Bashir Badr Poetry, Ghazals & Shayari
Bashir Badr Poetry allows readers to express their inner feelings with the help of beautiful poetry. Bashir Badr shayari and ghazals is popular among people who love to read good poems. You can read 2 and 4 lines Poetry and download Bashir Badr poetry images can easily share it with your loved ones including your friends and family members. Up till, several books have been written on Bashir Badr Shayari. Urdu Ghazal readers have their own choice or preference and here you can read Bashir Badr poetry in Urdu & English from different categories.
- LATEST POETRY
- اردو
Abhi Tujhase Milta Julata Koi Dusara Kahan Hai
Wohi Shakhs Jisape Apne Dil-O-Jan Nisar Kar Dun
Wo Agar Khafa Nahi Hai To Zarur Badaguman Hai
Kabhi Pa Ke Tujh Ko Khona Kabhi Kho Ke Tujh Ko Pana
Ye Janam Janam Ka Rishta Tere Mere Daramiyan Hai
Mere Sath Chalanevale Tujhe Kya Mila Safar Mein
Wohi Dukh Bhari Zamin Hai Wohi Gham Ka Aasman Hai
Main Isi Guman Mein Barason Bada Mutmain Raha Hun
Tera Jism Betagaiyyur Hai Mera Pyar Javidan Hai
Unhin Raston Ne Jin Par Kabhi Tum The Sath Mere
Mujhe Rok Rok Pucha Tera Hamasafar Kahan Hai
abbas
سہمے سہمے ہاتھوں نے اک کتاب پھر کھولی
دائرے اندھیروں کے روشنی کے پوروں نے
کوٹ کے بٹن کھولے ٹائی کی گرہ کھولی
شیشے کی سلائی میں کالے بھوت کا چڑھنا
بام کاٹھ کا گھوڑا نیم کانچ کی گولی
برف میں دبا مکھن موت ریل اور رکشا
زندگی خوشی رکشا ریل موٹریں ڈولی
اک کتاب چاند اور پیڑ سب کے کالے کالر پر
ذہن ٹیپ کی گردش منہ میں طوطوں کی بولی
وہ نہیں ملی ہم کو ہک بٹن سرکتی جین
زپ کے دانت کھلتے ہی آنکھ سے گری چولی راحیل
ہرن کی پیٹھ پر بیٹھے پرندے کی شرارت سی
وہ جیسے سردیوں میں گرم کپڑے دے فقیروں کو
لبوں پہ مسکراہٹ تھی مگر کیسی حقارت سی
اداسی پت جھڑوں کی شام اوڑھے راستہ تکتی
پہاڑی پر ہزاروں سال کی کوئی عمارت سی
سجائے بازوؤں پر باز، وہ میداں میں تنہا تھا
چمکتی تھی یہ بستی دھوپ میں تاراج و غارت سی
مری آنکھوں مرے ہونٹوں پہ یہ کیسی تمازت ہے
کبوتر کے پروں کی ریشمی اجلی حرارت سی
کھلا دے پھول میرے باغ میں پیغمبروں جیسا
رقم ہو جس کی پیشانی پہ اک آیت بشارت سی اشھد
مرے بدن پہ کسی دوسرے کی شال نہیں
اداس ہو گئی ایک فاختہ چہکتی ہوئی
کسی نے قتل کیا ہے یہ انتقال نہیں
تمام عمر غریبی میں با وقار رہے
ہمارے عہد میں ایسی کوئی مثال نہیں
وہ لا شریک ہے اس کا کوئی شریک کہاں
وہ بے مثال ہے اس کی کوئی مثال نہیں
میں آسمان سے ٹوٹا ہوا ستارہ ہوں
کہاں ملی تھی یہ دنیا مجھے خیال نہیں
وہ شخص جس کو دل و جاں سے بڑھ کے چاہا تھا
بچھڑ گیا تو بظاہر کوئی ملال نہیں ساجد ہمید
اور پانی سرائے فانی میں
جھلملاتے ہیں کشتیوں میں دیے
پل کھڑے سو رہے ہیں پانی میں
خاک ہو جائے گی زمین اک دن
آسمانوں کی آسمانی میں
وہ ہوا ہے اسے کہاں ڈھونڈوں
آگ میں خاک میں کہ پانی میں
آ پہاڑوں کی طرح سامنے آ
ان دنوں میں بھی ہوں روانی میں Hassan
جھٹپٹے کی ندیاں خاموش گہری عورتیں
معتدل کر دیتی ہیں یہ سرد موسم کا مزاج
برف کے ٹیلوں پہ چڑھتی دھوپ جیسی عورتیں
سبز نارنجی سنہری کھٹی میٹھی لڑکیاں
بھاری جسموں والی ٹپکے آم جیسی عورتیں
سڑکوں بازاروں مکانوں دفتروں میں رات دن
لال نیلی سبز نیلی جلتی بجھتی عورتیں
شہر میں اک باغ ہے اور باغ میں تالاب ہے
تیرتی ہیں اس میں ساتوں رنگ والی عورتیں
سیکڑوں ایسی دکانیں ہیں جہاں مل جائیں گی
دھات کی پتھر کی شیشے کی ربڑ کی عورتیں
منجمد ہیں برف میں کچھ آگ کے پیکر ابھی
مقبروں کی چادریں ہیں پھول جیسی عورتیں
ان کے اندر پک رہا ہے وقت کا آتش فشاں
جن پہاڑوں کو ڈھکے ہیں برف جیسی عورتیں
آنسوؤں کی طرح تارے گر رہے ہیں عرش سے
رو رہی ہیں آسمانوں کی اکیلی عورتیں
غور سے سورج نکلتے وقت دیکھو آسماں
چومتی ہیں کس کا ماتھا اجلی لمبی عورتیں
سبز سونے کے پہاڑوں پر قطار اندر قطار
سر سے سر جوڑے کھڑی ہیں لمبی سیدھی عورتیں
واقعی دونوں بہت مظلوم ہیں نقاد اور
ماں کہے جانے کی حسرت میں سلگتی عورتیں Junaid
مرے خدا تو مرے نام اک غزل لکھ دے
میں چاہتا ہوں یہ دنیا وہ چاہتا ہے مجھے
یہ مسئلہ بڑا نازک ہے کوئی حل لکھ دے
یہ آج جس کا ہے اس نام کو مبارک ہو
مری جبیں پہ مرے آنسوؤں سے کل لکھ دے
ہوا کی طرح میں بیتاب ہوں کہ شاخ گلاب
جو ریگزاروں پہ تالاب کے کنول لکھ دے
میں ایک لمحے میں دنیا سمیٹ سکتا ہوں
تو کب ملے گا اکیلے میں ایک پل لکھ دے Laiba
ہے کون پروئے جو بکھرائی ہوئی غزلیں
وہ لب ہیں کہ دو مصرعے اور دونوں برابر کے
زلفیں کہ دل شاعر پر چھائی ہوئی غزلیں
یہ پھول ہیں یا شعروں نے صورتیں پائی ہیں
شاخیں ہیں کہ شبنم میں نہلائی ہوئی غزلیں
خود اپنی ہی آہٹ پر چونکے ہوں ہرن جیسے
یوں راہ میں ملتی ہیں گھبرائی ہوئی غزلیں
ان لفظوں کی چادر کو سرکاؤ تو دیکھو گے
احساس کے گھونگھٹ میں شرمائی ہوئی غزلیں
اس جان تغزل نے جب بھی کہا کچھ کہئے
میں بھول گیا اکثر یاد آئی ہوئی غزلیں Osama
چھن گئی ہم سے وہ جیالی ہنسی
لب کھلے جسم مسکرانے لگا
پھول کا کھلنا تھا کہ ڈالی ہنسی
مسکرائی خدا کی محویت
یا ہماری ہی بے خیالی ہنسی
کون بے درد چھین لیتا ہے
میرے پھولوں کی بھولی بھالی ہنسی
وہ نہیں تھا وہاں تو کون تھا پھر
سبز پتوں میں کیسے لالی ہنسی
دھوپ میں کھیت گنگنانے لگے
جب کوئی گاؤں کی جیالی ہنسی
ہنس پڑی شام کی اداس فضا
اس طرح چائے کی پیالی ہنسی
میں کہیں جاؤں ہے تعاقب میں
اس کی وہ جان لینے والی ہنسی Hassan
اب بھی یہ قدرت کہاں ہے آدمی کی ذات کو
جن کا سارا جسم ہوتا ہے ہماری ہی طرح
پھول کچھ ایسے بھی کھلتے ہیں ہمیشہ رات کو
ایک اک کر کے سبھی کپڑے بدن سے گر چکے
صبح پھر ہم یہ کفن پنہائیں گے جذبات کو
پیچھے پیچھے رات تھی تاروں کا اک لشکر لئے
ریل کی پٹری پہ سورج چل رہا تھا رات کو
آب و خاک و باد میں بھی لہر وہ آ جائے ہے
سرخ کر دیتی ہے دم بھر میں جو پیلی دھات کو
صبح بستر بند ہے جس میں لپٹ جاتے ہیں ہم
اک سفر کے بعد پھر کھلتے ہیں آدھی رات کو
سر پہ سورج کے ہمارے پیار کا سایہ رہے
مامتا کا جسم مانگے زندگی کی بات کو Rehan
جو منتظر ہے جسموں کی میں وہ حیات ہوں
دونوں کو پیاسا مار رہا ہے کوئی یزید
یہ زندگی حسین ہے اور میں فرات ہوں
نیزہ زمیں پہ گاڑ کے گھوڑے سے کود جا
پر میں زمیں پہ آبلہ پا خالی ہات ہوں
کیسا فلک ہوں جس پہ سمندر سوار ہے
سورج بھی میرے سر پہ ہے میں کیسی رات ہوں
اندھے کنویں میں مار کے جو پھینک آئے تھے
ان بھائیوں سے کہیو ابھی تک حیات ہوں
آتی ہوئی ٹرین کے جو آگے رکھ گئی
اس ماں سے یہ نہ کہنا بقید حیات ہوں
بازار کا نقیب سمجھ کر مجھے نہ چھیڑ
خاموش رہنے دے میں ترے گھر کی بات ہوں Basit
یہ چاند کتنا زرد ہے یہ رات کتنی سرد ہے
کبھی کبھی تو یوں لگا کہ ہم سبھی مشین ہیں
تمام شہر میں نہ کوئی زن نہ کوئی مرد ہے
خدا کی نظموں کی کتاب ساری کائنات ہے
غزل کے شعر کی طرح ہر ایک فرد فرد ہے
حیات آج بھی کنیز ہے حضور جبر میں
جو زندگی کو جیت لے وہ زندگی کا مرد ہے
اسے تبرک حیات کہہ کے پلکوں پر رکھوں
اگر مجھے یقین ہو یہ راستے کی گرد ہے
وہ جن کے ذکر سے رگوں میں دوڑتی تھیں بجلیاں
انہیں کا ہاتھ ہم نے چھو کے دیکھا کتنا سرد ہے Umair Khan
آگ اور پھول کا یہ رشتہ کیا
تم مری زندگی ہو یہ سچ ہے
زندگی کا مگر بھروسا کیا
کتنی صدیوں کی قسمتوں کا میں
کوئی سمجھے بساط لمحہ کیا
جو نہ آداب دشمنی جانے
دوستی کا اسے سلیقہ کیا
کام کی پوچھتے ہو گر صاحب
عاشقی کے علاوہ پیشہ کیا
بات مطلب کی سب سمجھتے ہیں
صاحب نشہ غرق بادہ کیا
دل دکھوں کو سبھی ستاتے ہیں
شعر کیا گیت کیا فسانہ کیا
سب ہیں کردار اک کہانی کے
ورنہ شیطان کیا فرشتہ کیا
دن حقیقت کا ایک جلوہ ہے
رات بھی ہے اسی کا پردہ کیا
تو نے مجھ سے کوئی سوال کیا
کاروان حیات رفتہ کیا
جان کر ہم بشیرؔ بدر ہوئے
اس میں تقدیر کا نوشتہ کیا faizan
ہرن کی پیٹھ پر بیٹھے پرندے کی شرارت سی
وہ جیسے سردیوں میں گرم کپڑے دے فقیروں کو
لبوں پہ مسکراہٹ تھی مگر کیسی حقارت سی
اداسی پت جھڑوں کی شام اوڑھے راستہ تکتی
پہاڑی پر ہزاروں سال کی کوئی عمارت سی
سجائے بازوؤں پر بازو وہ میداں میں تنہا تھا
چمکتی تھی یہ بستی دھوپ میں تاراج و غارت سی
میری آنکھوں میرے ہونٹوں پہ یہ کیسی تمازت ہے
کبوتر کے پروں کی ریشمی اجلی حرارت سی
کھلا دے پھول میرے باغ میں پیغمبروں جیسا
رقم ہو جس کی پیشانی پہ اک آیت بشارت سی Hassan
کوئی دریا کی تہہ میں رو رہا ہے
سویرے میری ان آنکھوں نے دیکھا
خدا چاروں طرف بکھرا ہوا ہے
اندھیری رات کا تنہا مسافر
مری پلکوں پہ اب سہما کھڑا ہے
سمیٹو اور سینے میں چھپا لو
یہ سناٹا بہت پھیلا ہوا ہے
حقیقت سرخ مچھلی جانتی ہے
سمندر کیسا بوڑھا دیوتا ہے
پکے گیہوں کی خوشبو چیختی ہے
بدن اپنا سنہرا ہو چکا ہے
ہماری شاخ کا نوخیز پتا
ہوا کے ہونٹ اکثر چومتا ہے
مجھے ان نیلی آنکھوں نے بتایا
تمہارا نام پانی پر لکھا ہے Abdul Rehman
با وضو ہو کے بھی چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے
میں ترے ساتھ ستاروں سے گزر سکتا ہوں
کتنا آسان محبت کا سفر لگتا ہے
مجھ میں رہتا ہے کوئی دشمن جانی میرا
خود سے تنہائی میں ملتے ہوئے ڈر لگتا ہے
بت بھی رکھے ہیں نمازیں بھی ادا ہوتی ہیں
دل میرا دل نہیں اللہ کا گھر لگتا ہے
زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیں
پاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے habib
وہ غزل کی سچی کتاب ہے اسے چپکے چپکے پڑھا کرو
کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے
یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلہ سے ملا کرو
ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں کوئی آئے گا کوئی جائے گا
تمہیں جس نے دل سے بھلا دیا اسے بھولنے کی دعا کرو
مجھے اشتہار سی لگتی ہیں یہ محبتوں کی کہانیاں
جو کہا نہیں وہ سنا کرو جو سنا نہیں وہ کہا کرو
کبھی حسن پردہ نشیں بھی ہو ذرا عاشقانہ لباس میں
جو میں بن سنور کے کہیں چلوں مرے ساتھ تم بھی چلا کرو
نہیں بے حجاب وہ چاند سا کہ نظر کا کوئی اثر نہ ہو
اسے اتنی گرمیٔ شوق سے بڑی دیر تک نہ تکا کرو
یہ خزاں کی زرد سی شال میں جو اداس پیڑ کے پاس ہے
یہ تمہارے گھر کی بہار ہے اسے آنسوؤں سے ہرا کرو nafeesa
مگر تمہاری طرح کون مجھ کو چاہے گا
تمہیں ضرور کوئی چاہتوں سے دیکھے گا
مگر وہ آنکھیں ہماری کہاں سے لائے گا
نہ جانے کب ترے دل پر نئی سی دستک ہو
مکان خالی ہوا ہے تو کوئی آئے گا
میں اپنی راہ میں دیوار بن کے بیٹھا ہوں
اگر وہ آیا تو کس راستے سے آئے گا
تمہارے ساتھ یہ موسم فرشتوں جیسا ہے
تمہارے بعد یہ موسم بہت ستائے گا vaneeza
کشتی کے مسافر نے سمندر نہیں دیکھا
بے وقت اگر جاؤں گا سب چونک پڑیں گے
اک عمر ہوئی دن میں کبھی گھر نہیں دیکھا
جس دن سے چلا ہوں مری منزل پہ نظر ہے
آنکھوں نے کبھی میل کا پتھر نہیں دیکھا
یہ پھول مجھے کوئی وراثت میں ملے ہیں
تم نے مرا کانٹوں بھرا بستر نہیں دیکھا
یاروں کی محبت کا یقیں کر لیا میں نے
پھولوں میں چھپایا ہوا خنجر نہیں دیکھا
محبوب کا گھر ہو کہ بزرگوں کی زمینیں
جو چھوڑ دیا پھر اسے مڑ کر نہیں دیکھا
خط ایسا لکھا ہے کہ نگینے سے جڑے ہیں
وہ ہاتھ کہ جس نے کوئی زیور نہیں دیکھا
پتھر مجھے کہتا ہے مرا چاہنے والا
میں موم ہوں اس نے مجھے چھو کر نہیں دیکھا
kazim
جس کو گلے لگا لیا وہ دور ہو گیا
کاغذ میں دب کے مر گئے کیڑے کتاب کے
دیوانہ بے پڑھے لکھے مشہور ہو گیا
محلوں میں ہم نے کتنے ستارے سجا دیئے
لیکن زمیں سے چاند بہت دور ہو گیا
تنہائیوں نے توڑ دی ہم دونوں کی انا
آئینہ بات کرنے پہ مجبور ہو گیا
دادی سے کہنا اس کی کہانی سنائیے
جو بادشاہ عشق میں مزدور ہو گیا
صبح وصال پوچھ رہی ہے عجب سوال
وہ پاس آ گیا کہ بہت دور ہو گیا
کچھ پھل ضرور آئیں گے روٹی کے پیڑ میں
جس دن مرا مطالبہ منظور ہو گیا
majid
Bashir Badr Poetry in Urdu
Bashir Badr Poetry - He is an Indian Poet of Urdu Language. Bashir Badr was born in 15 Feb 1935 in Ayodhyna, India. He studied at Aligarh Muslim University. He used to live in Aligarh university area during student time and teaching time. Badr has written many Urdu ghazals. He has also worked as a chairman of the Urdu Academy. His genre is Ghazal Poetry. Subjects of his poetry are love and Philosophy.
Number of Urdu Ghazals and around 18,000 couplets are added to his credit. His most of the ghazals are sung by famous singers. The ghazals are in highly contemporary Urdu and can therefore be simply understood and valued by a vast majority of people. in 1999 Padma Shri was awarded him for his contribution towards literature and Sangeet Natak Academy. He has also received the Sahitya Academy Award in Urdu for his poetry collection "Aas" in 1999.
He has written many books and some of them are as follows.Aas, Azadi Ke Bad Ki Ghazal, Bashir Badr Ki Ghazlain, Ikai, Image, Nai Awaz.
Bashir Badr Famous Proses:
Here are the famous proses of Bashir Badr:
Patthar Mujhe Kehta Hai Mera Chahne Wala
Main Moom Hun Us Ne Mujhe Chu Kar Nahi Dekha
(This prose is taken from the poem Ankhon Main Raha Dil Main Utar Kar Nahi Dekha)
Yeh Khizaan Ki Zard Si Shaal Main Jo Khizaan Ke Pair K Pass Hai
Yeh Tumhare Ghar Ki Bahar Hai Use Ansuon Se Hara Karo
(This prose is taken from the poem Yunhi Be Sabab Na Phira Karo Koi Shaam Ghar Bhi Raha Karo)
Khuda Ayse Ehsas Ka Naam Hai
Rahe Samne Aur Dikhai Na de
(This prose is taken from the poem Khuda Humko Aysi Khudai Na de)
Which are the famous poetries by Bashir Badr?
Names of some famous poetries by Bashir Badr are mentioned below:
• Kisi Ki Yaad Main Palkain Zara Bhigo Lete
• Kabhi To Shaam Dhale Apne Ghar Gaye Hote
• Main Kab Tanha Hua Tha Yaad Hoga
• Ab To Angaron Ke Lab Choom Ke So Jayen Ge
• Azmatain Sab Teri Khudai Ki
• Chamak Rahi hy Paron Mai Uraan Ki Khushbo
• Nazar Se Guftogu Khamoosh Lab Tumhari Tarhan
• Main Tumko Bhool Bhi Sakta Hun Is Jahan Ke Liye
On this page, you can easily read Bashir Badr poetry and Urdu poetry of Ameer Khusro Poetry, Wasif Ali Wasif Poetry, Amjad Islam Amjad Poetry and other famous poets.