Poetries by محمد افضال عاطر
ہمارے درمیاں ہمدم کہاں کوئی محبت تھی ہمارے درمیاں ہمدم کہاں کوئی محبت تھی
تجھے میری ضرورت تھی ، مجھے تیری ضرورت تھی
تجھے بھی چاہیے تھا کوئی دل کی بات کہنے کو
مجھے بھی رکھ کے سر رونے کو اک کاندھے کی حاجت تھی
کہے اک دوسرے سے پیار کے جو لفظ رسمی تھے
کسی بھی لفظ کے پیچھے نہیں جذبوں کی شدت تھی
میرے پہلو میں بیٹھا وہ کسی کو یاد کرتا تھا
کسی کا نام لینا نیند میں میری بھی عادت تھی
بھُلا وہ بھی نہ پایا تھا کسی کو لاکھ کوشش سے
کسی کے ہجر میں میری بھی کچھ ایسی ہی حالت تھی
بجا ہے عمر ساری ساتھ وہ میرے رہا عاطرؔ
مگر جیسے کوئی پتھر کوئی مٹی کی مورت تھی محمد افضال عاطر
تجھے میری ضرورت تھی ، مجھے تیری ضرورت تھی
تجھے بھی چاہیے تھا کوئی دل کی بات کہنے کو
مجھے بھی رکھ کے سر رونے کو اک کاندھے کی حاجت تھی
کہے اک دوسرے سے پیار کے جو لفظ رسمی تھے
کسی بھی لفظ کے پیچھے نہیں جذبوں کی شدت تھی
میرے پہلو میں بیٹھا وہ کسی کو یاد کرتا تھا
کسی کا نام لینا نیند میں میری بھی عادت تھی
بھُلا وہ بھی نہ پایا تھا کسی کو لاکھ کوشش سے
کسی کے ہجر میں میری بھی کچھ ایسی ہی حالت تھی
بجا ہے عمر ساری ساتھ وہ میرے رہا عاطرؔ
مگر جیسے کوئی پتھر کوئی مٹی کی مورت تھی محمد افضال عاطر
اے میرے دیس کے لوگو! شکایت کیوں نہیں کرتے؟ اے میرے دیس کے لوگو! شکایت کیوں نہیں کرتے؟
تم اتنے ظلم سہہ کر بھی بغاوت کیوں نہیں کرتے؟
یہ جاگیروں کے مالک اور لٹیرے کیوں چنے تم نے
ترے اوپر ترے جیسے حکومت کیوں نہیں کرتے؟
یہ بھوک’ افلاس’ تنگدستی تمہارا ہی مقدر کیوں
مقدر کو بدلنے کی جسارت کیوں نہیں کرتے؟
میرے منصف تمہارے فیصلوں سے مجھ کو کیا حاصل
جو میرا کیس ہے اس کی سماعت کیوں نہیں کرتے؟
اگر تسلیم کرتے ہو میری باتیں مدلل ہیں
تو پھر تم میرے موقف کی حمایت کیوں نہیں کرتے؟ محمد افضال عاطر
تم اتنے ظلم سہہ کر بھی بغاوت کیوں نہیں کرتے؟
یہ جاگیروں کے مالک اور لٹیرے کیوں چنے تم نے
ترے اوپر ترے جیسے حکومت کیوں نہیں کرتے؟
یہ بھوک’ افلاس’ تنگدستی تمہارا ہی مقدر کیوں
مقدر کو بدلنے کی جسارت کیوں نہیں کرتے؟
میرے منصف تمہارے فیصلوں سے مجھ کو کیا حاصل
جو میرا کیس ہے اس کی سماعت کیوں نہیں کرتے؟
اگر تسلیم کرتے ہو میری باتیں مدلل ہیں
تو پھر تم میرے موقف کی حمایت کیوں نہیں کرتے؟ محمد افضال عاطر
جن کے کاندھے گھر کا بوجھ اٹھاتے ہیں جن کے کاندھے گھر کا بوجھ اٹھاتے ہیں
وقت سے پہلے وہ بوڑھے ہو جاتے ہیں
کچی عمر میں ہو جاتی ہے پختہ سوچ
ذہن زمانے کی جب ٹھوکر کھاتے ہیں
کتب، کھلونے، چھن جاتے ہیں جب حالات
ننھے ہاتھوں میں اوزار تھماتے ہیں
کچرے سے روٹی چنتے مفلس سے پوچھ
کیسے وہ اس پیٹ کی آگ بجھاتے ہیں
تم نے کیسی آس لگا لی ہے ہم سے
پھول کبھی بلبل کے پیچھے جاتے ہیں
شک کی ٹھوکر کرچی کرچی کر دے گی
کانچ سے نازک یارو رشتے ناتے ہیں
دل نگری میں یاد تری یوں آتی ہے
جیسے پنچھی شام ڈھلے گھر آتے ہیں
اس دنیا میں کیسے جیتے ہیں عاطر
تلخ حقائق ہی تو یہ سکھلاتے ہیں محمد افضال عاطر
وقت سے پہلے وہ بوڑھے ہو جاتے ہیں
کچی عمر میں ہو جاتی ہے پختہ سوچ
ذہن زمانے کی جب ٹھوکر کھاتے ہیں
کتب، کھلونے، چھن جاتے ہیں جب حالات
ننھے ہاتھوں میں اوزار تھماتے ہیں
کچرے سے روٹی چنتے مفلس سے پوچھ
کیسے وہ اس پیٹ کی آگ بجھاتے ہیں
تم نے کیسی آس لگا لی ہے ہم سے
پھول کبھی بلبل کے پیچھے جاتے ہیں
شک کی ٹھوکر کرچی کرچی کر دے گی
کانچ سے نازک یارو رشتے ناتے ہیں
دل نگری میں یاد تری یوں آتی ہے
جیسے پنچھی شام ڈھلے گھر آتے ہیں
اس دنیا میں کیسے جیتے ہیں عاطر
تلخ حقائق ہی تو یہ سکھلاتے ہیں محمد افضال عاطر