✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Mohammad Usman
Search
Add Poetry
Poetries by Mohammad Usman
زرداری کے نام
تو چاہے ہزاروں خون کے عطیات دے
چاہے تو زم زم کے پانی سے بھی نہا لے
جب تک ڈرونز سے بےگناہ مرتے رہیں گے
خون ان کا تیرے سر بھی چڑھتا رہے گا
سنو اللہ کے پاک نبی نے یہ فرمایا ہے
ظلم کا ساتھ دینے والا بھی ظالم کہلایا ہے
کب تک امریکہ کی گود میں بیٹھا رہےگا نادان
تو کبھی پڑتا نہیں رب کائنات کا پیارا قرآن
رب ذوالجلال نے یہ کلام اپنے میں فرمایا
دوست کبی ہو نہیں سکتے تمارے یہودونصارا
کاش کبھی جو ایک ڈرونزپارلیمنٹ میںبھی گر جاتا
پھر تو ہر حال میں اس لعنت کو رکواتا
ڈر اس وقت سے جب تو رب کے سامنے کھڑا ہو گا
پھر میں دیکھوں گا تیرا امریکہ کہا ں ہو گا
محمد عثمان
Copy
فبئا ئی آ لا ئِ ربکما تکذ بن
تو نے جو مانگا وہ رب نے تجھے دیا
بن مانگے بھی تیری ضرورتوں کو پورا کیا
اپنے رب کو پہچان اے غا فل انسان
فبئا ئی آ لا ئِ ربکما تکذ بن
سردی بڑے تو دھوپ پھیلائے آنچل
بارش کی ہو ضرورت تو آئیں گہرے بادل
یہ سب خدا کی قدرت کے ہیں نشان
فبئا ئی آ لا ئِ ربکما تکذ بن
امبر پہ چاند اور چمکتے ہوئے ستارے
بتا ؤ تو ذرا یہ جلوے ہیں کس کے سارے
یہ سب تیرا کرم ہے اے خدائے مہربان
فبئا ئی آ لا ئِ ربکما تکذ بن
پھلوں سے لدی ہوئی درختوں کی ٹہنیاں
برف سے ڈھکی ہوئی پہاڑوں کی چوٹیاں
تعریف پیارے رب کی مل کر کرو بیان
فبئا ئی آ لا ئِ ربکما تکذ بن
محمد عثمان
Copy
رفتہ رفتہ
کر دیا سیاست کو بدنام رفتہ رفتہ
بن گئے ہم امریکہ کے غلام رفتہ رفتہ
اتنا کھپایا زرداری نے پاکستان کو
بھوکے مرتے ہیں لوگ سرعام رفتہ رفتہ
سارے وزیر بن گئے دولت کے پجاری
ہوتا نہیں ان سے ڈھنگ کا کام رفتہ رفتہ
جمہوری حکومت نے توڑ دئیے مشرف کے ریکارڈ
کام کر دیا جمہوریت کا تمام رفتہ رفتہ
سارے اختیار رکھ لئے زرداری نے پاس
وزیراعظم بن گیا حکم کا غلام رفتہ رفتہ
بیبیاں بھی بن گئیں وزیر مشیر، منسٹر
چھوٹ گئی ان کی بھی لگام رفتہ رفتہ
سچ سے پہلوتہی کرنے والی سادہ عوام
جان لے گی عثمان کا پیغام رفتہ رفتہ
Muhammad Usman
Copy
اتنا نہ کھپا
اتنا نہ کھپا پاکستا ن کو پیارے
لالے پڑ گئے اب تو جان کو پیارے
ہر جگہ بٹھا دیے امریکی تم نے
ترس گئے ہم اپنی پہچان کو پیارے
یہ امریکہ پہ مر مٹنے والے سیاستدان
جان لیتے کاش قرآن کو پیارے
آپ جن کو اپنا یار سمجھتے ہیں
دشمن جانتے ہیں وہ مسلمان کو پیارے
قوم کی ناو بیچ منجدھار کے آ گئی
اب تو موڑ لے کاروان کو پیارے
منہ موڑ لے بیشک قائد کے فرمان سے
مگر یاد رکھنا حشر کےمیدان کو پیارے
سکندر گیا دنیا سے تو خالی ہاتھ تھا
قارون بھی چھوڑ گیا سب سامان کو پیارے
Muhammad Usman
Copy
شادی کے بعد
بن گئے ہم گھر جمائی شادی کے بعد
شرم ہم کو ذرا نہ آئی شادی کے بعد
شادی سے پہلے بڑا پیار تھا دونوں میں
ہوتی ہے اب روز لڑائی شادی کے بعد
جیب میں ایک آنہ بھی نہیں رہنے دیتی وہ
اچک لیتی ہے ساری کمائی شادی کے بعد
ماں باپ نے بڑے لاڈ پیار سے پالا تھا
سہنی پڑی ان کی جدائی شادی کے بعد
ایک تو گھر کے سارے کام کرواتے ہیں
اوپر سے کرتے ہیں ٹھکائی شادی کے بعد
ساس میری روز سسر سے کھسر پھسر کرتی ہے
بڑھ گئی اسکی لگائی بجھائی شادی کے بعد
طعنے دیتی ہے وہ بھی بیگم کی طرح ہی
سالی بھی ذرا نہ شرمائی شادی کے بعد
اب جا کے کہتی ہے یہ لوگ خاندانی نہیں
میری ماں دور کی کوڑی لائی شادی کے بعد
جہاں جاتا ہوں لوگ جورو کا غلام کہتے ہیں
عثمان ہو گئی جگ میں ہنسائی شادی کے بعد
Mohammad Usman
Copy
تضاد نظر آتا ہے
پاکستان کا ہر شہری سراپا فریاد نظر آتا ہے
وزیر البتہ پوری طرح سے آباد نظر آتا ہے
سیاست دانوں کے قول و فعل میں تو تضاد تھا ہی
اب تو ملاں کی باتوں میں بھی تضاد نظر آتا ہے
اپنوں سے جنگ ہو یا ڈاکٹر عبدالقدیر کا مسئلہ ہو
ہم کو تو ہر بات میں امریکہ کا ارشاد نظر آتا ہے
بڑا تیز و جارحانہ واشنگٹن کا رویہ رہتا ہے
اس کے مقابل سہما سہما سا اسلام آباد نظر آتا ہے
اک دن عوام ضرور سمجھدار ہو جائے گی عثمان
لوٹے سیاست دانوں کا مسقبل برباد نظر آتا ہے
Muhammad Usman
Copy
بھائی جان
وہ میری ہر تحریر ہر لفظ کو شنوائی دیتی ہے
جیسے گورنمنٹ بوگس پالیسیوں کا سٹیند لیتی ہے
اپنی تعریف سن کر مزا تو بہت آتا ہے عثمان
پر زہر لگتا ہے جب مجھے وہ بھائی جان کہتی ہے
Muhammad Usman
Copy
کاروبار ختم ہوگیا
شادی کے بعد حسن کا نکھار ختم ہو گیا
لیلیٰ مجنوں میں تھا جو پیار ختم ہو گیا
لیلیٰ نے مار مار کے گنجا کر دیا اس کو
مجنوں پہ چھایا ہوا خمار ختم ہو گیا
گھر سے جاتا ہے تو ہفتوں خبر نہیں آتی
عشق پر سے اس کا اعتبار ختم ہو گیا
کاغذ جیسی روٹی تھی وہ بھی گئی مک
مرتبان میں رکھا تھا جو اچار ختم ہو گیا
لات مار کے دھتکار دیں گے امریکہ والے
اک بار جو پاکستان پر انحصار ختم ہو گیا
کجلا بڑا مہنگا بکتا ہے بازار میں اب
عاشقوں پر حسین اکھیوں کا وار ختم ہو گیا
چاروں صوبوں میں سیاست کا بازار گرم ہے
عثمان باقی جو بھی تھا کاروبار ختم ہو گیا
Muhammad Usman
Copy
پہلے بھی تھی اب بھی ہے
عوام کو حکومت سے شکایت پہلے بھی تھی اب بھی ہے
ہر کام میں صدر کی ہدایت پہلے بھی تھی اب بھی ہے
وزیر خوشحال ہیں سارے غریبوں کی کچھ حالت نہیں
ہم کو اس سسٹم سے بغاوت پہلے بھی تھی اب بھی ہے
ہر دفعہ نا اعتباروں کو ہی ووٹ دیتے ہیں کیوں یہ
اس ملک کے لوگوں میں جہالت پہلے بھی تھی اب بھی ہے
جمہوری حکومت بھی بےگناہوں کو مرنے سے بچا نہ سکی
پاکستان پر امریکی حملوں کی لعنت پہلے بھی تھی اب بھی ہے
ہمارے ملک میں قانون صرف اور صرف غریبوں کے لئے ہے
آئین توڑ کے بھی مشرف کو راحت پہلے بھی تھی اب بھی ہے
آئی ایم ایف سے قرضہ لے کے بھی کچھ ہاتھ نہ آیا ہمارے
لنگڑی معیشت کی ابتر حالت پہلے بھی تھی اب بھی ہے
حق کے لئے آواز اٹھائی ہے اٹھاتے رہیں گے ہمیشہ
عثمان سچ بولنے کی عادت پہلے بھی تھی اب بھی ہے
Muhammad Usman
Copy
دکاندار ہوتا
پولیس والا اگر ایماندار ہوتا
پاکستان کتنا شان دار ہوتا
حملہ کرنے کی امریکہ کو ہمت نہ ہوتی
حکومت کا جواب ذرا جاندار ہوتا
بغیر قرض کے بھی ملک چلا لیتے
حوصلہ اگر ہمارا پائیدار ہوتا
انصاف مل جاتا غریب کو بھی فوراً
نظام عدل جو غیر جانبدار ہوتا
اک بار جو سزا ڈکٹیٹر کو مل جاتی
پاکستان کا آئین نہ تار تار ہوتا
رات دن نوٹوں میں کھیلتا عثمان
اگر تو شاعر نہیں ہوتا دکاندار ہوتا
Muhammad Usman
Copy
لیلیٰ مجنوں
پہلے گلاب تھی اب گلابو ہو گئی ہے
کالج جا کے لیلیٰ بے قابو ہو گئی ہے
مجنوں کی تصویر کتاب وچ رکھ کے دیکھتی رہتی ہے
گھر والے سمجھتے ہیں بڑی پڑھاکو ہو گئی ہے
دسویں باری کھا کے مار مجنوں کی سمجھ میں آئی بات
کہ اس کی ساس پہلے سے کتنی لڑاکو ہو گئی ہے
اور مارن وچ کچھ کم نہیں مجنوں کے سات سالے
ایسا لگتا ہے پوری کی پوری فیملی ہلاکو ہو گئی ہے
جب بھی موقع ملتا ہے دونوں ہاتھوں سے لوٹ لیتی ہے
چور تو چور تھے ہماری تو پولیس بھی ڈاکو ہو گئی ہے
مجنوں کا لیلیٰ سے ملنا اب ناممکن سا ہو گیا ہے
کیونکہ پورے شہر میں دفعہ چوالیس لاگو ہو گئی ہے
Muhmmad Usman
Copy
کتا اور بلی
کسی گلی کی نکڑ پر اک بلی
چپ اور اداس کھڑی تھی
صبح سے کچھ بھی کھایا نہ تھا
کسی کو اس پہ رحم آیا نہ تھا
سارے ڈسٹ بن خالی پڑے تھے
اور چوہے شاید ہجرت کر گئے تھے
اتنے میں اک کتا کالے رنگ کا
اٹھا ئے گزرا منہ میں گوشت کا ٹکرا
قریب تھا کہ کتا گزر جاتا ایسے ہی
بلی سے رہا نہ گیا اور وہ فورا بولی
ہوں تو میں دشمن تمہاری ٹھیک ہے لیکن
ضرورت نے میری کیا ہے مجھے بے چین
بھوکی ہوں کئی روز سے اے کتے پیارے
میری طرح بھی ہوتے ہیں ضرورتمند بیچارے
تجھ سے کرتی ہوں مدد کا میں سوال
دیکھو بھوک نے کیا ہے میرا کیسا حال
کتے نے سنی فریاد بلی کی تو بولا
ارے ارے کیا بات کرتی ہو شیر کی خالہ
یہ ٹھیک ہے میں دشمن ازلی ہوں تیرا
میرے سینے میں دل ہے گوشت کا
یہ کیسے ممکن ہے میں تیرے کام نہ آؤں
اور منہ پھیر کے یہاں سے چلا جاؤں
یہ لو یہ گو شت کا ٹکڑا کھا لو
بڑی بی بھوک اپنی اس سے مٹا لو
بڑے عظیم ہیں جہاں میں وہ آ دمی
کرتے ہیں جو مدد مصیبت زدوں کی
Muhmmad Usman
Copy
میں کی کراں
او تیری بجلی نہیں چلدی تے میں کی کراں
پانڑی والی ٹوٹی نہیں وگدی تے میں کی کراں
میں آئی ایم ایف کولوں کنا قرضہ لے کے آیاں
پھر بھی معیشت نہیں پئی پھلدی تے میں کی کراں
ہر مہینے پلس والے موٹیاں تنخواہاں لیندے نے
فیر بھی اے چور ڈاکو نہیں پھڑدی تے میں کی کراں
میں بنڑ جاواں چمچہ امریکا دا ہر وزیر چانڈا ہے
اس نے اگے دال کسی نی نہیں گلدی تے میں کی کراں
آپے عوام ووٹ دے کے لائی اناں نو اگے عثمان
ہنڑ حکومت تے ہے ملامت پئی ملدی تے میں کی کراں
Muhammad Usman
Copy
بڑا فرق ہے
لوٹے اور اچھے سیاست دان میں بڑا فرق ہے
سیاست اور کھیل کے میدان میں بڑا فرق ہے
اک انڈین نے ہمارے وزیر کو دیکھا تو کہا
ہمارے اور تمہارے حکمران میں بڑا فرق ہے
کون کہتا ہے کہ قانون سب کے لئے برابر ہے
امیر اور غریب کے درمیان میں بڑا فرق ہے
وہ ایمان والے تھے فلاح ان کا مقدر ٹھری
پہلے اور آج کے مسلمان میں بڑا فرق ہے
Muhmmad Usman
Copy
اپنی بیگم سے
تیرے پاس کھانا پکانے کا وقت نہیں
گندے آنگن میں جھاڑو لگانے کا وقت نہیں
بیوٹی پارلر جانے کیلئے صبح شام وقت ہے
مگر اپنے جگر گوشوں کو نہلانے کا وقت نہیں
ہر وقت اپنی سہیلیوں سے گپیں ہانکتی رہتی ہو
اور مجازی خدا کے لئے ایک آنے کا وقت نہیں
اری نادان وقت ایک قیمتی نگینہ ہے
مگر تیری سمجھ میں یہ بات آنے کا وقت نہیں
بس کر عثمان اتنی بھی نہ کر تعریف انکی
بخدا اونچی ایڑی والا سینڈل کھانے کا وقت نہیں
Muhammad Usman
Copy
بھنڈی توری
وہ شخص کہ جس نے دولت نہیں جوڑی
ہو گیا ہے دنیا میں بڑا غیر ضروری
دعوت نامہ بھی ملا بن بلائے بھی گئے
ہم نے کوئی دعوت کبھی ایسے نہیں چھوڑی
امیروں کی قسمت میں کھانے چٹ پٹے
غریبوں کی ہنڈیا میں وہی بھنڈی توری
آپ تو رشوت کے پیچھے لگ گئے ایسے
پرتھوی کے پیچھے جیسے جا رہا ہو غوری
موٹر میری دفعتا کھڑکھڑانے لگ گئی
موٹر وے سے جو جی ٹی روڈ کو موڑی
نہ جانے کیسے کرلی مجرم نے راہ فرار
پولیس نے تو اس کا تعاقب کیا تھا فوری
دولت کے خزانے آپ کے عبث ہیں دوست
کرتے نہیں غریبوں پہ خرچ ایک بھی کوڑی
اور کتنی انوکھی ہے سنو آج کی تازہ خبر
کسی چور نے کی کسی چور کے گھر چوری
Muhammad Usman
Copy
بیکار ہوا
سب آہ و فغاں بے کار ہوا
جو بھی آیا حکمراں بے کار ہوا
خدا سے نہ ڈرے امریکہ سے ڈرے
نام کا بھی نہ رہا مسلماں بےکار ہوا
اقبال کا شاہیں امریکیوں کا چمچہ ہے
بدل گیا اس کا جہا ں بےکار ہوا
ظلم سہتا ہی رہے گا عوام کا طبقہ
منہ میں رکھتا نہیں زباں بےکار ہوا
بات سنی کسی نے نہ کان دھرے
راگنی گاتا ہی رہا عثماں بےکار ہوا
Muhammad Usman
Copy
ڈالر کے پیچھے
تو نے اپنے آپ کو اتنا گرا دیا ڈالر کے پیچھے
اپنے گھر کو اپنے ہاتھوں سے جلا دیا ڈالر کے پیچھے
ڈالرز کے لئے دن رات امریکہ کے آگے جھکتے رہے
خزانوں کے مالک رب کو بھلا دیا ڈالر کے پیچھے
ایران کے شیر آئے تو دو کوڑی کا نہ سمجھا
رچرڈ باؤچر کو پلکوں تلے بچھا دیا ڈالر کے پیچھے
دنیا کی پونجی جمع کرنے میں اتنے مگن رہے عثمان
اچھی بھلی آخرت کو گنوا دیا ڈالر کے پیچھے
Muhmmad Usman
Copy
پھول اور کانٹا
کہتا تھا کوئی پھول کسی کانٹے سے
شرم آتی ہے مجھے تیرے ساتھھ رہنے سے
میری طرف دیکھو میں کتنا خوب صورت ہوں
تاریک رات میں بدر عالم کی صورت ہوں
سب لوگ مجھھ ہی سے پیار کرتے ہیں
پر تیری طرف ہاتھ لے جانے سے ڈرتے ہیں
میری طرح تو پھول ہوتا تو تیری بھی ہوتی عزت
مجھ سے تو برداشت ہوتی نہیں یہ ذلت
حق تعالیٰ نے مجھے حسن کا شاہکار کیا
مگر اس پوچھو تو تجھے پیدا بے کار کیا
کانٹے نے سنی بات پھول کی تو مسکرا کر بولا
یہ کس بے وقوف سے پڑا ہے میرا پالا
کوئی خوبصورت بھی ہو عقلمند بھی ممکن نہیں
مل جائیں ایک ساتھ آگ اور پانی ممکن نہیں
خدائی ساری خدا کی ہے جہاں سارا خدا کا
رب کائنات نے پیدا نہیں کیا کسی شے کو بھی نکما
پھول کی خوبصورتی کا یہ مطلب نہیں اسکی عزت ہے
اور کانٹے جتنے بھی ہیں انکی قسمت میں ذلت ہے
عزت اس کی ہے جو رب اپنے سے ڈرتا ہے
اکڑتا نہیں ذرا بھی دم بندگی کا بھرتا ہے
پھول نے سنیں یہ باتیں تو جھک گیا اس کا سر
کہنے لگا یہ بات سوچوں میں ڈوب کر
کتنا اجلا اندر سے لگتا ہے یہ کانٹا
باتیں کیسی بزرگی کی کرتا ہے یہ کانٹا
Muhammad Usman
Copy
چمچہ
چمچہ
روپیہ سمجھے تھے جسے وہ پیسہ نکلا
اپنا زرداری بھی امریکہ ہی کا چمچہ نکلا
یہ سب کچھ پاکستانی سیاست کے طفیل ہے
میرا ملک اب چمچوں میں خود کفیل ہے
وزیراعظم
اس ملک کو قرضوں کے بوجھ تلے دبانا پڑے گا
کسی نہ کسی طرح دعاؤں سےاسے چلانا پڑے گا
وزیر بھی ہمارے ملک میں ناپید ہو گئے ہیں
اب ہمیں وزیراعظم بھی امریکہ سے منگوانا پڑے گا
نا خدا
کشتی کے اندر پانی بھرا ہے
نا خدا پھر بھی نا خدا ہے
میرا آباد گھر تباہ کر دیا تو نے
تو قاتل ہے یا مسیحا ہے
Muhammad Usman
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets