✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Habib Afridi
Search
Add Poetry
Poetries by Habib Afridi
وہ بےوفانہيں ہے پر لگتاہےبےوفاسا
برسوں کے بعد ديکھا اک شخص دلرُبا سا
اب ذہن ميں نہيں ہے پر نام تھا بھلا سا
ابرو کھنچے کھنچے سے آنکھيں جھکی جھکی سی
باتيں رکی رکی سی لہجہ تھکا تھکا سا
الفاظ تھے کہ جگنو آواز کے سفر ميں تھے
بن جائے جنگلوں ميں جس طرح راستہ سا
خوابوں ميں خواب اُسکے يادوں ميں ياد اُسکی
نيندوں ميں گھل گيا ہو جيسے رَتجگا سا
برسوں کے بعد ملا ہےاک شخص آشنا سا
وہ بےوفانہيں ہے پر لگتاہےبےوفاسا
Habib Afridi
Copy
کارواں زندگی
کون سی جانب مڑا ، ہے کارواں زندگی
قافلہ تو جا چکا ، گرد سفر سے پوچھئے
Habib Afridi
Copy
ورنہ مے خانے کا پتہ
سارے سپیرے ویرانوں میں گھوم رہے ہیں بین لیے
آبادی میں رہنے والے سانپ بڑے زہریلے تھے
تم یونہی ناراض ہوئے ہو ورنہ مے خانے کا پتہ
ہم نے ہر اس شخص سے پوچھا جس کے نین نشیلے تھے
Habib Afridi
Copy
دل کا یہ صحرا کبھی اک قریہ شاداب تھا
نیند کے گہرے سمندر میں جہاں غرقاب تھا
ایک میں ساحل پہ تھا، سو ماہیِ بے آب تھا
کیا بتاؤں دوستو! اُن کے خیال آنے کا حال
جھلملاتی جھیل میں لرزاں کوئی مہتاب تھا
اُس نے جھٹکا اپنی بھیگی زلف کو اور اُس کے بعد
دور تک پھیلا ہوا سایوں کا اِک سیلاب تھا
سوچتا رہتا ہوں آنکھیں بند کرکے رات دن
میں نے دیکھا جو کھلی آنکھوں وہ کیسا خواب تھا
عمر گزری ساحلوں پر سیپیاں چنتے ہوئے
جس میں گوہر بھی ہو کوئی، وہ صدف نایاب تھا
دور سے ہوتا رہا جس پر ستارے کا گماں
جب قریب آیا تو وہ بھی کرمکِ شبِ تاب تھا
برسرِ محفل سبھی نے پا لیااعزازِ جام
ایک دیوانہ ترا نا واقفِ آداب تھا
میری کشتی کے لئے آغوش پھیلائے ہوئے
یا خدا کی ذات تھی یا حلقہ گرداب تھا
خواب کی مانند مجھ کو یاد آتا ہے قتیلؔ
دل کا یہ صحرا کبھی اک قریہ شاداب تھا
Habib Afridi
Copy
تمہیں میں یاد آتی ہوں؟
تمہیں دل سے بھلانے کی مجھے فرصت نہیں ملتی
اور اس مصروف جیون میں
تمہارے خط کا اِک جملہ
تمہیں میں یاد آتی ہوں؟
مِری چاہت کی شدّت میں کمی ہونے نہیں دیتا
بہت راتیں جگاتا ہے، مجھے سونے نہیں دیتا
سو اگلی بار اپنے خط میں یہ جملہ نہیں لکھنا
Habib Afridi
Copy
پھر خیالوں میں ترے قُرب کی خوشبو جاگی
رات پھیلی ہے تیرے ، سرمئی آنچل کی طرح
چاند نکلا ہے تجھے ڈھونڈنے ، پاگل کی طرح
خشک پتوں کی طرح ، لوگ اُڑے جاتے ہیں
شہر بھی اب تو نظر آتا ہے ، جنگل کی طرح
پھر خیالوں میں ترے قُرب کی خوشبو جاگی
پھر برسنے لگی آنکھیں مری ، بادل کی طرح
بے وفاؤں سے وفا کرکے ، گذاری ہے حیات
میں برستا رہا ویرانوں میں ، بادل کی طرح
Habib Afridi
Copy
ابد کے سمندر کی اک موج جس پر مری زندگی کا کنول تیرتا ہے
ابد کے سمندر کی اک موج جس پر مری زندگی کا کنول تیرتا ہے
کسی ان سنی دائمی راگنی کی کوئی تان آزردہ آوارہ برباد
جو دم بھر کو آ کر مری الجھی الجھی سی سانسوں کے سنگیت میں ڈھل گئی ہے
زمانے کی پھیلی ہوئی بیکراں وسعتوں میں یہ دو چار لمحوں کی میعاد
طلوع و غروب مہ و مہر کے جاودانی تسلسل کی دو چار کڑیاں
یہ کچھ تھرتھراتے اجالوں کا رومان یہ کچھ سنسناتے اندھیروں کا قصہ
یہ جو کچھ کہ میرے زمانے میں ہے اور یہ جو کچھ کہ اس کے زمانے میں میں ہوں
یہی میرا حصہ ازل سے ابد کے خزانوں سے ہے بس یہی میرا حصہ
مجھے کیا خبر وقت کے دیوتا کی حسیں رتھ کے پہیوں تلے پس چکے ہیں
مقدر کے کتنے کھلونے زمانوں کے ہنگامے صدیوں کے صد ہا ہیولے
مجھے کیا تعلق میری آخری سانس کے بعد بھی دوش گیتی پہ مچلے
مہ و سال کے لا زوال آبشار رواں کا وہ آنچل جو تاروں کو چھو لے
مگر آہ یہ لمحۂ مختصر جو مری زندگی میرا زاد سفر ہے
مرے ساتھ ہے میرے بس میں ہے میری ہتھیلی پہ ہے یہ لبا لب پیالہ
یہی کچھ ہے لے دے کے میرے لیے اس خرابات شام و سحر میں یہی کچھ
یہ اک مہلت کاوش درد ہستی یہ اک فرصت کوشش آہ و نالہ
یہ صہبائے امروز جو صبح کی شاہزادی کی مست انکھڑیوں سے ٹپک کر
بدور حیات آ گئی ہے یہ ننھی سی چڑیاں جو چھت میں چہکنے لگی ہیں
ہوا کا یہ جھونکا جو میرے دریچے میں تلسی کی ٹہنی کو لرزا گیا ہے
پڑوسن کے آنگن میں پانی کے نلکے پہ یہ چوڑیاں جو چھنکنے لگی ہیں
یہ دنیائے امروز میری ہے میرے دل زار کی دھڑکنوں کی امیں ہے
یہ اشکوں سے شاداب دو چار صبحیں یہ آہوں سے معمور دو چار شامیں
انہی چلمنوں سے مجھے دیکھنا ہے وہ جو کچھ کہ نظروں کی زد میں نہیں ہے
Habib Afridi
Copy
کتنی مہنگی چیز تھی دُنیا، کتنی سَستی چھوڑ چلے
دُنیا رکھے چاہے پھینکے، یہ ہے پڑی زنبیلِ سُخن
ہم نے جِتنی پُونجی چوڑی، رتّی رتّی چھوڑ چلے
ساری عمر گنوادی قیصر، دو گز مٹی ہاتھ لگی
کتنی مہنگی چیز تھی دُنیا، کتنی سَستی چھوڑ چلے
Habib Afridi
Copy
مِرے لفظوں کی ہر مالا تمہارے نام رہتی ہے
مِری مصروفیت دیکھو
سحرسے شام آفس میں چراغِ عمر جلتا ہے
پھر اس کے بعد دنیا کی کئی مجبوریاں پاؤں میں بیڑی ڈال رکھتی ہیں
مجھے بے فکر، چاہت سے بھرے سپنے نہیں دِکھتے
ٹہلنے، جاگنے، رونے کی فرصت ہی نہیں ملتی
ستاروں سے ملے عرصہ ہوا ناراض ہوں شاید
کتابوں سے شغف میرا ابھی ویسے ہی قائم ہے
فرق اتنا پڑا ہے میں انہیں عرصہ میں پڑھتا ہوں
تمہیں کس نے کہا پگلی! تمہیں میں یاد کرتا ہوں؟
کہ میں خود کو بھلانے کی مسلسل جستجو میں ہوں
تمہیں نہ یاد آنے کی مسلسل جستجو میں ہوں
مگر یہ جستجو میری، بہت ناکام رہتی ہے
مِرے دن رات میں اب بھی تمہاری شام رہتی ہے
مِرے لفظوں کی ہر مالا تمہارے نام رہتی ہے
تمہیں کس نے کہا پگلی! مجھے تم یاد آتی ہو؟
پرانی بات ہے جو لوگ اکثر گنگناتے ہیں
انہیں ہم یاد کرتے ہیں، جنہیں ہم بھول جاتے ہیں
عجب پاگل سی لڑکی ہے
مِری مصروفیت دیکھو
تمہیں دل سے بھلاؤں تو تمہاری یاد آئے نا
تمہیں دل سے بھلانے کی مجھے فرصت نہیں ملتی
اور اس مصروف جیون میں
تمہارے خط کا اِک جملہ
تمہیں میں یاد آتی ہوں؟
مِری چاہت کی شدّت میں کمی ہونے نہیں دیتا
بہت راتیں جگاتا ہے، مجھے سونے نہیں دیتا
سو اگلی بار اپنے خط میں یہ جملہ نہیں لکھنا
عجب پاگل سی لڑکی ہے، مجھے پھر بھی یہ کہتی ہے
مجھے تم یاد کرتے ہو؟ تمہیں میں یاد آتی ہوں؟
Habib Afridi
Copy
کسی سےدل نہی ملتا کوئی دل کو نہی ملتا
سمندرکی ھرلہر کو کنارا نہی ملتا
کسی سےدل نہی ملتا کوئی دل کو نہی ملتا
Habib Afridi
Copy
جن سے الفت تھی بہت ان سے شکایت ہے بہت
آج کی رات غم دوست میں شدت ھے بہت
جن سے الفت تھی بہت ان سے شکایت ہے بہت
کتنی یادیں ہیں چلی آتی ہیں کمزور و نڈھال
غَمِ جاناں کی کشا کش غَمِ دوراں کے سوال
چاند کو چھونے کی خواہش انہیں پانے کا خیال
بے شمار آرزوئیں حسرت و ارمان وصال
عمر اپنی انہی بیکار خیالوں میں دھری
چھا گیا پھر انہی خابیدا نگاہوں کا فسوں
ذہن میں کھلنے لگے پھر تیری یادوں کے کنول
آج پھر ہونٹ تصور میں تیرے چوم لیے
جذبہء شوق سے ہونے لگیں پلکیں بوجھل
ہاے ٹوٹی ہے کہاں جا کے خیالوں کی کمند
ہائے رنگینی ایام کہاں سے لاؤں
عیش و عشرت کا وہ اک جام کہاں سے لاؤں
رندی حافظ و خیام کہاں سے لاؤں
وہ حسین صبح وہ حسین شام کہاں سے لاؤں
میرے آوارہ خیالو مجھے سو جانے دو
Habib Afridi
Copy
بے خودی کا ہے یہ عالم
بے خودی کا ہے یہ عالم ، کہ خدا یاد نہیں
سامنے گھر کے ہے مسجد ، مگر آباد نہیں
Habib Afridi
Copy
رونے والوں سے کہو ان کا رونا رو لیں
عشق میں غیرت جزبات نے رونے نہ دیا
ورنا کیابات تھی کس بات نے رونے نہ دیا
آپ کہتے تھے رونے سے نہ بدلے گی نصیب
عمربر آپ کی اس بات نے رونے نہ دیا
ان سے مل کر مجھے رونا تھا بہت
کیا کریں تنگئی وقت ملاقات نے رونے نہ دیا
رونے والوں سے کہو ان کا رونا رو لیں
جن کو مجبورئی حاالات نے رونے نہ دیا
Habib Afridi
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets