✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
ابراہیم شوبی
Search
Add Poetry
Poetries by ابراہیم شوبی
محبّت نہ کرنا
محبّت تم نہیں کرنا
کسی پہ تم نہیں مرنا
محبّت کے عذابوں میں
کبھی بھی تم نہیں پڑنا
محبّت چھین لیتی ہے
سہانی رات کی نیندیں
محبّت کے سرابوں میں
کسی کے سنگ نہ چلنا
محبّت خود نہیں مرتی
محبّت مار دیتی ہے
محبّت کے شراروں میں
کبھی بھی تم نہیں جلنا
محبّت اپنے چہرے پر
کبھی بھی تم نہیں ملنا
اگر مل لو تو پھر سن لو
کبھی بھی تم نہیں ٹلنا
محبّت یہ بتاتی ہے
محبّت یہ سکھاتی ہے
ابراہیم شوبی
Copy
کم کہاں اپنی شان رکھتے ہیں
کم کہاں اپنی شان رکھتے ہیں
ہر ارادہ چٹان رکھتے ہیں
میں بھی اُنکا خیال کرتا ہوں
اور وہ میرا مان رکھتے ہیں
کوئی مہمان آنے والا ہے
کسطرح وہ گمان رکھتے ہیں
بولنا جانتے ہیں ہم بھی میاں
منہ میں ہم بھی زبان رکھتے ہیں
بچ کے رہتے ہیں غم کی دھوپ سے ہم
ہم گھنا سائبان رکھتے ہیں
پیٹ خالی کوئی نہ سو جائے
لوگ یہ کب دھیان رکھتے ہیں
وہ ہمیں بولتے ہیں ہم شوبی
سُنتے رہتے ہیں کان رکھتے ہیں
بھول جایئں نہ راستہ شوبی
واپسی کا نشان رکھتے ہیں
ابراہیم شوبی
Copy
کام آئے نہ استعارے تک
کام آئے نہ استعارے تک
لفظ پُہنچے نہیں ہمارے تک
آسرا ہے ترا گِروں گا نہیں
یار میرے، ترے سہارے تک
کس لئے در بدر بھٹکتے ہو
آؤ چھوڑ آؤں میں کنارے تک
عشق نے کھینچ ہی لیا آخر
آ گیا لوٹ کے تمہارے تک
توڑ لاتا کسی کی خاطر میں
ہاتھ پہنچا نہیں ستارے تک
یہ تو خصلت ہے آدمی کی میاں
بعض آتا نہیں خسارے تک
کیسا عاشق ہے وہ ترا شوبی
جو سمجھتا نہیں اشارے تک
ابراہیم شوبی
Copy
محبّت نہ کرنا
محبّت تم نہیں کرنا
کسی پہ تم نہیں مرنا
محبّت کے عذابوں میں
کبھی بھی تم نہیں پڑنا
محبّت چھین لیتی ہے
سہانی رات کی نیندیں
محبّت کے سرابوں میں
کسی کے سنگ نہ چلنا
محبّت خود نہیں مرتی
محبّت مار دیتی ہے
محبّت کے شراروں میں
کبھی بھی تم نہیں جلنا
محبّت اپنے چہرے پر
کبھی بھی تم نہیں ملنا
اگر مل لو تو پھر سن لو
کبھی بھی تم نہیں ٹلنا
محبّت یہ بتاتی ہے
محبّت یہ سکھاتی ہے
ابراہیم شوبی
Copy
یوں بھی کڑوا انہیں لگوں گا میں
یوں بھی کڑوا انہیں لگوں گا میں
سچ کی عادت ہے سچ کہوں گا میں
ہار مانوں گا کب سہولت سے
جب تلک سانس ہے لڑوں گا میں
لڑکھڑانے لگے قدم میرے
گر گیا بھی تو پھر اُٹھوں گا میں
جیسی کرنی ہے ویسی بھرنی ہے
گر کیا ہے بُرا بھروں گا میں
تم جو چاہو تو کیا نہیں ممکن
تم نہ چاہو تو کیا کروں گا میں
جس میں نورِ خُدا بھرا ہوا ہے
طاقچے میں وہ دل رکھوں گا میں
ایسا سوچا بھی تھا نہیں شوبی
کہ کسی پہ کبھی مروں گا میں
ابراہیم شوبی
Copy
Ghazal
تُم سامنے جو آئے تو جُرأت رہی نہیں
کہنی تھی کوئی بات جو تُم سے کہی نہیں
گر عشق ہے تو آج ہی بندھن میں باندھ لو
"گویا ابھی نہیں ہے کا ہے مطلب کبھی نہیں "
چاہا ہے تُم کو ٹوٹ کے میں نے صنم مرے
کرتے ہیں اِتنی چاہ سے چاہت سبھی نہیں
جی لوں گا چین سے میں تُمہارے بغیر بھی
مُجھ کو تمہاری اِتنی بھی عادت لگی نہیں
یہ کیسی کیفیت ہے عجب اِضطراب ہے
پہلے پہل ہوئی تھی جو چاہت اِبھی نہیں
پروردگار شُکر ترا ماں ہے میرے پاس
دولت کی میرے واسطے بالکل کمی نہیں
بھولا نہیں ہوں آج بھی وہ رات یاد ہے
سردی کی رات ہے تو مگر شبنمی نہیں
لوگو کے چاہنے سے کہاں شوبی کچھ ہُوا
دِل پہ ہمارے برف تو اب تک جمی نہیں
ابراہیم شوبی
Copy
وہ کہیں نہ ملا ڈھونڈتا رہ گیا
وہ کہیں نہ ملا ڈھونڈتا رہ گیا
گِرد دنیا کے میں گھومتا رہ گیا
بارہا مجھ سے احباب نے یہ کہا
محفلوں میں کہاں اب مزہ رہ گیا
آج بھی ماں سے سُنتا ہوں میں لوریاں
"عمر بیتی مگر بچپنا رہ گیا"
بھولتا ہی نہیں میں مُحبّت کبھی
ذہن میں بس وہی حادثہ رہ گیا
دل میں اب کوئی میرے مکیں تو نہیں
آنے جانے کا بس راستہ رہ گیا
چاہنے کے لئے ساری دنیا تھی پر
آپ ہی کو فقط چاہتا رہ گیا
اُڑ گئے جب درختوں سے پنچھی سبھی
کتنا ویران سا گھونسلہ رہ گیا
آخری دید کو بھی وہ آیا نہیں
بند میرے کفن کا بندھا رہ گیا
ساری امداد تو حکمراں کھا گئے
اور مُفلس یہاں چیختا رہ گیا
وہ گیا چھوڑ کے جب سے شوبی مجھے
میری آنکھوں میں بس رت جگا رہ گیا
ابراہیم شوبی
Copy
ماں اور بچپن
مجھے گودی میں
اک بار پھر سے ماں
میرے بچپن کی یادوں کو
دوبارہ سے نیا
اک بار کر دے ماں
مجھے ہے یادجب بھی میں
کبھی بے چین ہوتا تھا
مجھے آغوش میں لے کر
تو سینے سے لگاتی تھی
مجھے لوری سُناتی تھی
مجھے ہردرد سے، دُکھ سے بچاتی تھی
مجھے محسوس ہوتا تھا
کہ میں جنت میں سوتا ہوں
میں جب بیمار ہوتا تھا
تیری شفقت کے سائے میں
شفا یابی ملی مجھکو
تیرے آغوش کی حِدّت
تیرے آنچل کی وہ ٹھنڈک
میں اب بھی چاہتا ہوں ماں
میرے بچپن کی سب یادوں کو
پھر سے تازگی دے دے
مجھے پھر گود میں لے لے
مجھے گودی میں لے
اک بار پھرسے ماں
ابراہیم شوبی
Copy
عشق میں ہم نے بھی کھاۓ پتھر
عشق میں ہم نے بھی کھاۓ پتھر
آہ نکلی یہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاۓپتھر
سوکھے ٹکڑے ہی میسر آئے
بھوک میں ہم نے چباۓ پتھر
گویا شیطان سمجھ بیٹھے ہیں
ہم کو دنیا نے لگاۓ پتھر
ٹھوکریں مارتے ہیں لوگ مجھے
میں یہ سُنتا ہوں صداۓ پتھر
آپ کی سمت سے جو آۓ تھے
ہم نے سینے سے لگاۓ پتھر
پھیر لی آنکھ دوستوں نے مرے
آنکھ میں ان کی سماۓ پتھر
مل گیا ازن ِ تکلم ان کو
جب ہتھیلی پہ اٹھائے پتھر
میں بھی دیوانہ بن گیا شوبی
آج میں نے بھی اٹھاۓ پتھر
ابراہیم شوبی
Copy
دِل بھلا کس لئے جلاتے ہیں
دِل بھلا کس لئے جلاتے ہیں
چل کوئی راستہ بناتے ہیں
تُم ہمیں کیا دکھاؤ گے دُنیا
ہم تُمہیں آئینہ دِکھاتے ہیں
گاؤں ہم چھوڑ آئے ہیں کب کا
آج بھی بام و در بُلاتے ہیں
خوبصورت بہت ہی لگتے ہیں
وہ سِتارے جو جگمگاتے ہیں
ہو گئی آپکو محبّت ناں
اِس لئے آپ گنگناتے ہیں
کیا رکھا ہے پُرانی باتوں میں
بات تُجھ کو نئی بتاتے ہیں
خُود بھی روئیں گے پھوٹ کر اِک دن
لوگ جِتنا مُجھے رُلاتے ہیں
دل یہاں لگ نہیں رہا اپنا
اپنی دُنیا الگ بساتے ہیں
اُن کی عادت نہیں مُحبّت ہے
روٹھ جاؤں تو خُود مناتے ہیں
ہو زیارت خُدا کےگھر کی نصیب
ہاتھ اپنے چلو اُٹھاتے ہیں
دوست اپنے بُہت ہیں پر شوبی
پھول رستے میں کُچھ بِچھاتے ہیں
ابراہیم شوبی
Copy
ذرا ٹھہرو
ذرا ٹھہرو
مجھے تم سے
ابھی کچھ بات کرنی ہے
ابھی تم کو مجھے جاناں
بہت سا پیار کرنا ہے
تمہیں اپنا بنانا ہے
سدا دل میں بسانا ہے
تمہارے مرمریں گالوں
کی لالی کو چرانا ہے
زمانے کی بری ساری
نگاہوں سے بچانا ہے
اگر اک بار موقع دو
ذرا ٹھہرو ،،،ذرا ٹھہرو
ابراہیم شوبی
Copy
یوں بھی کڑوا انہیں لگوں گا میں
یوں بھی کڑوا انہیں لگوں گا میں
سچ کی عادت ہے سچ کہوں گا میں
ہار مانوں گا کب سہولت سے
جب تلک سانس ہے لڑوں گا میں
لڑکھڑانے لگے قدم میرے
گر گیا بھی تو پھر اُٹھوں گا میں
جیسی کرنی ہے ویسی بھرنی ہے
گر کیا ہے بُرا بھروں گا میں
تم جو چاہو تو کیا نہیں ممکن
تم نہ چاہو تو کیا کروں گا میں
جس میں نورِ خُدا بھرا ہوا ہے
طاقچے میں وہ دل رکھوں گا میں
ایسا سوچا بھی تھا نہیں شوبی
کہ کسی پہ کبھی مروں گا میں
ابراہیم شوبی
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets