Poetries by Haider Ali
سیفِ ھجراں ہوگی پُر نور تیرے دم سے میری عُمرِ رواں
ہوگی حیات میری تیرے سبب جاویداں
اُمیدِ وصل پہ کٹتے ہیں میرے شام و سحر
تیرے وجود کا چاہتا ہوں خود پہ سائباں
تمنّا شدّتِ غم میں بھڑکتی اور بھی ہے
مُطمئن ہوگا تیرے مِلنے سے دلِ ناداں
لاکھ اعذار تیرے مُجھ کو ستاتے ہیں مگر
بَا خُدا دل تیری وفا پہ پھر بھی ہے نازاں
مُنتظِر آنکھوں کا ہو جائے انتظار ختم
تڑپ کے ہو گئیں ہیں تیرے بنا آبِ رواں
بتائے کیسے تُجھے دل کی کیفیت حیدر
ہجر کی سیف سے مقتول بنا ہے جاناں Haider Ali
ہوگی حیات میری تیرے سبب جاویداں
اُمیدِ وصل پہ کٹتے ہیں میرے شام و سحر
تیرے وجود کا چاہتا ہوں خود پہ سائباں
تمنّا شدّتِ غم میں بھڑکتی اور بھی ہے
مُطمئن ہوگا تیرے مِلنے سے دلِ ناداں
لاکھ اعذار تیرے مُجھ کو ستاتے ہیں مگر
بَا خُدا دل تیری وفا پہ پھر بھی ہے نازاں
مُنتظِر آنکھوں کا ہو جائے انتظار ختم
تڑپ کے ہو گئیں ہیں تیرے بنا آبِ رواں
بتائے کیسے تُجھے دل کی کیفیت حیدر
ہجر کی سیف سے مقتول بنا ہے جاناں Haider Ali
تمہاری یاد کا سایہ تمہاری یاد کا سایہ ہے میرے ذہن پہ اب
کہ میرے دل کی تمنّا ہے تُجھے پا،لوں اب
تمہیں ہی سوچتا رہتا ہوں اب ہر لحظہ میں
ہے تیرے پیار کی شدّت میرے سینے میں اب
کبھی نہ سوچا تھا ،یوں تُم میرے ہو جاؤ گے
تُمہارا مِلنا مُقدّر مُجھے لگتا ہے اب
میری پاکیزہ محبت مداوا ہے تیرا
غموں کی دھوپ ہٹے گی تیرے چمن سے اب
تیرا چمن رہے گا شادباد ہر لمحہ
یہ ہے دعائے علی تیرے لیئے ہر دم اب Haider Ali
کہ میرے دل کی تمنّا ہے تُجھے پا،لوں اب
تمہیں ہی سوچتا رہتا ہوں اب ہر لحظہ میں
ہے تیرے پیار کی شدّت میرے سینے میں اب
کبھی نہ سوچا تھا ،یوں تُم میرے ہو جاؤ گے
تُمہارا مِلنا مُقدّر مُجھے لگتا ہے اب
میری پاکیزہ محبت مداوا ہے تیرا
غموں کی دھوپ ہٹے گی تیرے چمن سے اب
تیرا چمن رہے گا شادباد ہر لمحہ
یہ ہے دعائے علی تیرے لیئے ہر دم اب Haider Ali
تمنائے وصل اُلفتِ یار سے معمور ہے سینہ میرا
بِن تیرے مثلِ شبِ زار ہے جینا میرا
وصلِ جاناں کی تمنّا ہے دلِ عاجز میں
فُرقتِ یارمیں دُوبر ہوا جینا میرا
در و دیوار بھی وحشی مجھے اب لگتے ہیں
زوالِ وحشتِ در،تجھ سے ہے مِلنا میرا
اب تو آجا!کہ سِسک کر کہیں مَر جاؤں نہ
سُکونِ قلب تیرے دم سے حبیبہ میرا
ہوگا ایمان مکمل تیرے سبب اے رفیق
نقصِ ایماں سے پریشاں، دلِ فُغاں میرا
تُجھ کو پانے کی دُعا کرتا ہے رب سے حیدر
جو ہو قُبول،لگے پار سفینہ میرا Haider Ali
بِن تیرے مثلِ شبِ زار ہے جینا میرا
وصلِ جاناں کی تمنّا ہے دلِ عاجز میں
فُرقتِ یارمیں دُوبر ہوا جینا میرا
در و دیوار بھی وحشی مجھے اب لگتے ہیں
زوالِ وحشتِ در،تجھ سے ہے مِلنا میرا
اب تو آجا!کہ سِسک کر کہیں مَر جاؤں نہ
سُکونِ قلب تیرے دم سے حبیبہ میرا
ہوگا ایمان مکمل تیرے سبب اے رفیق
نقصِ ایماں سے پریشاں، دلِ فُغاں میرا
تُجھ کو پانے کی دُعا کرتا ہے رب سے حیدر
جو ہو قُبول،لگے پار سفینہ میرا Haider Ali