Add Poetry

Jigar Moradabadi Poetry, Ghazals & Shayari

Jigar Moradabadi Poetry allows readers to express their inner feelings with the help of beautiful poetry. Jigar Moradabadi shayari and ghazals is popular among people who love to read good poems. You can read 2 and 4 lines Poetry and download Jigar Moradabadi poetry images can easily share it with your loved ones including your friends and family members. Up till, several books have been written on Jigar Moradabadi Shayari. Urdu Ghazal readers have their own choice or preference and here you can read Jigar Moradabadi poetry in Urdu & English from different categories.

اے حسن یار شرم یہ کیا انقلاب ہے اے حسن یار شرم یہ کیا انقلاب ہے
تجھ سے زیادہ درد ترا کامیاب ہے
عاشق کی بے دلی کا تغافل نہیں جواب
اس کا بس ایک جوش محبت جواب ہے
تیری عنایتیں کہ نہیں نذر جاں قبول
تیری نوازشیں کہ زمانہ خراب ہے
اے حسن اپنی حوصلہ افزائیاں تو دیکھ
مانا کہ چشم شوق بہت بے حجاب ہے
میں عشق بے نیاز ہوں تم حسن بے پناہ
میرا جواب ہے نہ تمہارا جواب ہے
مے خانہ ہے اسی کا یہ دنیا اسی کی ہے
جس تشنہ لب کے ہاتھ میں جام شراب ہے
اس سے دل تباہ کی روداد کیا کہوں
جو یہ نہ سن سکے کہ زمانہ خراب ہے
اے محتسب نہ پھینک مرے محتسب نہ پھینک
ظالم شراب ہے ارے ظالم شراب ہے
اپنے حدود سے نہ بڑھے کوئی عشق میں
جو ذرہ جس جگہ ہے وہیں آفتاب ہے
وہ لاکھ سامنے ہوں مگر اس کا کیا علاج
دل مانتا نہیں کہ نظر کامیاب ہے
میری نگاہ شوق بھی کچھ کم نہیں مگر
پھر بھی ترا شباب ترا ہی شباب ہے
مانوس اعتبار کرم کیوں کیا مجھے
اب ہر خطائے شوق اسی کا جواب ہے
میں اس کا آئینہ ہوں وہ ہے میرا آئینہ
میری نظر سے اس کی نظر کامیاب ہے
تنہائی فراق کے قربان جائیے
میں ہوں خیال یار ہے چشم پر آب ہے
سرمایۂ فراق جگرؔ آہ کچھ نہ پوچھ
اب جان ہے سو اپنے لیے خود عذاب ہے
سلمان علی
آنکھوں میں بس کے دل میں سما کر چلے گئے آنکھوں میں بس کے دل میں سما کر چلے گئے
خوابیدہ زندگی تھی جگا کر چلے گئے
حسن ازل کی شان دکھا کر چلے گئے
اک واقعہ سا یاد دلا کر چلے گئے
چہرے تک آستین وہ لا کر چلے گئے
کیا راز تھا کہ جس کو چھپا کر چلے گئے
رگ رگ میں اس طرح وہ سما کر چلے گئے
جیسے مجھی کو مجھ سے چرا کر چلے گئے
میری حیات عشق کو دے کر جنون شوق
مجھ کو تمام ہوش بنا کر چلے گئے
سمجھا کے پستیاں مرے اوج کمال کی
اپنی بلندیاں وہ دکھا کر چلے گئے
اپنے فروغ حسن کی دکھلا کے وسعتیں
میرے حدود شوق بڑھا کر چلے گئے
ہر شے کو میری خاطر ناشاد کے لیے
آئینۂ جمال بنا کر چلے گئے
آئے تھے دل کی پیاس بجھانے کے واسطے
اک آگ سی وہ اور لگا کر چلے گئے
آئے تھے چشم شوق کی حسرت نکالنے
سر تا قدم نگاہ بنا کر چلے گئے
اب کاروبار عشق سے فرصت مجھے کہاں
کونین کا وہ درد بڑھا کر چلے گئے
شکر کرم کے ساتھ یہ شکوہ بھی ہو قبول
اپنا سا کیوں نہ مجھ کو بنا کر چلے گئے
لب تھرتھرا کے رہ گئے لیکن وہ اے جگرؔ
جاتے ہوئے نگاہ ملا کر چلے گئے
لاریب علی
اک لفظ محبت کا ادنیٰ یہ فسانا ہے اک لفظ محبت کا ادنیٰ یہ فسانا ہے
سمٹے تو دل عاشق پھیلے تو زمانا ہے
یہ کس کا تصور ہے یہ کس کا فسانا ہے
جو اشک ہے آنکھوں میں تسبیح کا دانا ہے
دل سنگ ملامت کا ہر چند نشانا ہے
دل پھر بھی مرا دل ہے دل ہی تو زمانا ہے
ہم عشق کے ماروں کا اتنا ہی فسانا ہے
رونے کو نہیں کوئی ہنسنے کو زمانا ہے
وہ اور وفا دشمن مانیں گے نہ مانا ہے
سب دل کی شرارت ہے آنکھوں کا بہانا ہے
شاعر ہوں میں شاعر ہوں میرا ہی زمانا ہے
فطرت مرا آئینا قدرت مرا شانا ہے
جو ان پہ گزرتی ہے کس نے اسے جانا ہے
اپنی ہی مصیبت ہے اپنا ہی فسانا ہے
کیا حسن نے سمجھا ہے کیا عشق نے جانا ہے
ہم خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانا ہے
آغاز محبت ہے آنا ہے نہ جانا ہے
اشکوں کی حکومت ہے آہوں کا زمانا ہے
آنکھوں میں نمی سی ہے چپ چپ سے وہ بیٹھے ہیں
نازک سی نگاہوں میں نازک سا فسانا ہے
ہم درد بہ دل نالاں وہ دست بہ دل حیراں
اے عشق تو کیا ظالم تیرا ہی زمانا ہے
یا وہ تھے خفا ہم سے یا ہم ہیں خفا ان سے
کل ان کا زمانہ تھا آج اپنا زمانا ہے
اے عشق جنوں پیشہ ہاں عشق جنوں پیشہ
آج ایک ستم گر کو ہنس ہنس کے رلانا ہے
تھوڑی سی اجازت بھی اے بزم گہ ہستی
آ نکلے ہیں دم بھر کو رونا ہے رلانا ہے
یہ عشق نہیں آساں اتنا ہی سمجھ لیجے
اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے
خود حسن و شباب ان کا کیا کم ہے رقیب اپنا
جب دیکھیے اب وہ ہیں آئینہ ہے شانا ہے
تصویر کے دو رخ ہیں جاں اور غم جاناں
اک نقش چھپانا ہے اک نقش دکھانا ہے
یہ حسن و جمال ان کا یہ عشق و شباب اپنا
جینے کی تمنا ہے مرنے کا زمانا ہے
مجھ کو اسی دھن میں ہے ہر لحظہ بسر کرنا
اب آئے وہ اب آئے لازم انہیں آنا ہے
خودداری و محرومی محرومی و خودداری
اب دل کو خدا رکھے اب دل کا زمانا ہے
اشکوں کے تبسم میں آہوں کے ترنم میں
معصوم محبت کا معصوم فسانا ہے
آنسو تو بہت سے ہیں آنکھوں میں جگرؔ لیکن
بندھ جائے سو موتی ہے رہ جائے سو دانا ہے
Waqas
تجھی سے ابتدا ہے تو ہی اک دن انتہا ہوگا تجھی سے ابتدا ہے تو ہی اک دن انتہا ہوگا
صدائے ساز ہوگی اور نہ ساز بے صدا ہوگا
ہمیں معلوم ہے ہم سے سنو محشر میں کیا ہوگا
سب اس کو دیکھتے ہوں گے وہ ہم کو دیکھتا ہوگا
سر محشر ہم ایسے عاصیوں کا اور کیا ہوگا
در جنت نہ وا ہوگا در رحمت تو وا ہوگا
جہنم ہو کہ جنت جو بھی ہوگا فیصلہ ہوگا
یہ کیا کم ہے ہمارا اور ان کا سامنا ہوگا
ازل ہو یا ابد دونوں اسیر زلف حضرت ہیں
جدھر نظریں اٹھاؤ گے یہی اک سلسلا ہوگا
یہ نسبت عشق کی بے رنگ لائے رہ نہیں سکتی
جو محبوب خدا کا ہے وہ محبوب خدا ہوگا
اسی امید پر ہم طالبان درد جیتے ہیں
خوشا درد دے کہ تیرا اور درد لا دوا ہوگا
نگاہ قہر پر بھی جان و دل سب کھوئے بیٹھا ہے
نگاہ مہر عاشق پر اگر ہوگی تو کیا ہوگا
سیانا بھیج دے گا ہم کو محشر سے جہنم میں
مگر جو دل پہ گزرے گی وہ دل ہی جانتا ہوگا
سمجھتا کیا ہے تو دیوانگان عشق کو زاہد
یہ ہو جائیں گے جس جانب اسی جانب خدا ہوگا
جگرؔ کا ہاتھ ہوگا حشر میں اور دامن حضرت
شکایت ہو کہ شکوہ جو بھی ہوگا برملا ہوگا
abid
آنکھوں کا تھا قصور نہ دل کا قصور تھا آنکھوں کا تھا قصور نہ دل کا قصور تھا
آیا جو میرے سامنے میرا غرور تھا
تاریک مثل آہ جو آنکھوں کا نور تھا
کیا صبح ہی سے شام بلا کا ظہور تھا
وہ تھے نہ مجھ سے دور نہ میں ان سے دور تھا
آتا نہ تھا نظر تو نظر کا قصور تھا
ہر وقت اک خمار تھا ہر دم سرور تھا
بوتل بغل میں تھی کہ دل ناصبور تھا
کوئی تو دردمند دل ناصبور تھا
مانا کہ تم نہ تھے کوئی تم سا ضرور تھا
لگتے ہی ٹھیس ٹوٹ گیا ساز آرزو
ملتے ہی آنکھ شیشۂ دل چور چور تھا
ایسا کہاں بہار میں رنگینیوں کا جوش
شامل کسی کا خون تمنا ضرور تھا
ساقی کی چشم مست کا کیا کیجیے بیان
اتنا سرور تھا کہ مجھے بھی سرور تھا
پلٹی جو راستے ہی سے اے آہ نامراد
یہ تو بتا کہ باب اثر کتنی دور تھا
جس دل کو تم نے لطف سے اپنا بنا لیا
اس دل میں اک چھپا ہوا نشتر ضرور تھا
اس چشم مے فروش سے کوئی نہ بچ سکا
سب کو بقدر حوصلۂ دل سرور تھا
دیکھا تھا کل جگرؔ کو سر راہ مے کدہ
اس درجہ پی گیا تھا کہ نشے میں چور تھا
aqsa
Famous Poets
View More Poets
Poetry Images

Jigar Moradabadi Poetry in Urdu

Jigar Moradabadi Poetry – A poet whose immense hard work gave Urdu Poetry a new direction through is Jigar Moradabadi and due to this reason his name will always written in history with golden worlds. The sky of Urdu poetry is glitter with the amazing work of Jigar Moradabadi. Ali Sikandar aka Jigar Moradabadi is one of the finest Urdu poets of the 20th century. Jigar Moradabadi hails from the classical school of ghazal writing and was a mentor to Majrooh Sultanpuri, who later became a prominent lyricist in the Bollywood industry and written many popular songs in Urdu and Hindi. He is considered as People’s poet and in his work Jigar Moradabadi highlighted normal people issues related to society and life. He is pre-modern poets who have a long fan following list.

Jigar Moradabadi Ghazals and Jigar Moradabadi poems are being taught and researched in universities. Students can find Jigar Moradabadi poetry as a part of their curriculum. Jigar Moradabadi Ghazals are still popular among Pakistani people. His Ghazals remains the integral part of any Mushaira. Aligarh remained his favorite city during his lifetime. The lover of Urdu literature remarks that classical era of Urdu Poetry ended with Jigar. Some of his famous Jigar Moradabadi Ghazals are Admi Admi Se Nahi Milta, Ankhoun Ka Tha Qusur Na Dil Ka Qusur Tha, Ab Toh Yeh Bhi Nahi Raha Ehsas, Dastan E Gham E Dil Unko Sunai Na Gai and many others.

People's Poet, Jigar Moradabadi gained immense popularity among masses. In the year 1958, Jigar received the Sahitya Akademi Award for his highly acclaimed poetry collection "Atish-i-Gul". HamariWeb gives you an opportunity to explore the rich collection of Jigar Moradabadi poetry online on this exclusive page. You can find some rare gems of his poetry on this page. You can read, share and comment on Jigar’s latest poetry collection to the Ahl e Zouq and your loved ones online.

User Reviews