✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Mohammad Azhar Nazir
Search
Add Poetry
Poetries by Mohammad Azhar Nazir
پنجابی غزل، یار محبت کے ہندی اے
یار محبت کے ہندی اے
مٹی، گھٹا، کھے ہندی اے
مطلب باج محبت کیہڑی
کُجھ لے لے، کُجھ دے ہندی اے
اول مُفت محبت، مغروں
قیمت ڈاڈھی پے ہندی اے
پیار دے اگے بول سکو نا
ورنہ کُجھ تے سے ہندی اے
جے محبت پھل وی جاوے
وڈی قیمت تے ہندی اے
اظہر میم محبت نالے
ہائے والی ہے ہندی اے
AzharM
Copy
دیپ جلانے نکلا ہوں میں آگ پکڑ کر مُٹھی میں
دیپ جلانے نکلا ہوں میں آگ پکڑ کر مُٹھی میں
اظہر خواب حقیقت ہو گا، جاگ پکڑ کر مُٹھی میں
ماں کی ممتا ، ماکھن پیڑا قصے سارے ماضی کے
بیٹھا ہوں سوچوں میں گُم میں ساگ پکڑ کر مُٹھی میں
لگتا ہے اب جگ میں اس کا دھیلہ ملنا مُشکل ہے
کاہے کو میں گھوموں اب بھی لاگ پکڑ کر مُٹھی میں
مُجھ کو دیوانہ مت سمجھو کُچھ کرنے پر آ جاؤں
ساون تک برسا دیتا ہوں راگ پکڑ کر مُٹھی میں
اس کی اُس کی چھت پر بیٹھے کان مرے کھا جاتے ہیں
دیواروں سے دے ماروں سب کاگ پکڑ کر مُٹھی میں
ماضی حال ملا کر ہوتا ہے تشکیل تو پھر بہتر
اپنے مُستقبل کی رکھو باگ پکڑ کر مُٹھی میں
آڑ بنے تھے، سمجھایا بھی، مان کے دینا کس نے تھا
چاند سے میں نے دور ہٹائے ناگ پکڑ کر مُٹھی میں
AzharM
Copy
نی چل نیٹ کنارے ملدے آں
نی چل نیٹ کنارے ملدے آں
نی چل نیٹ کنارے ملدے آں
اسی چنگے دوؤیں دل دے آں
نی چل نیٹ کنارے ملدے آں
اجے باہر کۤجھ پابندی اے
اجے رُت ملنے دی مندی اے
اجے دنیا کافی گندی اے
اسی پھُلاں وانگوں کھڑدے آں
نی چل نیٹ کنارے ملدے آں
جتھے چاند ستارے ملدے نے
جتھے دُنیا مارے ملدے نے
جتھے ہنس کے سارے ملدے نے
اسی دُنیا نالے بھڑدے آں
نی چل نیٹ کنارے ملدے آں
کوئی بوتھے نالے ٹوکے گا
کوئی ہتھاں نالے روکے گا
کوئی کُتے وانگو بھوکے گا
اناں کُتیاں اُتے پلدے آں
نی چل نیٹ کنارے ملدے آں
اسی سگنل ٹپ کے تندے آں
اسی رسماں شسماں پندے آں
اسی دل پاغل دی مندے آں
کسے بندھن دے وچ سلدے آں
نی چل نیٹ کنارے ملدے آں
AzharM
Copy
دل کوٹھے ٹپ ٹپ جاندا اے ۔۔۔۔ ایک گیت
دل کوٹھے ٹپ ٹپ جاندا اے
کی رکھیا اے میں کی جانڑاں
جیہڑا بیٹھا ٹُک ٹُک کھاندا اے
دل کوٹھے ٹپ ٹپ جاندا اے
اگ وردی اے، مینہہ پیندا اے
اے پنگے جا جا لیندا اے
میں لکھ آکھاں میرے نیڑے بیہہ
اے اوس دوالے رہندا اے
فر ڈھیر پھواڑے پاندا اے
دل کوٹھے ٹپ ٹپ جاندا اے
کوئی تکدا اے، کوئی ہسدا اے
اے پاگل وانگو نسدا اے
کیہڑی چور کڑکی لائی آ
جو ہسدا ہسدا پھسدا اے
تیرا دانا چُگ چُگ کھاندا اے
دل کوٹھے ٹپ ٹپ جاندا اے
چل منت اے ہن پھس جا توں
میری بن جاویں گی دس جا توں
اے بھاں بھاں کردا ویہڑا اے
گھر خالی اے آ وس جا توں
اے مینوں مغروں لاندا اے
دل کوٹھے ٹپ ٹپ جاندا اے
AzharM
Copy
آہ بندش میں ہے، پابند ہوں نالے کب تک
آہ بندش میں ہے، پابند ہوں نالے کب تک
مُجھ سا کوئی بھی ہو اب درد کو پالے کب تک
روشنی پھر سے کسی درز سے در آئی ہے
روک پایا بھی تو روکوں گا اُجالے کب تک
درد رُخصت ہوا کب کا تری رہ میں، دیکھیں
ساتھ دیتے ہیں مرا پاؤں کے چھالے کب تک
چشم جمہور میں طوفان ہے برپا جیسے
اب پڑے رہتے ہیں ہونٹوں پہ یہ تالے کب تک
سال خوردہ ہیں ترے خط، انہیں لے جا آ کر
کوئی آخر یہ امانت بھی سنبھالے کب تک
اپنی مرضی سے ہو اک بار رواں نرم وجود
اُس کی خواہش پہ کوئی خود کو بھی ڈھالے کب تک
دیکھتا رہ تُو بھی چُپ چاپ کہ آخر اظہر
بھول پاتے ہیں تُجھے بھولنے والے کب تک
AzharM
Copy
بھُک ہندی اے، ننگ ہندی اے
بھُک ہندی اے، ننگ ہندی اے
وافر لیکن بھنگ ہندی اے
کُجھ لوکاں دے عیش دی خاطر
دُنیا ساری تنگ ہندی اے
ایویں مسئلے بن جاندے نے
اسلہ وکدا جنگ ہندی اے
بُڈھا بابا باہر سُٹ دے
رولہ پیندا کھنگ ہندی اے
پلے دھیلہ اک نا ہندا
میلہ ویکھاں منگ ہندی اے
پاکسان کی جیسے چمبڑے
بُدھی میری دنگ ہندی اے
آکڑ کے او تُردا اظہر
چھوری سوہنی سنگ ہندی اے
azharm
Copy
میں ناں کہندا پنڈ انگوری کھٹی سی تے مہنگی سی
میں ناں کہندا پنڈ انگوری کھٹی سی تے مہنگی سی
نیڑے آ کے تکیا تے او لڑکی تھوڑی پینگی سی
کّڑیاں نے دستور بنایا، کپڑے تھوڑے پانے نے
اوپر سنگی کھُلی ڈُلی، نیچے پانی لہنگی سی
پیر وزیرا پنجابی او ڈینگی تے ہلکان مرا
جا بیٹھے مزمان بنے ساں اوتھے بیٹھا ڈینگی سی
آن کراچی اے وی تکیا، فوج شپاہی ڈردے نے
اوتھے دا رب نکا نکا ، سب توں وڈا گینگی سی
رب نے اک دن مُلک دی خاطر، کیتی منگ سیاست توں
قُربانی فر مل کے کیتی، لاش عوامی ہینگی سی
اظہر لوکی سارے تینوں لکھیا پڑھیا سمجھن گے
بوتھا ٹیڑھا کر کے بولیں سنگی تیرا سینگی سی
azharm
Copy
موسم
موسم ٹہر جا کہ اُس کا ٹہرنا بھی
تُجھ سے جُڑا ہے
ٹہر جائے گا وہ
گُلوں کی طرح ہے، تو موسم کے رہتے ہی
ملتا ہے، کھلتا ہے، مہکا سا رہتا ہے
موسم بدلتے ہی اُس پر اداسی
بسیرا کرے ہے، مسافر بنے ہے
موسم ٹہر جا کہ اُس کا ٹہرنا بھی
تُجھ سے جُڑا ہے
ٹہر جائے گا وہ
سکوں بخش ہیں اُس کی رعنائیاں سب
اداسی کے ڈیرے لگائیں نہ پھیرے
ٹہر جائے گا وہ تو رونق رہے گی
وگرنہ خزاں بڑھ کے سب چاٹ لے گی
موسم ٹہر جا کہ اُس کا ٹہرنا بھی
تُجھ سے جُڑا ہے
ٹہر جائے گا وہ
azharm
Copy
بادل، چندا، آنکھ مچولی
بادل، چندا، آنکھ مچولی
کیا چکر ہے، رات یہ بولی
نکلا تھا میں، سورج چمکا
پھر تو بدلی سر پر ہو -لی
اُس کو میرے نام سے چھیڑا
تاروں کی تھی شیطاں ٹولی
بانہوں میں تھاما تھا میں نے
کس کارن وہ اتنا ڈولی
اُس کی خوشبو جب تک آئے
میں نے بھی تو آنکھ نہ کھولی
منظر سارے گیت سُنائیں
اور کہار اُٹھائے ڈولی
اُس کو اظہر ملنا ہو گا
سونا تھا جو قسمت سو لی
azharm
Copy
برستی بارشوں کے درمیاں ہوں
برستی بارشوں کے درمیاں ہوں
خُدا کی رحمتوں کے درمیاں ہوں
کہاں تک ہیں مری آکاش بیلیں
کہاں تک خواہشوں کے درمیاں ہوں
یہ کیسی چاپ ہے ہر سمت میرے
سماوی آہٹوں کے درمیاں ہوں
مجھے لگتا ہے تُم بھی چھوڑ دو گے
کچھ ایسی سازشوں کے درمیاں ہوں
مری کم ہمتی کا دھیان رکھنا
زمانی گردشوں کے درمیاں ہوں
عدو جو ہے ادھر تو تُم اُدھر ہو
تو کیا میں آفتوں کے درمیاں ہوں
کہیں تُم عکس کو اظہر سمجھ لو
بہت سے آئنوں کے درمیاں ہوں
azharm
Copy
کیا مزہ، اب آئے ہو، وہ وقت پر آنے میں تھا
کیا مزہ، اب آئے ہو، وہ وقت پر آنے میں تھا
اب کہا کس کام کا، بر وقت فرمانے میں تھا
کُچھ نہیں حیرت مجھے اُس کے جنوں پہ چارہ گر
جن کہاں، سمجھے جو تُم، بس عشق دیوانے میں تھا
فعل میں اُس کے نہیں تھا قول سے کوئی تضاد
اس لیئے اتنا اثر بھی اُس کے سمجھانے میں تھا
میں نے بھی سمجھا مناسب، چل پڑے اب قافلہ
نیند کا اندیشہ لاحق سب کو سستانے میں تھا
میرے ہاتھوں میں نہیں تھی ایک بھی روٹی فقط
اور بھلا کیوں معترض میں اپنے گھر جانے میں تھا
آج ایسا کیا ہوا دل سے گیا ہوں میں اُتر
کل تلک تو میں ترے رنگین افسانے میں تھا
آپ کو اظہر بسایا دل میں تھا ہم نے مگر
آپ کہتے ہیں نہ جانے کب سے ویرانے میں تھا
azharm
Copy
میں تاں پُت اسکولے گھلیا سی
میں تاں پُت اسکولے گھلیا سی
ایناں بُڈیاں بانہواں پلیا سی
مینوں ککھ احساس نئیں سی گا
او تاں آخر رستہ چلیا سی
ایتھے سوور پھردے کھُلے نے
جیہڑے اپنا رستہ بھُلے نے
کوئی اکھیں شرم دی رتی نئیں
سارے انس مکاونڑ، تُلے نے
ناں او ویکھنڑ وڈا نکا اے
کوئی کننا پڑھیا لکھا اے
ہوئے گاجر مولی کٹدے نے
بس مقصد سامنے ہکا اے
دسو ڈنگر چھڈے جاونڑ اے
یا چین انسان وی پاونڑ اے
تُسی گردن اینا دی لاوؤ
پیلاں اس توں تہاڈی لاونڑ اے
azharm
Copy
روز اک موڑ یہ کیوں لاتا ہے رستہ آخر
روز اک موڑ یہ کیوں لاتا ہے رستہ آخر
اس گزر گاہ پہ دیکھیں گے تو کیا کیا آخر
جانے کیسی تھی مرے ہونٹ پہ رکھی ہوئی پیاس
رو پڑا ہاتھ اُٹھائے ہوئے دریا آخر
آج اُترا وہ مری بات کی گہرائی میں
کچھ سہولت سے مجھے اُس نے بھی سوچا آخر
تُو نے آندھی کو کھُلی چھوٹ جو دے رکھی تھی
کب تلک خیر سے رکھتا مجھے خیمہ آخر
کوئی اندازہ لگائے مری مجبوری کا
تُجھ پہ کرنا ہی پڑا مجھ کو بھروسہ آخر
تُجھ کو دعویٰ تھا ترے فن میں تو یکتائی کا
کوزہ گر چاک سے اُترا میں ادھورا آخر
اس قدر کہہ تو دیا اُس نے: ’چلا جا اظہر’
اس بہانے سے ہوا مجھ سے وہ گویا آخر
azharm
Copy
بربریت کی نہ دیکھی اک مثال
بربریت کی نہ دیکھی اک مثال
شرم سے شیطاں کے عارض تھے گُلال
شرم خارج کو نہ کوئی آئی تھی
خوں بہا کر ہو گیا جیسے نہال
جانور تُجھ سے ہیں بہتر خارجی
ہاتھ بچوں پر اُٹھے کس کی مجال
کیوں محافظ جان پائے ہی نہیں
بھیڑئیے تھے انس کی پہنے تھے کھال
دفن کر دے بھیڑیوں کو، کھا نہ لیں
تیرے بچے، چل اُٹھا لے تُو کُدال
مانتا ہوں جو گئے ہیں، سب شہید
بھولنا مت کیوں ہوا لیکن وصال
ہیجڑوں کی فوج ہی بھرتی نہ کر
ڈھونڈھ بستی میں کہیں ہوں گے رجال
اس مُصیبت سے نکلنا ہے تو سُن
سانپ اپنی آستینوں سے نکال
دوسروں کی جاں بچانے چل پڑا
چل پلٹ اپنی کہیں پہلے سنبھال
آگہی اسباب کی ہے ناگزیر
قوم پر آیا تھا کیسے، کیوں زوال
کُچھ خُدا کا خوف کر اظہر کہیں
کیا بنے گا، آ گیا اُس کو جلال
azharm
Copy
گرمی میں چلا آتا، تُو کیوں آیا دسمبر
گرمی میں چلا آتا، تُو کیوں آیا دسمبر
پگھلے تو بنے گا نہ کوئی رستہ، دسمبر
محفل میں اُٹھا شور کہ برپا ہوا ہجراں
نکلا تھا مرے منہ سے بر جستہ دسمبر
تھی عشق کی گرمی جو پریشان ہوا تھا
کھسیانی ہنسی ہنستا وہ یخ بستہ دسمبر
یہ کھیل ہی سارا ہے طلب اور رسد کا
مہنگی ہوئی گرمی تو ہے اب سستا دسمبر
اُلفت کے پرستار کہیں عید مناتے
پر اُن کے لئے تُو ہے بڑا خطرہ دسمبر
کہتا ہوں یقیں سے کوئی گُل رہ بھی نہ پاتا
غلطی سے کہیں ہوتا یہ گُلدستہ دسمبر
چل خیر سے اظہر انہیں برداشت کریں گے
ہجراں کی یہ شب، اُس سے یہ پیوستہ دسمبر
azharm
Copy
تینوں میں گھوردا رہندا، تری رُسوائی سی
تینوں میں گھوردا رہندا، تری رُسوائی سی
دل دیاں کھول کے اکھاں ہی میں اکھ لائی سی
کوئی رستہ وی تے بچیا نہ سی، جاندا کتھے
تن طرف کھو سی ، مرے سامنڑے اک کھائی سی
پیار اُس دا میں نہ ٹھُکراندا، تے فر کی کردا
پیار کیتا سی جینویں خیر کسے پائی سی
اُس دے احسانڑ نے بولنڑ جوگا چھڈیا ہی نئیں
لوک سمجھے کہ مری گُنگ ہی گویائی سی
عشق پاغل جے بنڑاوے تے مرا کی اے قصور
کہنڑ دے لوک تے آکھنڑ گے کہ شیدائی سی
میں اشارے تے اُدے نچ کے کماناں روزی
بعد وچ خوب ملے گا، اے تے بس سائی سی
پیار وچ مال لگانڑا اُنے سمجھی اے وفا
ویکھ اظہر او نہ آکھے کہ توں ہرجائی سی
azharm
Copy
پھر کسی وقت پر اُٹھا رکھو
پھر کسی وقت پر اُٹھا رکھو
آرزوئیں مگر بچا رکھو
حاجتوں کا پتہ نہیں ہوتا
کوئی تو راستہ کھُلا رکھو
مبتلا ہو گئے محبت میں
بس کہ لازم ہے اب دوا رکھو
اپنی رنگت سُفید کھو دے گا
اس کو ہر رنگ سے جُدا رکھو
وہ اسی راستے سے آئے گا
پھول رکھو تو جابجا رکھو
جب بھی آئے ہو کام سے آئے
اک ملاقات بے وجہ رکھو رکھو
دل ہے اظہر صنم کدہ تو نہیں
بُت نکالو، وہاں خُدا رکھو
azharm
Copy
عورت مرتی جائے
پھینک اُتارا پل میں ایسے
بیٹی ہو کر بوجھ تھا جیسے
اپنی بے بس جنس کا تاواں
کب تک بھرتی جائے
عورت مرتی جائے
کیسی یہ تقدیر ہے پائی
دام میں بڑھ کر اکثر بھائی
خدمت خاطر حاضر ہر دم
کیا کیا کرتی جائے
عورت مرتی جائے
جس کو مندر مان چلی تھی
اُس کو کوئی اور بھلی تھی
خوف ہے ہر دم کب چھوڑے گا
کب تک ڈرتی جائے
عورت مرتی جائے
کوکھ میں جس کا بوجھ اُٹھایا
فیض نہ اُس سے کچھ بھی پایا
باہر اک مُسکان سجا کرر
اندر سڑتی جائے
عورت مرتی جائے
انساں کی تزلیل یہ رسمیں
اظہر کر تبدیل یہ رسمیں
اپنی ان رسموں کی سولی
کب تک چڑھتی جائے
عورت مرتی جائے
azharm
Copy
ہوئے ہوئے نہ ہوئے، کون سا کمال ہوئے
ہوئے ہوئے نہ ہوئے، کون سا کمال ہوئے
جو کام ہر کسی حالت میں ہی وبال ہوئے
جچے ہیں اُن کی نگہ میں تو آئنے تُو بھی
اُٹھا یہ عکس کہ ہم صاحب جمال ہوئے
یقین کیوں نہیں قربت کا آپ کی ہوتا
کہ آپ آپ نہیں ہو، مرا خیال ہوئے
نہ ابتدا میں تھی مُشکل، نہ انتہا میں ہوئی
جو درمیان رہے مرحلے محال ہوئے
یہ کیا ہوا ہے کہ جزبات تھم گئے اک دم
ذرا سی دیر جو رہتا ہے وہ اُبال ہوئے
جواب اُن کو پتہ تھے ، سو چُپ رہے ہم بھی
اُنہیں سوال ہی کرنے تھے، پھر سوال ہوئے
انا کے خول سے اظہر نکل بھی آؤ کہیں
ہمیں فراق نے مارا ہے ہم نڈھال ہوئے
azharm
Copy
کیسے بیاں کروں تھا وہ کیا کیا رسول کا
کیسے بیاں کروں تھا وہ کیا کیا رسول کا
کہنے کو آپ کہہ لیں نواسا رسول کا
تعریف اُس کی کیا ہو، ولادت کے بعد ہی
جس نے لعاب دہن تھا پایا رسول کا
سید تھا سبط بھی تھا وہ اکبر شہید بھی
القاب میں حسین تھا یکتا رسول کا
آ کر کہا سعید ہے یہ، جبرائیل نے
اللہ کی طرف سے بھی ناتا رسول کا
تُم بھولتے ہو کیوں جو تھا فطرس کا واقعہ
لمس حسین اور دلاسہ رسول کا
جس نے ہے دیکھنا مجھے، دیکھے حسین کو
تھا کس قدر مشابہ وہ بانکا رسول کا
اظہر میں کربلا کو کروں یاد کس طرح
جو بہہ گیا وہاں پہ وہ خوں تھا رسول کا
azharm
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets