Add Poetry

پھول اور کانٹا

Poet: Muhammad Usman By: Muhammad Usman, Birmingham UK

کہتا تھا کوئی پھول کسی کانٹے سے
شرم آتی ہے مجھے تیرے ساتھھ رہنے سے

میری طرف دیکھو میں کتنا خوب صورت ہوں
تاریک رات میں بدر عالم کی صورت ہوں

سب لوگ مجھھ ہی سے پیار کرتے ہیں
پر تیری طرف ہاتھ لے جانے سے ڈرتے ہیں

میری طرح تو پھول ہوتا تو تیری بھی ہوتی عزت
مجھ سے تو برداشت ہوتی نہیں یہ ذلت

حق تعالیٰ نے مجھے حسن کا شاہکار کیا
مگر اس پوچھو تو تجھے پیدا بے کار کیا

کانٹے نے سنی بات پھول کی تو مسکرا کر بولا
یہ کس بے وقوف سے پڑا ہے میرا پالا

کوئی خوبصورت بھی ہو عقلمند بھی ممکن نہیں
مل جائیں ایک ساتھ آگ اور پانی ممکن نہیں

خدائی ساری خدا کی ہے جہاں سارا خدا کا
رب کائنات نے پیدا نہیں کیا کسی شے کو بھی نکما

پھول کی خوبصورتی کا یہ مطلب نہیں اسکی عزت ہے
اور کانٹے جتنے بھی ہیں انکی قسمت میں ذلت ہے

عزت اس کی ہے جو رب اپنے سے ڈرتا ہے
اکڑتا نہیں ذرا بھی دم بندگی کا بھرتا ہے

پھول نے سنیں یہ باتیں تو جھک گیا اس کا سر
کہنے لگا یہ بات سوچوں میں ڈوب کر

کتنا اجلا اندر سے لگتا ہے یہ کانٹا
باتیں کیسی بزرگی کی کرتا ہے یہ کانٹا

Rate it:
Views: 1064
21 Dec, 2008
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets