عزتوں کا گہوارہ
سنو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھ سے میرا یہ مان خدارا مت چھینو
دفن کر دو تم اپنے غلط ارادے دل میں
میں بہن بیٹی ہوں۔۔۔۔ سر پہ میرے ہاتھ رکھو
خلوصِِ دل سے اک آنچل کا مجھے تحفہ دو arshiya hashmi
خزاں کا خشک پتا وہ پل دو پل کا ملنا پھر گلی اپنی کا ہو جانا
جسے سمجھا بہاروں کا خزاں کا خشک پتا تھا
کہا تھا کہ ہماری مانگ تم تاروں سے بھر دو گے
مگر جو آن ٹھہرا تھا خزاں کا خشک پتا تھا
ادا کرتے رہے ہیں آج تک خراجِ محبت ہم
مگر حاصل وفاؤں کا خزاں کا خشک پتا تھا
اسے عرشی تکبر کی ادا نے کر دیا رسوا
وہ فانی تھا۔۔وجود اس کا خزاں کا خشک پتا تھا arshiya hashmi
جسے سمجھا بہاروں کا خزاں کا خشک پتا تھا
کہا تھا کہ ہماری مانگ تم تاروں سے بھر دو گے
مگر جو آن ٹھہرا تھا خزاں کا خشک پتا تھا
ادا کرتے رہے ہیں آج تک خراجِ محبت ہم
مگر حاصل وفاؤں کا خزاں کا خشک پتا تھا
اسے عرشی تکبر کی ادا نے کر دیا رسوا
وہ فانی تھا۔۔وجود اس کا خزاں کا خشک پتا تھا arshiya hashmi