✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Muhammad Shafiq Ahmed Khan
Search
Add Poetry
Poetries by Muhammad Shafiq Ahmed Khan
عید ایک مستانے کی
آنکھ جب کھلی صبح دم عید کو میری
حسب معمول سنائیں بیگم نے صلواتیں ہمیں
میں نے کہا کہ بیگم خوف خدا کرو کہ عید کا دن ہے آج
مگر ، گرجتے برستے برتن دودھ کا تھما دیا ہمیں
کہا کہ لانا ہے دودھ پانچ کلو،بمعہ میوہ جات
کہ بچوں کے لیے شیر خورمہ بنانا ہے ہمیں
جب کہا کہ ہاتھ منہ تو دھو لینے دو ہمیں
بولیں کہ اس باسی منہ کو کیا دھونا ہے تمہیں
ہو گئے تیار پل میں چنو ، منو، پپو اور ببلو
لگے کہنے کہ عیدگاہ ساتھ جانا ہے ہمیں
لڑتے جھگڑتے راستے بھر آخرکار پہنچ گئے عید گاہ
مگر شور اتنا کیا کہ خطبہ بھی نہ سننے دیا ہمیں
فرمائشیں ہو گئیں شروع عید گاہ سے نکلتے ہی با ہر
چنو نے کہا غبارے، منو ، ببلونے کہا مٹھائی لے دو ہمیں
لوگوں کی دھکم پیل میں ہو گئے گم چنو اور منو
ڈھونڈتے ڈھونڈتے انہیں ہو گئی دوپہر ہمیں
پہنچے گھر تو بیگم کا تھا پارہ ایک سو بیس پر
سامنے مہمانوں کے کردیا ذلیل ہمیں
آئے جب رشتہ دار بیگم کے انسے ملنے عید
بچھ بچھ جاتی رہیں سڑا سڑا کر ہمیں
مگر جب آئے رشتہ دار مجھ سے میرے عید ملنے
منہ بسورا، ناک چڑھائی، اور گھور گھور دیکھا ہمیں
بچے تھے جا چکے سب کھیلنے کودنے کو باہر
کوئی بھی نہ تھا جو عیدی وصول کر دیتا ہمیں
کیا جب حساب شام کو دن بھر کے لین دین کا
معلوم ہوا کہ یہ عید بھی خسارہ دے گئی ہمیں
اگلی دفعہ کی عید سے سوچا ہے ہم نے یہ شفیق
چلے جائیں گے کہیں دور،کہ خسارہ دیتی ہیں عیدیں ہمیں
Muhammad Shafiq Ahmed Khan
Copy
بونس بغیر عید
کِیاکِیا نہ پلاننگ تھی اس بار فَار عید
بَوجوہ نو بونس ،جملہ ارمانوں پہ اوس پا گئی عید
سَبھوں کو تکیہ تھا اَگین جس بونس پہ اس بار
فَسٹ ٹائم، تکیہ یہ دغا دے گیا بر سر عید
جَہاں سِلانے تھے سوٹ چار،کیا گزارہ ایک پر
درزی سے کیا ادھار ، کہا ملنے تلک اگلی عید
جہاں دینے تھے سو، چلایا کام پچاس سے
گر چہ اس سانحے نے گرائی بجلیاں کئی سرِ عید
روز عید چلایا کام صرف شربت روح افزا سے
کولڈ ڈرنک کا خرچہ تو آخر بچا ہی گئی یہ عید
مِٹھائی کی جگہ کام آ ئی وہی ٹافی روپے والی
گرچہ نارا ض کر گئی بہت سوں کو یہ عید
نئے جھمکے نہ ملنے سے انداز بیگم رہا کچھ تلخ تلخ
کھانے کی ہر اک شے میں پا ئی کِر کِر سی رو زِ عید
لیا نام جب بھی بچوں نے سیر سپاٹے کا
کہہ کر یہی ٹالا نہ چھیڑو،چڑھا ہمیں ہے بخار عید
کہااِک مولانا سے کر لو ادھا ر فطرانہ اس بار
بولے ، بَو جو ہِ عدم ادائیگی ، نہ ہوگی آپکی عید
پہنچے جو مانگنے ادھار، گھر اک یارِ غار، تَھرڈ بار
پایا اسے بھی فاقہ مست خود سا اس سالِ عید
سوچتے تھے ہم بھی گزرے گی کیسے یہ عید
بونس بغیر بھی بھائی شفیق آخر گزر ہی گئی یہ عید
Muhammad Shafiq Ahmed Khan
Copy
چینی اشعار کے آئینے میں
ابھی فارغ ہوئے تھے آٹے سے کہ بحران آگیا چینی کا
یا رب تو کیوں نہیں الٹتا تختہ ایسی حکمرانی کا
بن چینی منا بھی منہ نہ لگائے ہے دودھ کو
ذرا اسکی عمر تو دیکھو ، اور ذائقہ زبان کا
کہا بیگم نے کہ چھوڑ کیوں نہیں دیتے پیچھا چینی کا
ہم نے کہا کہ چھوٹتی نہیں یہ کافر منہ کو لگی ہوئی
گھر میں ہمارے چینی کا اک دانہ بھی نہ تھا
گودام میں مگر انکے ہم نے چینی کے کئی ذخیرے دیکھے
کہہ گئی ہے ہلیری کلنٹن امداد نہیں لینی تو نہ لو
ہم نے کو نسا اس سے چینی لینی ہے ، چھڈ یار
اک ذرہ بھی چینی کا نہ ہاتھ آیا ہمارے
ہم نے کئی بار لمبی لائنوں میں لگ کر دیکھا
پہلے ، گندم، پھر آٹا، پھر بجلی، پھر گیس، اور اب چینی بند ہوئی
گھبرائیے نہیں ابھی ، اور آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
بنا چینی اپنے تو کٹ جا ئیں گے کسی طور یہ دن بھی
دعا ہے کہ تجھے تاعمر نہ ہو چینی یہ نصیب
کر لو قبول یہ چھٹانک چینی سمجھ کر تحفہ عید کا
کہ اس سے اچھا نہ تھا تحفہ کوئی اس بار عید کا
دیکھا ہلال عید تو مانگی یہی دعا
یا رب نہ ترسانا چینی کو اس بار عید پر
کونسی چیز کا اس عید پہ تجھے تحفہ بھیجوں
پیار بھیجوں کہ کلو چینی کا تھیلا بھیجوں
چینی کو چھوڑدے سکرین میں گم ہوجا
نہ رہے شوگر باقی، نہ بلڈ پریشر، نہ ہارٹ
یا الہی کیا ماجرا ہوا، چینی کا آنا کیوں بند ہوا
کیا شوگر ملیں بند ہوئیں، یا بھتہ جانا بند ہوا
اس چینی کی شارٹیج سے نہ گھبرا اے شفیق
یہ تو جاتی ہے تجھے بیماریوں سے بچانے کے لیے
Muhammad Shafiq Ahmed Khan
Copy
شہرِ قائد کے باسیوں سے اپیل
اے شہرِقائدتجھے ہوا کیا ہے، تیرے اس درد کی دوا کیاہے
کیوں گرتی ہیں روز لاشیں، ہے کیوں اداس یہ شہر، وجہ کیا ہے
رہتے تھے کل تلک جوایک دوجے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر
یوں اچانک ہوئے کیوں پیاسے خونِ ناحق کے ،آخر وجہ کیا ہے
رستے بستے گھر اجاڑکر، بچے یتیم کراکر، بیوگیاں بڑھانے والوں
کیوں ہوئے آخرکو خون سفید تمہارے ، کچھ تو بتا ﺅ، وجہ کیا ہے ٓٓکر وجہ کیا ہے
کر کے شہید کڑیل گبھرو جوا ن، ہنستی ماﺅں، بہنوں کو رلانے والو
اے پتھر دل انسا ن نما شیطانو ، قتل کرنے کی بتاﺅ تو آخر و جہ کیا ہے
اللہ کی مخلوق کو زخمی اور اپاہج کر کے دنیا کا محتاج کرنے والو
کچھ تو بتلاﺅ، کچھ تو بتلاﺅ، تمہارے اس غصے کی آخر وجہ کیا ہے
انسانیت کے محافظ ، امن و محبت کے پرچار کو بھیجے جانے والو
لواحقین کے دلوں کو چھلنی کرکر کے رلانے والو آخرکو وجہ کیا ہے
نیکی چھوڑ بدی پر چل کراپنے سے مسلمان کو مار نے والو
اِک مسلمان ہوتے بھی کرختگیئِ دل کی آخر کو وجہ کیا ہے
کیوںبنتے ہو آلہ کار مکارو عیار سیاستدانوں اور وطن دشمنوں کے
انکے کرتوت تو سبھی جانتے ہیں، آپکے نہ سمجھنے کی آخر وجہ کیا ہے
ہو جاﺅ پھر سے شیر و شکر ہاتھوں میں یونہی ہاتھ ڈالکر
بھڑ جاﺅ دشمن سے ، وہ سوچتا ہی رہ جائے کہ وجہ کیا ہے
ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر تھا م لو یہ سبز ہلالی پرچم اے ا ہلِ شہر
ڈنڈے سے اسکے لو کام تلوار کا، ہو دشمن بھی حیران کہ وجہ کیا ہے
بھول کر ذات پات ، فرقہ پرستی ، مذہب اور قومیتیں اپنی
بن جاﺅ تم پکے مسلماں و پاکستانی ، نہ ہو مددِ خدا تو وجہ کیا ہے
ہوئے ہیں بدنا م ہم بہت زمانے میں اس قتل و غارتگری سے
کرو اب اتحاد پید ا ایسا کہ دنیا ہو حیراں اور دے مثال، وجہ کیا ہے
آخر میں بس ہے اتنی سی گذار ش،بنتی، عرض اور ریکوسٹ اے شفیق
بن جائیں سب و طن دشمن کے ایسے دشمن، وہ نہ سمجھ سکے کہ وجہ کیا ہے
Muhammad Shafiq Ahmed Khan
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets