✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
محمد اطہر طاہر
Search
Add Poetry
Poetries by محمد اطہر طاہر
تمہی وہ اک مسیحا ہو
تمہی وہ اک مسیحا ہو
جو میرے دل کی دھڑکن کو
ذرا ترتیب دیتے ہو
میں جب بھی ٹوٹ جاتا ہوں
تو تیرا مرہمی لہجہ
مجھے پھر جوڑ دیتا ہے
تیرا چہرہ تیری صورت
شفاءِ دردِ دل بن کر
میرے رِستے زخموں پر
یوں شبنم گراتی ہے
جیسے روح لوٹ آتی ہے
محمد اطہر طاہر
Copy
مہندی
کس کی آنکھ نشیلی ہے
کس کے ہونٹ رسیلے ہیں
میری نگاہِ شوق میں
کوئی چہرہ جچے تب ناں
کوئی کتنا افسردہ ہے
کس کا غم کہاں تک ہے
خود کے درد سے فرصت ہو
کوئی آنسو بچے تب ناں
جو میری آہ کہلائے
جو آخری ہچکی بن جائے
میری جاناں تیرے ہاتھوں پہ
وہ مہندی رچے تب ناں
محمد اطہر طاہر
Copy
میری پرواز چھین کر
کچھ اس طرح سے ستمگر نے وار کیے ہیں
احسان مجھ پہ اُس نے بے شمار کیے ہیں
قفس میں قید کر لیا میری آواز چھین کر
پھر آزاد کردیا میری پرواز چھین کر
Athar Tahir
Copy
ہر التجا میں تم ہی تم
میری ہر التجا میں تم ہی تم
میری ہر دعا تیرے نام ہے
تمہیں سوچنا تمہیں ڈھونڈنا
یہی مشغلہ ہے یہی کام ہے
میرے روز و شب میں تو ہی تو
تو ہی خواب و خیال میں روبرو
میرے عشق کا یہ مزاج ہے
تیرا ذہن و دل میں قیام ہے
Athar Tahir
Copy
اک اجنبی دلربا ہوا
مجھے چوم کر مجھے تھام کر
وہ اس ادا سے فدا ہوا
وہ اجنبی دلربا ہوا
میری رنجشیں میری شدتیں
اُسی ایک پل میں ہَوا ہُوئیں
میری تشنگی کو مٹا گیا
وہ اس ادا سے فدا ہوا
وہ اجنبی دلربا ہوا
اس کی نگاہِ لطف سے
یہ کیسا جادو بکھر گیا
میں گمنام سا شخص تھا
میں ہر زباں سے ادا ہوا
وہ اس ادا سے فدا ہوا
وہ اجنبی دلربا ہوا
Athar Tahir
Copy
سنو اے پتھر کی گڑیا
سنو اے پتھر کی گڑیا
سنو اے زہر کی پُڑیا
تمہیں اس دور کے اندر
اک مجنوں ملا تھا ناں؟
اک رانجھا ملا تھا ناں؟
قدم دو چار ہی چل کے
اسے پھر کھو دیا تم نے؟
تیری خوش بختی پر صدقے
کہ ہوس کی بھوکی دنیا میں
تم نے مجنوں کو پایا تھا
تیری بدبختی پر ہائے
کہ تم نے کھو دیا اس کو
Athar Tahir
Copy
پتھروں سے بھی سخت یہ جان ہماری ہے
پتھروں سے بھی سخت یہ جان ہماری ہے
اُن کو کھو بھی دیا زندگی بھی جاری ہے
اس دل سا کوئی منافق شاید کہیں نہ ہو
جن سے زخم کھائے ہیں اُنہی کی طرف داری ہے
Athar Tahir
Copy
میں تیری محبت کو طلاق لکھ رہی ہوں
ہر اک خواہش ہر تمنا کو خاک لکھ رہی ہوں
میں تیری محبت کو طلاق لکھ رہی ہوں
صدیوں کی بے معنی رفاقت کا جنازه نکال کر
میں ہوں باغی محبت سے بے باک لکھ رہی ہوں
محبت کے نام پر ہیں یہ نامحرموں کے دھوکے
میں نسل نو کے واسطے اسباق لکھ رہی ہیں
خوش رنگ تتلیاں بے بال و پر ہیں کیوں کر
کلی ہوتی ہے آخر کیوں خس و خاشاک لکھ رہی ہوں
عصمت جو بچ سکے نہ کچھ رہتا نہیں باقی
میں جھوٹی لذتوں کو ناپاک لکھ رہی ہوں
میری بہنوں بچ کے رہنا نہ زندہ لاش ہونا
یہ معاشرہ ہے کتنا سفاک لکھ رہی ہوں
نوٹ: یہ غزل بہنوں کیلئے مؤنث صیغہ میں لکھی گئی ہے جبکہ تخلیق محمد اطہر طاہر کی ہے۔
Athar Tahir
Copy
زندگی آزار سہی
زندگی آزار سہی جینا دشوار سہی
طے تو کرنا ہوگا سفر گراں بار سہی
سکونِ قلب و نظر کہیں تو میسر ہو
درِ یار نہیں تو کیا، تختہءِ دار سہی
Athar Tahir
Copy
ہر یاد کو میں نے جلا دیا
تیری تحریریں سب تصویریں
ہر یاد کو میں نے جلا دیا
تیری آبرو پر آنچ نہ آئے
کوئی تم پر انگلی نہ اٹھائے
اپنے دل کو پتھر کرکے
میں نے خود کو فنا کیا
ہر یاد کو میں جلا دیا
Athar Tahir
Copy
تم نے بھول جانے کا ہنر کہاں سے سیکھا ہے
تم نے بھول جانے کا
ہنر کہاں سے سیکھا ہے
تلخ بھی بول لیتے ہو
ساتھ چھوڑ دیتے ہو
ذات توڑ کر میری
بات چھوڑ دیتے ہو،
ہم نے تو تمہاری چاہ میں
عشق کی اندھی راہ میں
ہر نسخہ آزمایا ہے
ضبط کر کےبھی دیکھا ہے
صبر کر کے بھی دیکھا ہے
اپنی ذات پر ہم نے
جبر کرکے بھی دیکھا ہے
میں نے عظیم اسموں کا
ذکر کر کے بھی دیکھا ہے
تم کو بھول جانے کی
کوئی تدبیر نہ کام آئی
ہر عزم و تمنا ہار گئی
ہر کاوش بیکار گئی
Athar Tahir
Copy
اب وقت بہت ہے مختصر
میرے محترم میرے معتبر،
تمہیں ہے پتا؟ کوئی ہے خبر؟
کہ سانسیں کتنی قلیل ہیں،
کہ وقت ہے کتنا مختصر؟
پتھرا گئے کبھی برس گئے،
تیری دید کو دیدے ترس گئے،
نہ اناؤں کی ہی نہ بقا رہی،
نہ خودی کو خود کی رہی خبر،
میرے محترم میرے معتبر،
اب وقت بہت ہے مختصر،
اس مختصر سے وقت میں،
تو اپنی موج و مست میں،
میرا روم روم تیرے درد میں
میرا ہر لمحہ تیرا منتظر،
میرے محترم میرے معتبر،
اب وقت بہت ہے مختصر،
میں نظم و شعر کا کیا کروں،
میں سخن و ہنر کا کیا کروں،
جب تم کو غرض نہ واسطہ
ہوئے بے قدر میرے نظم و شعر
میرے کم سخن میرے بے ہنر،
اب وقت بہت ہے مختصر،
تیرے لوٹ آنے کی ہو خبر
میں شکستہ جاں تیری راہ پر
دیدہ و دل کو فرش کروں
میں جان و دِل کو کروں نذر
میرے محترم میرے معتبر
اب وقت بہت ہے مختصر
Athar Tahir
Copy
باشعور بیٹی
میں دورِ جہالت کی
وہ چڑیا نہیں ہوں کہ
کہیں بھی کوئی بھی مجھ کو
یونہی قربان کر ڈالے
میں بیٹی محمدؐ کی
محافظ اپنی عصمت کی
میں جان دینا بھی جانتی ہوں
میں جان لینا بھی جانتی ہوں
اگر تو ابنِ آدم ہے
تو میں بنتِ محمد ہوں
اگر تو حاکم ہے مجھ پر
تو میں بھی تم پر رحمت ہوں
جہاں دینِ محمدؐ نے
مجھ پر گرہیں لگائی ہیں
وہاں باعزت جینے کو
مجھے سو حق بھی بخشے ہیں
Athar Tahir
Copy
کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں
کسی کے خواب بکھر جائیں
کسی کی منزل کھو جائے
کوئی ہنس ہنس کے جیتا ہو
کوئی غم کے آنسو پیتا ہو
گمشده سے بہتر مل جائے
وقت جتنا بھی بدل جائے
جذبات کو بدل نہ پائے
یہ سب کتابی باتیں ہیں
وقت زخموں کا مرہم ہے
تا عمر رلانے والے بھی
کچھ درد ایسے ہوتے ہیں
تا حشر جگانے والے بھی
کچھ خواب ایسے ہوتے ہیں
کبھی مندمل نہیں ہوتے
کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں
قیامت تک نہیں بھرتے
ہمیشہ تازہ رہتے ہیں
کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں
جو مرہم سے نہیں بھرتے
نشتر سے شفا ہو جاتی ہے
اور کچھ ایسے ہوتے ہیں
جو مرہم سے ہی لگتے ہیں
اور موت کی آخری ہچکی کا
سبب وہ زخم بنتے ہیں
وہ برزخ تک لے جاتے ہیں
کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں
Athar Tahir
Copy
سانحہ ساہیوال
ہم نے سمجھا کہ امن کے پیکر آئے
وہی جانباز ہاتھوں میں لئے خنجر آئے
ہائے! جنھیں ہم نے محافظ سمجھا
لیے موت کے پروانے مقابل وہ بہادر آئے
مر کے بھی جسے سوچ نہیں سکتا کوئی
جاگتی آنکھ میں ہیں ایسے منظر آئے
رقص کرنے لگی ہے وحشت ہر سو
آنکھ میں اشکوں کے سمندر آئے
Athar Tahir
Copy
مجھے تم چپ ہی رہنے دو
مجھے تم چپ ہی رہنے دو
یہ تیرے حق میں بہتر ہے
میرا ہر بول خنجر ہے
میرا ہر لفظ نشتر ہے
میرے لہجے کی تلخی سے
تم بچ نکلو تو بہتر ہے
اب ! کہ اتنازہر ہے مجھ میں
میں دنیا پھونک دوں ساری
تیرے ہجر نے جاناں
مجھے سوغات بخشی ہے
اُجلے روشن دن کے بدلے
زہریلی رات بخشی ہے
عبرتِ نگاہ بخشی
ہستیءِ فنا بخشی
چھین کر خوش خلقی
اور سلیقہءِ زندگی
بدمزاجی سونپ دی
اب کہ...!
اِس بدمزاجی سے
اُس شگفتہ مزاجی تک
صد ہزار سالوں کا
فاصلہ ہے آسیبوں کا
عمر کٹ تو سکتی ہے
فاصلہ نہیں کٹتا
تم ہوکہ مل نہیں سکتے
مزاج کہ بدل نہیں سکتا
مجھے تم چپ ہی رہنے دو
Athar Tahir
Copy
عشق دوبارہ ہو گیا
دکھ کی دوا مل ہی گئی
میرے غم کا چارا ہوگیا
اک تارا ہم سے بچھڑا تھا
پورا چاند ہمارا ہوگیا
شب و روز کے سوز کو الودع
کوئی جان سے پیارا ہوگیا
پھر زندگی میں رنگ ابھرے
مجھے عشق دوبارہ ہوگیا
Athar Tahir
Copy
دن کی روشنی میں تارے دکھا دیے
جس پہ مان ہمارا تھا
جو جینے کا سہارا تھا
رات کے اندھیروں میں
جو چمکتا ستارہ تھا
زخم جلا دیے اس نے
وعدے بھلا دیے اس نے
اور دن کی روشنی میں
تارے دکھا دیے اس نے
Athar Tahir
Copy
ہم اتنے سستے نہیں
بتایا تو تھا کہ ہم اتنے سستے نہیں
جھوٹے دلوں میں ہم بستے نہیں
من ہُوا آگئے من ہُوا چل دیے
ہم گلیاں نہیں ہم رستے نہیں
ہماری فطرت میں شامل ایثار ہے
کسی کو اپنا بنا کے ہم ڈستے نہیں
لٹا دیں بہاریں زندگی بھر کی ہم
پھول پتیاں نہیں گلدستے نہیں
بے رُخی تمہاری مبارک تمہیں
ہماری خودی کے دام سستے نہیں
تیری منت سماجت کریں کس طرح
جگر خستے نہیں انا شکستے نہیں
Athar Tahir
Copy
تضادِ محبت
عجیب اک فرق تھا
ہم دونوں کی محبت میں
مجھے اپنی زندگی کی
تمام ضروریات سے پہلے
جسم و جان سے پہلے
اپنی ہر سانس سے پہلے
فقط اس کی ضرورت تھی
اور اس کے برعکس
اس کو تمام ضروریات
آسائیشات و تعیشات
معاشرے میں مقامِ بالا
اس پر بھی کچھ شرائط
اس سے بھی بہت بعد
شاید "میں"
شاید یہ محبت تھی
شاید یہ اک سودا تھا
Athar Tahir
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets