Poetries by H M Kashif Ali
سُنجے رستے، کُنجیاں راہواں، نال پریتی، سب کُج ہونا سُنجے رستے
کُجیاں راہواں
نال پریتی
سب کج ہونا
کلی جندڑی
کلی جانِ
رات ہنیری
سب کج ہونا
لمبے پینڈے
ساہواں ہوکاں
کی کر لیندے
جو کج ہونا
رولے رپّے
سارے سچے
ویر کمائی
نالے رونا
کی ہُن کرئیے
کدھر مریے
کیوں کر جسماں
مٹی ہونا
میں نیں مُکنی
کِند نیں تُھکنی
کی کج جانا
کی کُج ہونا
حافظ سنگی
بیلی مُکنے
نال صفائیاں
ساہ وی سُکنے
کلی کلی
جند نے رونا
سُنجے رستے
کنجیاں راہواں
نال پریتی
سب کج ہونا H M Kashif Ali
کُجیاں راہواں
نال پریتی
سب کج ہونا
کلی جندڑی
کلی جانِ
رات ہنیری
سب کج ہونا
لمبے پینڈے
ساہواں ہوکاں
کی کر لیندے
جو کج ہونا
رولے رپّے
سارے سچے
ویر کمائی
نالے رونا
کی ہُن کرئیے
کدھر مریے
کیوں کر جسماں
مٹی ہونا
میں نیں مُکنی
کِند نیں تُھکنی
کی کج جانا
کی کُج ہونا
حافظ سنگی
بیلی مُکنے
نال صفائیاں
ساہ وی سُکنے
کلی کلی
جند نے رونا
سُنجے رستے
کنجیاں راہواں
نال پریتی
سب کج ہونا H M Kashif Ali
اس عید سے پهلے اس عید سے پہلے
تمھاری دید سے پہلے...
بهت سے چاند دیکھے هیں...
سبھی هی ماند دیکھے هیں...
کسی میں کوئی عیب تھا...
کسی کا حسن غائب تھا...
کوئی اچھا نا لگتا تھا...
کوئی سچا نا لگتا تھا...
کوئی روشن نا پورا تھا...
کوئی بهت ادھورا تھا...
مگر جاناں ذرا مانو....
تمھی دِکھ جاو نا مجھ کو...
تمھاری دید کرنی هے...
مجھے اب عید کرنی هے... H M Kashif Ali
تمھاری دید سے پہلے...
بهت سے چاند دیکھے هیں...
سبھی هی ماند دیکھے هیں...
کسی میں کوئی عیب تھا...
کسی کا حسن غائب تھا...
کوئی اچھا نا لگتا تھا...
کوئی سچا نا لگتا تھا...
کوئی روشن نا پورا تھا...
کوئی بهت ادھورا تھا...
مگر جاناں ذرا مانو....
تمھی دِکھ جاو نا مجھ کو...
تمھاری دید کرنی هے...
مجھے اب عید کرنی هے... H M Kashif Ali
آؤ گزری یادوں کو پهر سے جگایا جاۓ آؤ گزری یادوں کو پهر سے جگایا جاۓ
بغیر وجه کے پهر سے مسکرایا جاۓ
لوگ کرتے هیں تماشه اس زمانے میں
آو انهیں لوگوں کو انگلی پے نچایا جاۓ
کھیل بچپن میں جو کھیلیں هیں مل کر هم نے
یه کھیل اب دوسروں کو بھی مل کر کھلایا جاۓ
لوگ جلتے هیں تو جل جائیں اب نهیں فکر کوئی
کیوں نا جلنے والوں کو اور جلایا جاۓ
جو اجڑ گیا تھا اک طوفاں سے میرے گھر کا آنگن
اسی آنگن کو نئی طرز سے بسایا جاۓ
وه جو روٹھے هیں کسی دور میں حافظ هم سے
هاتھ جوڑ کر ان کو بھی اب منایا جاۓ
چلو بنا وجه کے اب بهت مسکرایا جاۓ H M Kashif Ali
بغیر وجه کے پهر سے مسکرایا جاۓ
لوگ کرتے هیں تماشه اس زمانے میں
آو انهیں لوگوں کو انگلی پے نچایا جاۓ
کھیل بچپن میں جو کھیلیں هیں مل کر هم نے
یه کھیل اب دوسروں کو بھی مل کر کھلایا جاۓ
لوگ جلتے هیں تو جل جائیں اب نهیں فکر کوئی
کیوں نا جلنے والوں کو اور جلایا جاۓ
جو اجڑ گیا تھا اک طوفاں سے میرے گھر کا آنگن
اسی آنگن کو نئی طرز سے بسایا جاۓ
وه جو روٹھے هیں کسی دور میں حافظ هم سے
هاتھ جوڑ کر ان کو بھی اب منایا جاۓ
چلو بنا وجه کے اب بهت مسکرایا جاۓ H M Kashif Ali
ساری باتیں سچی ہیں... صبح ازل سے شام ابد تک ساری باتیں سچی ھیں
دنیا داری , ریت پرانی , ساری باتیں سچی ھیں
من کی پوجا , تن بھی دوجا , ساری رونق چہرے کی
مرجھا جائیں نا پھول جبھی تک, ساری باتیں سچی ھیں
کوئی یھاں انسان نھیں ھے, مجھ سے کوئی پریشان نھیں ھیں
عقل پھ چھا جاۓ جب پردھ, ساری باتیں سچی ھیں
جو ھونا ھے ھوجاۓ گا, جو کھونا ھے کھو جاۓ گا
دنیا رھے گی نا کچھ ھی رھے گا, ساری باتیں سچی ھیں
جھوٹا ھے بس من تیرا ھی, کھوٹا ھے بس تن تیرا ھی
سچ بھی نا رھے گا, سچ ھے حافظ, ساری باتیں سچی ھیں H M Kashif Ali
دنیا داری , ریت پرانی , ساری باتیں سچی ھیں
من کی پوجا , تن بھی دوجا , ساری رونق چہرے کی
مرجھا جائیں نا پھول جبھی تک, ساری باتیں سچی ھیں
کوئی یھاں انسان نھیں ھے, مجھ سے کوئی پریشان نھیں ھیں
عقل پھ چھا جاۓ جب پردھ, ساری باتیں سچی ھیں
جو ھونا ھے ھوجاۓ گا, جو کھونا ھے کھو جاۓ گا
دنیا رھے گی نا کچھ ھی رھے گا, ساری باتیں سچی ھیں
جھوٹا ھے بس من تیرا ھی, کھوٹا ھے بس تن تیرا ھی
سچ بھی نا رھے گا, سچ ھے حافظ, ساری باتیں سچی ھیں H M Kashif Ali
زمانے میں محبّت کی ایک داستان لکھنی ہے زمانے میں محبّت کی ایک داستان لکھنی ہے
بڑی آباد بستی ہے جو ویران لکھنی ہے
جو ڈوبے ہیں صحراؤں میں۔ جو بھیگے ہیں ہواؤں میں
انہی مشہور لوگوں کی کہانی بےنام لکھنی ہے
خاموشی سے سبھی سہنا۔ زباں سے کچھ بھی نہ کہنا
ایسی نظروں کی زبان بے لگام لکھنی ہے
لکھنا ہے کے کچھ بھی ہو نہیں سکتا زمانے میں
جو ہوتی ہے محبّت بھی سبھی بدنام لکھنی ہے
سبھی مصرے ۔ سبھی فقرے ۔ سبھی باتیں تیری حافظ
جو لکھنی ہے کہانی بھی بس تیرے نام لکھنی ہے H M Kashif Ali
بڑی آباد بستی ہے جو ویران لکھنی ہے
جو ڈوبے ہیں صحراؤں میں۔ جو بھیگے ہیں ہواؤں میں
انہی مشہور لوگوں کی کہانی بےنام لکھنی ہے
خاموشی سے سبھی سہنا۔ زباں سے کچھ بھی نہ کہنا
ایسی نظروں کی زبان بے لگام لکھنی ہے
لکھنا ہے کے کچھ بھی ہو نہیں سکتا زمانے میں
جو ہوتی ہے محبّت بھی سبھی بدنام لکھنی ہے
سبھی مصرے ۔ سبھی فقرے ۔ سبھی باتیں تیری حافظ
جو لکھنی ہے کہانی بھی بس تیرے نام لکھنی ہے H M Kashif Ali
اگر ہم نے کیا ہے جرم تو سزا کیوں نہیں دیتے اگر ہم نے کیا ہے جرم تو سزا کیوں نہیں دیتے
ہو اتنے کیوں مہرباں ہم پے بتا کیوں نہیں دیتے
گر جائیں جو ہم محفل نازاں میں کبھی
دکھ کرتے ہو تم پر اٹھا کیوں نہیں لیتے
سہتے ہو غم ہجر صبح شام اکیلے
ملے ساتھ محبّت میں نبھا کیوں نہیں لیتے
چلو چھوڑو سبھی باتیں بتاؤ محبّت ہے کیا ہم سے
اگر سچ ہے سبھی یہ تو بتا کیوں نہیں دیتے H M Kashif Ali
ہو اتنے کیوں مہرباں ہم پے بتا کیوں نہیں دیتے
گر جائیں جو ہم محفل نازاں میں کبھی
دکھ کرتے ہو تم پر اٹھا کیوں نہیں لیتے
سہتے ہو غم ہجر صبح شام اکیلے
ملے ساتھ محبّت میں نبھا کیوں نہیں لیتے
چلو چھوڑو سبھی باتیں بتاؤ محبّت ہے کیا ہم سے
اگر سچ ہے سبھی یہ تو بتا کیوں نہیں دیتے H M Kashif Ali
میں آج اپنی داستان لکھنے بیٹھا ہوں میں آج اپنی داستان لکھنے بیٹھا ہوں
زندگی کا ہر امتحان لکھنے بیٹھا ہوں
بہت آوارہ پن تھا زندگی میں مگر آج
میں اپنا ہر ایک قیام لکھنے بیٹھا ہوں
اس دور کی دنیا میں بہت ہجوم ہے لیکن
میں پھر بھی ہر جگہ سنسان لکھنے بیٹھا ہوں
ارادہ تو کر لیا ک تیرے بھنور سے بچ نکلوں گا
ابھی تک اسی تگو دو میں طوفان لکھنے بیٹھا ہوں
سبھی اتار چڑھاؤ میں پیچھے چھوڑ آیا ہوں
اس لیے ہر رستے کو میزان لکھنے بیٹھا ہوں
جو گزرا ہے جو گزرے گا ہر زمآنے میں
میں حافظ ایک نیا بیان لکھنے بیٹھا ہوں H M Kashif Ali
زندگی کا ہر امتحان لکھنے بیٹھا ہوں
بہت آوارہ پن تھا زندگی میں مگر آج
میں اپنا ہر ایک قیام لکھنے بیٹھا ہوں
اس دور کی دنیا میں بہت ہجوم ہے لیکن
میں پھر بھی ہر جگہ سنسان لکھنے بیٹھا ہوں
ارادہ تو کر لیا ک تیرے بھنور سے بچ نکلوں گا
ابھی تک اسی تگو دو میں طوفان لکھنے بیٹھا ہوں
سبھی اتار چڑھاؤ میں پیچھے چھوڑ آیا ہوں
اس لیے ہر رستے کو میزان لکھنے بیٹھا ہوں
جو گزرا ہے جو گزرے گا ہر زمآنے میں
میں حافظ ایک نیا بیان لکھنے بیٹھا ہوں H M Kashif Ali
اگر ہم نے کیا ہے جرم تو سزا کیوں نہیں دیتے اگر ہم نے کیا ہے جرم تو سزا کیوں نہیں دیتے
ہو اتنے کیوں مہرباں ہم پے بتا کیوں نہیں دیتے
گر جائیں جو ہم محفل نازاں میں کبھی
دکھ کرتے ہو تم پر اٹھا کیوں نہیں لیتے
سہتے ہو غم ہجر صبح شام اکیلے
ملے ساتھ محبّت میں نبھا کیوں نہیں لیتے
چلو چھوڑو سبھی باتیں بتاؤ محبّت ہے کیا ہم سے
اگر سچ ہے سبھی یہ تو بتا کیوں نہیں دیتے H M Kashif Ali
ہو اتنے کیوں مہرباں ہم پے بتا کیوں نہیں دیتے
گر جائیں جو ہم محفل نازاں میں کبھی
دکھ کرتے ہو تم پر اٹھا کیوں نہیں لیتے
سہتے ہو غم ہجر صبح شام اکیلے
ملے ساتھ محبّت میں نبھا کیوں نہیں لیتے
چلو چھوڑو سبھی باتیں بتاؤ محبّت ہے کیا ہم سے
اگر سچ ہے سبھی یہ تو بتا کیوں نہیں دیتے H M Kashif Ali
....بهت غصیلا لهجه هے ....بهت انداز نرالا هے بہت غصّیلا لہجہ ہی
بہت انداز نرالہ ہے
کہیں ہنسی بھی آتی ہے
کہیں آنسوؤں کو پالا ہے
پھولوں جیسے مزاج کو
آنسوؤں نے اچھالا ہے
چوٹی چوٹی امیدیں
بڑے بڑے خواب ہیں
اتنے سے ہی دل میں اس نے
سب کچھ ہی پالا ہے
دل میں بہت سی باتیں ہیں
جن سے منسلک ذاتیں ہیں
سب کچھ چاہتے ہوئے بھی اسکے
زبان پے لگا اک تالا ہے
کیسی خوشبو والی گردن
جس میں یہ اک مالا ہے
دکھ سہتے بھی کہنا اسکا
سب کچھ آعلی آعلی ہے H M Kashif Ali
بہت انداز نرالہ ہے
کہیں ہنسی بھی آتی ہے
کہیں آنسوؤں کو پالا ہے
پھولوں جیسے مزاج کو
آنسوؤں نے اچھالا ہے
چوٹی چوٹی امیدیں
بڑے بڑے خواب ہیں
اتنے سے ہی دل میں اس نے
سب کچھ ہی پالا ہے
دل میں بہت سی باتیں ہیں
جن سے منسلک ذاتیں ہیں
سب کچھ چاہتے ہوئے بھی اسکے
زبان پے لگا اک تالا ہے
کیسی خوشبو والی گردن
جس میں یہ اک مالا ہے
دکھ سہتے بھی کہنا اسکا
سب کچھ آعلی آعلی ہے H M Kashif Ali